پنجاب اسمبلی: بڑے آبی ذخائر بنانے ، کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قراردایں منظور
لاہور( خصوصی رپورٹر/ خصوصی نامہ نگار/ سپیشل رپورٹر) پنجاب اسمبلی کا اجلاس کورم کی نشاندہی کے باعث آج (بدھ) صبح 10 بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس میں پانی کے بحران کے حل کیلئے بڑے سٹوریج قائم کرنے اورکچی آبادیوں کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قراردادیں منظور کر لی گئیں، اپوزیشن کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف آئوٹ ٹرن قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملی۔ اپوزیشن نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے، نابینا افراد پر تشدد کیخلاف شدید احتجاج اور واک آئوٹ کیا۔ اجلاس ایک گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ دو محکموں قانون و پارلیمانی امور اور داخلہ کے بارے میں سوالوں کے جو بات دئیے جانے تھے لیکن وزیر قانون کی عدم موجودگی کی وجہ سے محکمہ داخلہ کے سوالات موخر کردئیے گئے جبکہ پارلیمانی امور سے متعلقہ صرف دوسوالوں پر ہی بات ہوسکی۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے میاں اسلم اقبال نے ایم کیٹ اور ای کیٹ کے حوالے سپیشل کمیٹی کی متفقہ رپورٹ کو پیش کرنے میںتاخیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کی مدت ختم ہو رہی ہے اور معلوم نہیں کی عام لوگوں کی متعلقہ سپیشل کمیٹی کی اس رپورٹ جس میں ایم کیٹ اور ای کیٹ میں ہونے والی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے اور اس پر کمیٹی میں موجود تمام ممبران کا اتفاق رائے بھی موجود ہے پھر بھی رپورٹ کو ایوان میں پیش کرنے میںتاخیر سے کام کیوں لیا جارہا ہے۔کمیٹی کے چیئر مین قمر الاسلام راجہ نے کہا کہ پرائیویٹ اکیڈمیز کے ذریعے ہمارے بچوں کا استحصال کیا جا رہا ہے اور ان سفارشات کوا یوان میں پیش کرنے میں تاخیر کرنا سمجھ سے باہر ہے اور مجھے اس بات کی توقع نہیں تھی ۔اگر کمیٹی کی سفاشات کو پس پشت ڈال دیا جائے گا تو یہ اچھی روایت نہیں ہو گی اسے ایوان میں فوری پیش کیا جائے ورنہ ہم یہ سمجھیں گے کہ ہم بچوں کے والدین کے ساتھ انصاف کرنے میں ناکام رہے۔جس پر حکومت نے ایوان کو یقین دلایا کہ اس رپورٹ کو آج (بدھ )کے روز ایوان میں پیش کردیا جائے گا ۔اعظمیٰ بخاری نے کہا کہ جب یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے تو کورم کی نشاندہی سے بھی گریز کیا جائے۔ پنجاب اسمبلی میں لاہور اور راولپنڈی میں نابینا افراد کی تضحیک کے خلاف اور ان کے مطالبات کے حق میں تحریک التوائے کار جمع کرا دی ہے شعیب صدیقی کی جانب سے جمع کرائی گئی جس میں نے سوال اٹھایا گیا ہے کہ اگر حکمرانوں یا بیورو کریٹس کی اولاد میں کوئی نابینا یا معذور بچہ ہو تو وہ بھی اس سلوک کا حقدار ٹھہرے گا۔