سری لنکا: مسلم کش فسادات کچلنے کے لئے10 روزہ ایمرجنسی نافذ
کولمبو (اے ایف پی + بی بی سی) سری لنکا میں مسلم کش فسادات کے بعد کشیدگی برقرار ہے۔ سیاحتی شہر کینیڈی میں 2 مسلمانوں کی شہادت اور گھر جلانے کے واقعات کے بعد صورتحال پر کنٹرول کیلئے کرفیو نافذ کرکے پولیس کمانڈوز کو تعینات کر دیا گیا۔ ایک جلے گھر سے ایک مسلمان کی نعش برآمد ہوئی ہے۔ پولیس کو تشدد بھڑکنے کا خدشہ ہے۔ وزیر برائے سٹی پلاننگ رؤف حکیم نے میڈیا کو بتایا ملک بھر میں 10 روزہ ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا گیا۔ وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا لوگوں کے تحفظ خصوصاً مسلمانوں کیلئے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں۔ سنہالی بودھتوں کی طرف سے مساجد‘ گھروں پر حملوں کی انکوائری ہو رہی ہے۔ فسادات میں ملوث 24 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایک وزیر نے کہا صورتحال خراب کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی ادھر پارلیمنٹ نے متاثرہ مسلمانوں سے معافی مانگ لی۔ سری لنکن شہر کینڈی کے بعض علاقوں میں بودھ مذہب سے تعلق رکھنے والی اکثریتی سنہالا برادری کی جانب سے مسلمانوں کی دکانوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔ سری لنکن حکام کو خدشہ ہے کہ جلائی گئی ایک عمارت سے ایک نوجوان مسلمان کی نعش برآمد ہونے کے بعد انتقامی حملے ہو سکتے ہیں۔ گذشتہ ہفتے ملک کے مشرقی شہر امراپرا میں بھی مسلم مخالف پرتشدد واقعات پیش آئے تھے۔ اس کے علاوہ گذشتہ دو ماہ کے دوران گال میں مسلمانوں کے ملکیتی کاروباروں اور مساجد پر حملوں کے 20 سے زیادہ واقعات پیش آئے ہیں۔ خیال رہے کہ سری لنکا میں کشیدگی سال 2012 سے پائی جاتی ہے جس میں رجعت پسند بدھ مت گروپ ملوث تھے۔ گذشتہ برس جون میں پولیس نے مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں ملوث ایک بودھ مذہبی رہنما کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتار کئے جانے والے 32 سالہ شخص کا تعلق سخت گیر بودھ تنظیم 'بودو بالا سینا' سے تھا۔ ان پر مسلمانوں کے خلاف حملے اور آتش زنی کرنے جیسے متعدد الزامات ہیں جس سے ملک میں مذہبی منافرت اور کشیدگی میں اضافہ ہوا۔اقوام متحدہ کے سینئر عہدیدار جیفری فیلٹمین اس ہفتے سری لنکا کا دورہ کریں گے ۔