رضا ربانی نے اپنی ’’آزادی ‘‘کا عندیہ دیدیا ’’سڑکوں ‘ نعروں اور لاٹھیوں‘‘ کی بازگشت
سینیٹ کے 274 ویں سیشن کی دوسری نشست دراصل ریٹائرڈ ہونے والے 52 ارکان کی نشست ہے لہذا اگر یہ کہا جائے کہ 274 واں سیشن الوداعی اجلاس ہے جس میں ریٹائر ہونے والے ارکان کو الوداعی خطاب کا موقع دیا جا رہا ہے۔ اجلاس سے قبل پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سبکدوش ہونے والے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین اور ریٹائرڈ ہونے والے سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ اس ظہرانہ میں میاں رضا ربانی کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ سینئر صحافی طاہر خلیل نے پی آر اے کی طرف سے میاں رضا ربانی کی طرف سے ’’چیئرمین‘‘ کے منصب باوقار بنانے میں جو کردار ادا کیا ہے اسے سراہا گیا۔ میاں رضا ربانی اب چند پارلیمنٹیرین میں سے ایک ہیں جنہوں نے ایوان بالا کے وقار میں اضافہ کیا۔ میاں رضا ربانی بطور چیئرمین سینیٹ کی بالادستی کو منوانے میں جرات مندانہ کردار ادا کیا ہے ان کی پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری اسٹیبلشمنٹ کا منظور چیئرمین لانے کیلئے سرگرداں ہیں اس لئے میاں رضا ربانی بھانپ گئے ہیں کہ وہ آصف علی زرداری کا چوائس نہیں ہوں گے لہذا انہوں نے کھل کر یہ بات کہہ دی ہے ’’وہ جمعہ 9 مارچ 2018 ء کو اپنے منصب سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ شاید انہیں آزادی مل جائے گی منصب کی وجہ سے زبان بندی بھی دیکھی۔ انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ’’جب اس قید سے نکلیں گے تو عوام کے ساتھ وہی سڑکیں ‘ نعرے اور لاٹھیاں ہونگی اور ہم ہونگے۔ بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جمہوری اداروں کی بالادستی آئین کی حکمرانی سے متعلق 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش کے ساتھ سیاسی بیانیہ پر اجارہ داری کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ پارلیمنٹ میں پہلی بار 20 سال قبل منتخب ہو کر آیا تھا۔ 20 سالہ طویل رفاقت ہے۔ میڈیا کی رہنمائی حاصل رہی اور رہے گی۔ آپس میں سیاسی رشتہ کو آئندہ بھی نبھائیں گے۔پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلی بار میڈیا کی طرف سے اس قسم کی الوداعی تقریب ہو رہی ہے۔ جمہوریت آمر نے طشتری پر رکھ کر نہیں دی بلکہ جمہوری حق کو آمر وقت سے چھین کر لیا۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا میں بھی الوداعی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’پارلیمان اور عدلیہ ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ دونوں کا مقصد آئین کا تحفظ اور دفاع کرنا ہے‘سپریم کورٹ ماضی میں طے کر چکی ہے کہ پارلیمانی کارروائی میں مداخلت نہیں کرے گی‘عدم مداخلت کے فیصلے کو تمام عدلیہ کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے‘ یہ بدقسمتی ہے کہ کسی اسمبلی کے سپیکر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے‘ اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے مانگی گئی معلومات پارلیمنٹ کی اندرونی کارروائی میں مداخلت نہ کرنے کے تصور کے خلاف ہے‘ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ’’آئندہ چیئرمین سینیٹ اداروں میں ہم آہنگی کی شمع کو روشن رکھے گا۔ تاہم چیئرمین سینیٹ کا دفتر ادارہ جاتی احترام اور 1973 ء کے آئین میں ریاست کے اداروں کے طے شد اختیارات کے دائرہ کار کے تحت ان معاملات کے حل کے لئے کام جاری رکھے گا اور میرے بعد آنے والے چیئرمین سینیٹ چیف جسٹس آف پاکستان سے دوبارہ ملاقات سمیت تمام ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے اس حوالے سے شمع کو تھامے رکھیں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی سبکدوش ہونے ولی سینیٹر نسرین جلیل الوداعی خطاب کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔ انہوں نے ایوان بالا میں چھ سال کے دوران چیئرمین اور دیگر ارکان کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا ان کے خطاب کے دوران ان کی آنکھیں بھر آئیں۔ پنجاب سے آزاد رکن کی حیثیت سے سبکدوش ہونے والے سینیٹر محسن لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان میں 93فیصد لوگ فوج کو مثبت نظر سے دیکھتے ہیں پارلیمان کو نہیں، سیاسی جماعتوں کو فین کلب نہ بنایا جائے سینیٹ سے سبکدوش ہونے والے سینیٹرز نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ نے اس ایوان کو صحیح معنوں میں ایوان بالا بنایا اور غیر جانبدارانہ طریقے سے اس ایوان کو چلایا، سیاست کے ذریعے عوام کی زندگی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی طرف سے رضا ربانی کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔