سینیٹ : خواجہ سرائوں کے تحفظ کا بل منظور، ججز تقرری کا اختیار پارلیمنٹ کو دینا چاہئے : ارکان
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ ایجنسیاں) سینیٹ نے خواجہ سرا مخنث افراد (تحفظ حقوق) اور تجارتی ادارے بحالی بلز کی منظوری دیدی۔ خواجہ سرائوں سے متعلق شق وار ووٹنگ کے بعد بل کی منظوری دیدی گئی۔ بل کے تحت خواجہ سرائوں کواپنی جنس کا تعین کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، مخنث افراد کو وراستی جائیداد میں اپنی جنس کے مطابق حصہ ملے گا، حکومت سرکاری اداروں بالخصوص اسپتالوں اور جیلوں میں مخنث افراد کیلئے خصوصی اقدامات کریگی،خواجہ سرائوں کو ووٹ دینے اور عوامی عہد ے کا بھی حق حاصل ہو گا۔ مخنث افراد سے بھیک منگوانے والوں کو 6 ماہ قید 50 ہزار جرمانہ ہو گا۔ گزشتہ روز سینٹ کے اجلاس میں سینیٹر کریم احمد خواجہ، روبینہ خالد، روبینہ عرفان، ثمینہ سعید اور کلثوم پروین نے تحریک پیش کی کہ مخنث افراد کے تحفظ، آسائش اور حقوق کی بحالی اور ان کی فلاح اور اس سے منسلک اور ذیلی معاملات کے انصرام کا بل ’’مخنث افراد (تحفظ حقوق) بل 2017ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور غور لایا جائے۔ تجارتی ادارے بحالی بل 2018ء کے حوالے سے وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ تجارتی ادارے بحالی بل 2018ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد چیئرمین نے بل شق وار منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا۔ بعدازاں سینیٹ نے ایک مخصوص کمپنی کو سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دینے سے متعلق توجہ دلائو نوٹس میں اٹھائے گئے معاملے پر قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رپورٹ کی منظوری دے دی ہے۔ نیشنل بینک کی پروموشن پالیسی 2016-17ء سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رپورٹ کی منظوری دے دی۔ سینیٹ میں پاکستان میں کھیلوں کی فیڈریشنوں کے امور سے متعلق خصوصی کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ بین الاقوامی معاہدوں سے متعلق مکمل معلومات فراہم نہ کرنے پر استحقاق کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ سینیٹ میں پٹرولیم ڈویژن کی طرف سے ایوان کا استحقاق مجروح کرنے سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط استحقاقات کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ حکومت کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں۔ ایوان بالا وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اظہار خیال کیا۔ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان میں خطے کے ممالک کے مقابلے میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ ہونے کا تاثر درست نہیں۔ سینیٹر شیری رحمان، سسی پلیجو اور مختار دھامرہ کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر سیفران نے کہا کہ اس وقت بھارت میں فی لٹر پٹرول کی قیمت 126 روپے 94 پیسے، سری لنکا میں 91 روپے 33 پیسے، بنگلہ دیش میں 117.94 روپے اور بنگلہ دیش میں 110.30 روپے ہے جبکہ پاکستان میں یہ قیمت 88.06 روپے ہے۔ علاوہ ازیں سینیٹ میں قومیت پرست جماعتوں نے اٹھارویں ترمیم کو لپیٹنے کی صورت میں مزاحمت کا اعلان کر دیا انہوں نے واضح کر دیا کہ اٹھارویں ترمیم کو ہماری لاشوں سے گزر کر ہی رول بیک کیا جا سکتا ہے سینیٹ انتخابات میں پیسے کے استعمال کو روکنا ہو گا۔ گزشتہ روز سینٹ کے الوداعی اجلا س میں خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما الیاس احمد بلور نے کہا کہ جب وہ سینیٹر منتخب ہوئے تو ان کے صرف تین ہزار روپے خرچ ہوئے دو ہزار داخلہ فیس تھی جبکہ ایک ہزار روپے انہوں نے اجمل خٹک کی فیس کے لیے چندہ دیا انکے لیے ایک ہزار روپے اعظم ہوتی نے دیے تھے ہم تو بغیر پیسوں کے سینیٹر منتخب ہوتے رہے سینیٹ کو سوچنا چاہیے کہ انتخابی عمل میں کیسے شفافیت لائی جا سکتی ہے اس حوالے سے سیاسی جماعتوں کی بھی ذمہ داریاں ہیں حلفاً کہتا ہوں کہ بحیثیت سینیٹر کچھ حاصل نہیں کیا بلکہ نقصان کر کے جا رہا ہوں میری ویلتھ سٹیٹمنٹ کو دیکھا جا سکتا ہے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کو لپیٹنے کی کوششیں ہو رہی ہیں ہم اسکی سخت مزاحمت کریں گے ہماری لاشوں پر سے گزر کر ہی کوئی اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کر سکتا ہے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اگرچہ سینیٹر کی حیثیت سے سبکدوش ہو رہے ہیں مگر سیاسی کارکن کبھی سبکدوش نہیں ہوتا آخری دم تک جدوجہد جاری رکھتا ہے۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ 2012میں جب سینیٹر بنا تو میرا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا حالیہ سینیٹ انتخابات میں جماعت اسلامی کے کردار کا معترف ہوں اور کسی کے کردار کو یہاں بیان نہیں کر سکتا۔ سینیٹر سعید مندوخیل نے کہا کہ الزام تراشی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ بعض سینیٹرز نے اپنے خطاب میں مطالبہ کیا کہ ججز کی تقرری کا اختیار پارلیمنٹ کو ہونا چاہئے۔ سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں بہت سارے مسائل عدم برداشت کی بدولت جنم لے رہے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ جمہوری روایات کو فروغ دیتے ہوئے صبر و حوصلے کے ساتھ ایک دوسرے کو سننے اور ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل حل کرنے پر توجہ دی جائے، میاں رضاربانی نے بطور چیئرمین سینیٹ جو روایات متعارف کرائی ہیں وہ بعد میں آنے والوں کیلئے مشعل راہ ثابت ہونگی۔ سینیٹر سعید مندوخیل نے کہا ہے کہ سینیٹ میں ہمارے لیے کالج اور ہاسٹل والا ماحول تھا جبکہ جب ہم ایم پی اے ہوتے تھے تو کالج کی طرح آتے اور واپس گھر چلے جاتے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سعید مندوخیل نے کہا کہ سینیٹ میں ایک انتہائی اچھا وقت گزارا اور یہاں پر کالج اور ہاسٹل کا ماحول تھا۔