• news

فاٹا آزاد سینیٹر مسلم لیگ ن میں شامل، پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی پیشکش کردی

اسلام آباد (آئی این پی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) فاٹا سے آزاد نومنتخب سینیٹر مرزا محمد آفریدی مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئے‘ شمولیت کا اعلان مرزا آفریدی نے نواز شریف سے ملاقات میں کیا۔ پیر کو فاٹا سے تعلق رکھنے والے نومنتخب سینیٹر مرزا آفریدی نے نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) نے مرزا آفریدی کو سینٹ ٹکٹ جاری کیا تھا لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے تمام سینٹ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی نواز شریف کے دستخط کی وجہ سے مسترد کردیئے گئے تھے جس کے بعد (ن) لیگ کے تمام امیدواروں نے آزاد حیثیت سے سینٹ الیکشن لڑا تھا۔ این این آئی کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے اپنا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ لانے کیلئے کوششیں تیز کردیں۔ اس سلسلے میں چوہدری منیر کے گھر غیررسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں مریم اورنگزیب، مصدق ملک اور دیگر پارٹی رہنما شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب کیلئے مشاورت کی گئی جبکہ دونوں عہدوں کیلئے اپنے امیدواروں کے ناموں پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے اجلاس میں اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں سے رابطے کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اپوزیشن سے رابطوں کے لیے کمیٹی قائم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے سیاسی دوڑ دھوپ تیز ہو گئی۔ پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف سے رابطہ کر لیا۔ پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کو ڈپٹی چیئرمین کی سیٹ دینے کی پیشکش کر دی۔ پیپلز پارٹی نے جے یو آئی (ف) سے بھی بات چیت کا آغاز کر دیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر قیوم سومرو نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اور ان کو سابق صدر آصف زرداری کا پیغام پہنچایا۔ صباح نیوز کے مطابق سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا ہے چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات میں حکمران جماعت اور اتحادیوں میں یکجہتی اور تعاون کی فضا برقرار رکھنے کی حتمی الامکان کوشش کی جائے گی۔ ساتھ ساتھ رہیں گے، سینٹ کی کمان کی تبدیلی یا ’’سٹیٹس کو‘‘ برقرار رہنے کے سوال کے جواب پر قائد ایوان مسکرا دئیے اور کہا چلیں ایوان میں چلتے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین مولانا عبد الغفور حیدری نے بتایا کہ اس معاملے پر تاحال ان سے کسی کا رابطہ ہوا ہے نہ ان کی جماعت میں اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ ہوا ہے۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات میں تحریک انصاف کی تنہا پرواز متوقع ہے جبکہ اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی کے لیے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تحریک انصاف کی صفوں میں اس معاملے پر خاموشی ہے۔ آصف علی زرداری کی طرف سے جمعیت علماء اسلام (ف)، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر جماعتوں سے رابطے کئے جارہے ہیں۔ زرداری مشن کے معاون خصوصی عبدالقیوم سومرو کا مولانا فضل الرحمان سے رابطہ سودمند ثابت ہوا اور آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان کے درمیان جلد ملاقات ہوگی۔ مولانا فضل الرحمان کا اس معاملے پر متحدہ مجلس عمل کی دوسری بڑی پارلیمانی جماعت جماعت اسلامی کو اعتماد میں لینے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں میں اندورنی مشاورت کے بعد زرداری ہائوس اسلام آباد میں چیدہ چیدہ پارلیمانی جماعتوں کا مشترکہ مشاورتی اجلاس ہوگا جبکہ دونوں بڑی جماعتوں کے مشترکہ دوستوں کی طرف سے یہ تجویز بھی بڑی جماعتوں کو دے دی گئی ہے۔ چیئرمین سینٹ کے حوالے سے موجودہ ’’سٹیٹس کو،، کو برقرار رکھا جائے اور ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ مسلم لیگ ن سے لے لیا جائے تاہم اس تجویز کو تاحال پذیرائی نہیں مل سکی کیونکہ ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت ہونے کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) چیئرمین سینٹ کا عہدہ کی متمنی ہے، مفاہمت کی صورت میں مسلم لیگ (ن)، پپپلزپارٹی کو ڈپٹی چیرمین سینٹ کا عہدہ دینے کو تیار ہے جبکہ متحدہ اپوزیشن کی طرف سے رضا ربانی کو دوبارہ چیئرمین سینٹ نامزد کرنے کی صورت میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بھی ان کی حمایت کا اعلان متوقع ہے۔ اپوزیشن کی دو اہم جماعتوں کی کوشش ہے اپوزیشن متحد ہو جائے تاکہ چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات کے حوالے سے ممکنہ ہارس ٹریڈنگ کا راستہ روکا جاسکے۔ مشترکہ دوست تعاون کے حصول کے لئے سرگرم ہیں۔نیشن رپورٹ کے مطابق جے یو آئی (ف) کے رہنما اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ عبدالغفور حیدری نے ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی کو دوبارہ چیئرمین سینٹ بنانے کی تجویز دیدی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا رضا ربانی کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں ہو سکتا جس پر دونوں جماعتیں متفق ہوں۔
اسلام آباد (عترت جعفری) پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینٹ کے منصب حاصل کرنے کیلئے ابھی اپنے پتے شو نہیں کئے ہیں تاہم پس پردہ جوڑ توڑ جاری ہے۔ پی پی پی کی کوششوں کا نکتہ عروج اس وقت آئیگا جب آئندہ 24 گھنٹے میں پی پی پی کی چوٹی کی قیادت اسلام آباد میں جمع ہوجائیگی اور چیئرمین کے منصب کیلئے اپنے امیدوار کا نام ظاہر کیا جائیگا۔ پی پی پی کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی نے جے یو آئی سمیت دیگر جماعتوں کے ساتھ رابطے کئے ہیں تاہم یہ ابتدائی نوعیت کے ہیں۔ پی پی پی کی قیادت کے اہم رہنما جن میں بیرسٹر اعتزاز احسن اور دیگر راہنما شامل ہیں، کراچی میں موجود اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے صاحبزادے کی شادی کی تقریبات میں شریک ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری بھی کراچی میں ہیں جبکہ آصف علی زرداری اسلام آباد میں ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری آئندہ 24 گھنٹے میں اسلام آباد آئیں گے جبکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور دوسرے رہنما بھی اسلام آباد میں موجود ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پی پی پی چیئرمین سینٹ کیلئے اپنا امیدوار نامزد کر کے اس پر اتفاق رائے کیلئے کوشش کرے گی جبکہ حمایت حاصل کرنے کیلئے ڈپٹی چیئرمین کا منصب اور پی پی پی کے حصے میں آنیوالی کمپین میں سے 2 کی چیئرمین شپ بھی پی پی پی کے امیدوار کے حق میں ووٹ کیلئے پیشکش کر سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پی پی پی کی طرف سے چیئرمین کیلئے جن امیدواروں کا نام لیا جا رہا ہے ان میں میاں رضا ربانی بھی شامل ہیں۔ انکے حق میں جو دلیل دی جا رہی ہے وہ ان کا ایوان میں موثر انداز میں چلانا اور جمہوریت سے وابستگی شامل ہیں۔ تاہم گزشتہ تین ادوار میں پی پی پی کی تین چیئرمین آئے جن میں فاروق ایچ نائیک، نیئر حسین بخاری شامل ہیںجبکہ میاں رضا ربانی تیسرے چیئرمین ہیں۔ پہلے دونوں امیدواروں کو دوسری بار کیلئے نامزد نہیں کیا گیا۔ سینیٹر شیری رحمان کا نام بھی چیئرپرسن کیلئے زیرغور ہے۔ پی پی پی نے اگر امیدوار کو دوسری باری نہ دینے کی سابقہ روایت کو برقرار رکھا تو شیری رحمان پی پی پی کی امیدوار ہو سکتی ہیں۔ پی پی پی کا ایک وفد کوئٹہ میں آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے سینیٹرز سے ملاقات کر چکا ہے۔ کوئٹہ میں موجود 8 آزاد سینیٹرز کا جھکاؤ تاحال کسی پارٹی کی جانب نہیں ہے اور وہ ’’ٹف‘‘ مذاکرات کار ثابت ہوں گے۔ کراچی میں پی پی پی کے سینیٹر قیوم سومرو نے جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی اور ان سے سینٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں پر تعاون کیلئے بات چیت کی۔ یہ ابتدائی نوعیت کی بات چیت تھی جس کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا۔ کے پی کے میں پی پی پی اور جے یو آئی سینٹ الیکشن میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر چکے ہیں۔ پی پی پی کے ایک راہنما سے جب سوال کیا گیا کہ آیا تحریک انصاف سے تعاون حاصل کیا جائیگا تو انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی اوپن ہے۔ ’’کچھ لو اور کچھ دو‘‘ کی بنیاد پر سب سے بات ہو سکتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن