• news

ڈرگ ایکٹ کیخلاف لاہور سمیت پنجاب میں میڈیکل سٹورز کی ہڑتال، مریضوں کو ادویات کے حصول میں مشکلات کا سامنا

لاہور ( کامرس رپورٹر + نمائندگان) پاکستان فارما سیوٹیکل مینو فیکچرز ایسوسی ایشن اور پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن سمیت فارما سیکٹر کی تمام تنظیموں نے ڈرگ ایکٹ 2017ء میں کی جانے والی متفقہ ترامیم اسمبلی سے منظور نہ کروائے جانے کیخلاف لاہور سمیت صوبہ بھر میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دینے سمیت تمام ہول سیلزمارکیٹوں میڈیکل اسٹوروں اور ادویہ ساز فیکٹریوں کے شٹر ڈائون کر کے احتجاج کیا۔ مطالبات کی منظور ی کیلئے حکومت کو چار روز کی مہلت دیتے ہوئے تمام تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ اس کے بعد ملک بھر میں احتجاج کیا جائیگا۔گزشتہ روز لاہور سمیت صوبہ کے تمام بڑے شہریوں ملتان ‘ راولپنڈی ‘ فیصل آباد ‘ گوجرانوالہ ‘ شیخوپورہ، قصور، سیالکوٹ ‘جھنگ ‘ ڈیرہ غازیخان ‘مظفر گڑھ ‘ راجن پور ‘ رحیم یار خان ‘ خانیوال ‘ ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، کامونکے، وہاڑی، گجرات، پسرور، وزیر آباد، منڈی بہائو الدین، سیالکوٹ، تاندلیانوالہ، حافظ آباد، ونیکے تارڑ، گوجرانوالہ، دینہ، نوشہرہ ورکاں، کامونکے، مریدکے، صفدر آباد، شیخوپورہ، پھلروان اور دیگر شہروں میں پی پی ایم اے ‘ پی سی ڈی اے ‘ پی سی سی ‘ پی سی اے ‘ پی دی اے ‘ پی پی اے ‘ او ردیگر تمام تنظیموں کی اپیل پر مکمل شٹر ڈائون ہڑتال کی گئی اور تمام شہریوں میںپریس کلبوں کے باہر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے گئے۔ لاہور میں ہڑتال کے دوران لوہاری میڈیسن مارکیٹ سمیت تمام چھوٹے بڑے ہسپتالوں کے آس پاس اور دیگر علاقوں اور بازاروں میں قائم میڈیکل اسٹور چین فارمیسز اور تمام ادویہ ساز فیکرٹریاں مکمل طور پر بند رہیں تاہم ہسپتالوں کے اندر اور بعض چھوٹے علاقوں میں قائم میڈیکل اسٹور کھلے رہے لاہور پریس کے کلب کے باہر تمام تنظیموں نے پی پی ایم اے کے رہنمائوں حامد رضا ‘ ڈاکٹر طاہر اعظم ‘ چیئر مین حسیب خان اور پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کے سربراہ چوہدری نثار احمد کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور دن گیارہ بجے سے دو بجے تک احتجاجی دھرنا دیئے رکھا جس میں تمام ادویہ ساز فیکٹریوں کے ورکروں اور میڈیکل اسٹوروں پر کام کرنے والے مزدورں و سیلز مینوں نے شرکت کی اس موقع پ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقرین نے کہا کہ حکومت سے اب کوئی مزاکرات نہیں ہوں گے تمام چیزیں ڈرگ ایکٹ 2017کے ترمیمی ڈرافٹ میں طے ہو چکی ہے جو حکومتی اور فارما سیکٹر کے نمائندوں کی موجودگی میں تیار کیا گیا ہے کو فوری اسمبلی سے منظور کیا جائے ورنہ چار روز کے بعد 9یا 10مارچ کو ہم اپنا نیا لائحہ عمل طے کریں گے اور ہڑتال و احتجاج کا دائرہ کار ملک بھر تک بڑھا دیں گے اور پورے ملک میں ادویہ ساز فیکٹریاں بند کر کے ہر قسم کی ادویات کی فراہمی بند کر دی جائیگی۔ پی پی ایم اے اور کیمسٹ ایسوسی ایشن سمیت دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے اس موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی اور اپنے مطالبات کو دھراتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی کی جانب سے رانا ثناء اللہ میڈیا پر آکر اعلان کریں کہ اسمبلی کے آئندہ سیشن میں متفقہ منظور شدہ ترمیمی ڈرافٹ پیش کر کے منظور کروائیں گے تو ہم اپنا احتجاج موخر کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ کے پاس ہمارے لئے کوئی ٹائم نہیں ہے اگر وزیر اعلی ہماری بات سن کر معاملہ کو حل کر لیتے تو نہ پہلے اور نہ ہی ابھی یہ نوبت آتی کہ ہم اپنا کاروبار بند کر کے سڑکوں پر احتجاج کریں مگروزیر اعلی سمیت وزراء بھی صرف ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں جس پر ہم احتجاج پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن