میاں رضا ربانی کی شاندار روایات: راجہ ظفر الحق کی پارلیمانی گروپوں میں پذیرائی
پیر کو سینٹ کا 274واں سیشن جو موجودہ سینیٹ کا الوداعی سیشن شروع ہو گیا پورے اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کی یہ اجلاس جمعہ 9مارچ2018ء تک جاری رہے گا موجودہ سینیٹ کے 52ارکان 11 مارچ 2018 ء کوریٹائر ہو جائیں گے 12مارچ2018ء کو نئی سینیٹ وجود میں آجائے گی پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں متوقع چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ موضوع گفتگو بنے رہے تاہم کوئی سینیٹر اس بارے میں پیشگوئی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہما کس کے سر بیٹھے گا کسی کو معلوم نہیں ۔ میاں رضا ربانی نے چیئر مین سینیٹ کی حیثیت سے جو روایات قائم کی ہیں وہ ہماری پارلیمانی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔ اگر پیپلز پارٹی نے میاں رضا ربانی کو دوبارہ چیئرمین بنانے کی تجویز پیش کی تو اسے مسلم لیگ(ن) کی طرف سے پذیرائی مل سکتی ہے لیکن اب کی بار آصف علی زرداری نے ’’ ایسٹیبلشمنٹ ‘‘ کا منظور نظر چیئرمین لانے کا بیڑہ اٹھایا ہے اس لئے وہ میاں رضا ربانی کو نظر انداز کر سکتے ہیں دوسری طرف مسلم لیگ(ن) کے پاس راجا محمد ظفر الحق جیسا مضبوط امیدوار موجود ہے جن کو پوری سینیٹ میں پذیرائی حاصل ہے اگر کسی وجہ سے مسلم لیگ (ن) اپنے نمبرز پورے نہ کر سکی تو وہ اپنا وزن میاں رضا ربانی کے پلڑے میں ڈال کر آصف علی زرداری کے سیاسی عزائم ناکام بنا سکتی ہے پیر کوسینیٹ کا اجلاس اڑھائی گھنٹے یک جاری رہا بہر حال ایوان میں حاضری مایوس کن رہی ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے حکومتی درخواست پر ارکان پارلیمینٹ کو ترقیاتی فنڈز دینے پر پابندی کی قرارداد مئوخر کر دی گئی محرک جماعت نے ارکان میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کو بہتر طرز حکمرانی اور جمہوری روایات کے منافی قرار دیا ہے قرار داد کی محرک پاکستان تحریک انصاف ہے اور حکومتی درخواست کو قبول کر لیا نء گیا ایوان میں یہ قرارداد آسکے گی کیونکہ آخری سیشن کا گذشتہ روز آخری پرائیویٹ ممبر ڈے تھا پاکستان تحریک انصاف نے اراکین پارلیمینٹ میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کو رکوانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں گزشتہ روز سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کی یہ قرارداد ایجنڈے پر موجود تھی کہ یہ ایوان سفارش کرتا ہے کہ اراکین پارلیمینٹ کو ترقیاتی فنڈز کی فراہمی فوری طور پر روک دی جائے۔ آصف زرداری اسٹیبلشمنٹ کے منظور نظر چیئرمین کے متلاشی، مسلم لیگ (ن) سرپرائز دے سکتی ہے۔