پاک بحریہ اور فضائیہ کا لانگ رینج اینٹی شپ کروز مزائل کا کامیاب تجربہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) بحری مشق رباط کے دوران پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کی جانب سے لانگ رینج اینٹی شپ کروز میزائل کی فائرنگ کا کامیاب تجربہ کیا گیا، جسے آپریشنل صلاحیتوں میں اہم کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ پاک بحریہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی اور پاک فضائیہ کے سربراہ ائر چیف مارشل سہیل امان نے پی این ایس نصر سے میزائلوں کی فائرنگ کا مظاہرہ دیکھا جسے آپریشنل صلاحیتوں میں اہم کامیابی قرار دیا گیا۔ میزائل JF-17 تھنڈر ائر کرافٹ اور پاک بحریہ کے F-22P فریگیٹ پی این ایس سیف سے فائر کئے گئے۔ پی این ایس سیف نے سطح سمندر سے سطح سمندر پر مار کرنے والا میزائل C-802 فائر کیا جبکہ پاک فضائیہ کے JF-17 تھنڈر نے ہوا سے سطح سمندر پر مار کرنے والا میزائل C-802AK فائر کیا۔ دونوں پلیٹ فارمز سے فائر کئے گئے ان اینٹی شپ میزائلوں نے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق بحیرہ عرب میں میزائل فائرنگ کا یہ تجربہ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے مشترکہ آپریشنز کی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس موقع پر جوانوں سے خطاب میں امیر البحر ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے کہا کہ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ ملکی سرحدوں کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ بعدازاں پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کی جانب سے مشترکہ فلائی پاسٹ کا شاندار مظاہرہ بھی پیش کیا گیا جبکہ پاکستان نیوی کے سربراہ نے اس موقع پر پاکستان نیول فلیٹ کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اطمینان کا بھی اظہار کیا۔پاک بحریہ کے لاجسٹک سپورٹ جہاز پی این ایس نصرآمد پر چیف آف دی نیول سٹاف نے سربراہ پاک فضائیہ کا خیرمقدم کیا۔ رباط بحری مشق کا بنیادی مقصد ابھرتے ہوئے کثیر الجہتی خطرات کے تناظر میں جنگی تصورات اور طریقہ کار کی جانچ کرنا تھا۔
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) گزشتہ روز بحریہ اور فضائیہ نے جہاز شکن کروز میزائل ’’ سی 802 اے کے‘‘ کے کامیاب تجربات کئے جس کے ساتھ ہی پاکستان کے اسلحہ خانہ میں مزید ایک چینی ہتھیار کا اضافہ ہو گیا ہے۔ بحری دفاع سے متعلق ذرائع کے مطابق 802-AK سی سطح سمندر سے محض پانچ تا چھ میٹر کی انتہائی کم بلندی پر پرواز کرتے ہوئے بحری جہاز کے اس حصہ کو نشانہ بناتا ہے جو سطح سمندر کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ اس حصہ کو نشانہ بنانے کی وجہ سے بحری جہاز کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا ممکن ہو جاتا ہے۔ میزائل ایک سو بیس کلو میٹر کے فاصلہ تک دشمن کے بحری جہازوں کو اٹھانوے فیصد درستگی تک نشانہ بنانے کی اہلیت رکھتا ہے۔ اس میزائل کو لڑاکا طیارے، میزائل بوٹ، بحریہ جہاز اور متعدد دیگر پلیٹ فارمز سے داغا جا سکتا ہے۔ بحریہ کے فریگیٹس اور لڑاکا طیاروں کو اس میزائل سے لیس کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بھارتی بحریہ کو پاکستانی پانیوں سے دور رکھنے کیلئے کم فاصلہ تک مار کرنے والے امریکی ساخہ ہارپون میزائل، فرانسیسی ساختہ ایگزوسسٹ میزائل کے ساتھ اب طویل فاصلہ تک مار کرنے والے 802-AK سی پر مشتمل ایک مربوط نظام تشکیل دے دیا گیا ہے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ چین کے اشتراک سے لڑاکا طیارے جے ایف سیونٹین تھنڈر کو اب فضائی اور زمینی اہداف کو نشانہ بنانے کے علاوہ سمندری لڑائی کیلئے بھی کردار سونپ دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے فرانسیسی ساختہ میراج طیارے، بحریہ کی مدد کیلئے بحیرہ عرب میں کئی دہائیوں سے ملک کی سمندری حدود کی حفاظت کرتے آ رہے ہیں۔802-AK سی چینی ساختہ کروز میزائل ہے اور مذکورہ ذرائع کے مطابق اس کا اچھا آپریشنل ریکارڈ ہے۔ چین کے ساتھ شاندار تعلقات کے ثمرات اب پاکستان کو ملنا شروع ہوئے ہیں کیونکہ، ملٹری ٹیکنالوجی کے قریباً تمام شعبوں میں چین، مغرب، بالخصوص امریکہ کے ساتھ فاصلے کم کر رہا ہے ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت نے روس کے تعاون سے تیار کردہ، تین سو کلو میٹر تک مار کرنے والے سپر سونک کروز میزائل ’’ براہموس‘‘ کو زمینی فضائی اور بحری حملوں کیلئے اپنی افواج کے سپرد کر دیا ہے۔ اس کے مقابلہ میں پاکستان نے ملکی ساختہ کروز میزائل’’ بابر‘‘ کو یہی کردار سونپا ہے اور اس کی رینج بھی ساڑھے سات سو کلو میٹر تک بڑھا لی ہے۔