رضا ربانی کو متفقہ چیئرمین سینیٹ بنا لیں ، نواز شریف: زرداری نے تجویز مسترد کردی
اسلام آباد + لاہور (محمد نواز رضا، وضائع نگار خصوصی+ خصوصی رپورٹر+ نامہ نگار+ خبرنگار) نواز شریف نے رضا ربانی کو سینٹ کا متفقہ چیئرمین بنانے کی پیشکش کی تاہم آصف زرداری نے ان کی اس تجویز کو مسترد کر دیا اور سلیم مانڈوی والا کو اپنا امیدوار نامزد کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت نے پیشکش کرکے پیپلز پارٹی کی قیادت کو مشکل صورتحال سے دوچار کرنے کی کوشش کی لیکن آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمن کو ٹکا سا جواب دے دیا کہ ان کا ’’میاں رضا ربانی‘‘ کو چیئرمین سینٹ بنانے کا ارادہ نہیں۔ نواز شریف کی صدارت میں اتحادی جماعتوں کے سربراہ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں نے رضا ربانی کو دوبارہ چیئرمین سینٹ بنانے کی تجویز پر اتفاق کیا تھا اور طے پایا کہ میاں رضا ربانی کو متفقہ چیئرمین بنانے کی تجویز لے کر مولانا فضل الرحمن کو زرداری کے پاس بھیجا گیا تاہم وہ ان کو قائل کرنے میں ناکام رہے اور آصف زرداری نے سلیم مانڈوی والا کا نام بطور چیئرمین کے امیدوار کیلئے پیش کر دیا۔ جس پر مولانا فضل الرحمن نے سلیم مانڈوی والا کے نام پر غور کرنے کیلئے وقت مانگ لیا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) رضا ربانی کو چیئرمین سینٹ بنانے کی حمایت کرنے کو تیار ہے اتحادیوں سے بھی رضا ربانی کے نام پر بات ہوئی تاہم اگر ان کے نام پر اتفاق نہ ہوا تو ہم اپنا امیدوار لائیں گے۔ انہوں نے کہا ہم اتحادی جماعتوں کو شروع دن سے ساتھ لے کر چل رہے ہیں لیکن آصف زرداری صاحب جو کچھ کر رہے ہیں کیا یہ جمہوری رویہ ہے۔ ہم تو آج بھی میثاق جمہوریت پر پورا یقین رکھتے ہیں، ہم نے ہر جماعت کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا پھر سینٹ میں ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا جا رہا، لیکن یہ طے کر لیا گیا ہے نواز شریف کو سیاست سے آئوٹ کیا جائے گا تو میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ فضل الرحمن سے ملاقات میںآصف علی زرداری نے میاں رضا ربانی کو دوبارہ چیئرمین بنانے کی تجویز کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ مولانا فضل الرحمن نے آصف علی زرداری کو میاں نواز شریف کا پیغام پہنچایا لیکن انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ان کے لئے میاں نواز شریف کی تجویز قابل قبول نہیں، ملاقات کے بعد زرداری نے صحافیوں سے بات کرتے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے پرانی دوستی اور وابستگی ہے، مجھے امید ہے کہ اب کی بار بھی وہ ہمارے نامزد کردہ امیدوار کی حمایت کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے اپنے دوستوں سے مشاورت کا وقت مانگا ہے۔ میں اس سلسلے میں مولانا صاحب سے ملاقات کے لئے آیا ہوں۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آصف زرداری کا مشکور ہوں کہ ہمیں اور ہمارے گھر کو عزت دی اور ہمارے پاس آئے۔ سینٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کیلئے اتحادیوں کے مشاورتی اجلاس میں کچھ فیصلے ہوئے زرداری نے ہمارے گھر کو عزت دی اور ہمارے پاس آئے، زرداری کی جانب سے کچھ تجاویز آئیں ہم نے بھی اپنی جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اس موقع پر زرداری سے نواز شریف کی طرف سے رضا ربانی کو چیئرمین بنانے کی پیشکش پر ردعمل پوچھا گیا تو انہوں نے نواز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’تھینک یو‘ مگر میں ایسا نہیں چاہ رہا‘‘۔ ذرائع کے مطابق رات گئے نواز شریف، فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی، میر حاصل بزنجو کے درمیان فون پر پیغام رسانی ہوئی اور اس بات پر اتفاق رائے ہو گیا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے پیشکش قبول نہ ہونے کی صورت میں راجہ محمد ظفر الحق کو ہی حکومت اور اتحادی جماعتوں کے متفقہ امیدوار کی صورت میں سامنے لایا جائے گا۔ حکومتی حلقوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس نمبرز گیم 54 ارکان تک پہنچ گئی۔ ذرائع کے مطابق تاحال تحریک انصاف چیئرمین کا امیدوار لانے یا کسی کی حمایت کرنے کا فیصلہ نہیں کر سکی۔ مسلم لیگ (ن) ایم کیو ایم کو چیئرمین سینٹ کے لئے اپنے امیدوار کو دستبردار کرنے پر آمادہ کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں خواجہ سعد رفیق اور مشاہد حسین سید نے ایم کیو ایم کی قیادت سے مذاکرات کئے ہیں۔ سینیٹر ڈاکٹر عبدالقیوم نے دعویٰ کیا ہے پیپلز پارٹی چوتھی بار اپنا چیئرمین منتخب کرائے گی۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'میں ذاتی طور پر رضا ربانی جیسی شخصیت کو سینٹ کا چیئرمین دیکھنا چاہتا ہوں۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں حاصل بزنجو نے کہا کہ ہمارے پاس 54 ارکان ہیں اور ہمارے نمبر پورے ہیں لہٰذا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا فیصلہ پرسوں یا (آج) جمعرات کی شام تک ہوجائے گا۔ نوازشریف نے فضل الرحمن سے کہا کہ مولانا صاحب ہمارے ساتھ ہی رہیے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہیں اور آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے خاتمے کی باتیں کرنے والے احمق ہیں، سینٹ الیکشن میں پیپلزپارٹی کی برتری مخالفین کے منہ پر طمانچہ ہے، نوازشریف اپنی حرکتوں کے باعث نااہل ہوئے، ہارس ٹریڈنگ کے بانی نوازشریف ہیں، نوازشریف نے چھانگا مانگا سیاست کی بنیاد رکھی۔ آئندہ چیئرمین سینٹ اور حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگی۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے سینٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی بھی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ بلوچستان کے آزاد گروپ کا امیدوار آیا تو تحریک انصاف حمایت کرے گی۔ مسلم لیگ ن کا چیئرمین سینٹ بنانے کا راستہ روکنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ بعض ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے بھی سینٹ چیئرمین کیلئے رضا ربانی کی حمایت کا عندیہ دیدیا، قبل ازیں پیپلزپارٹی کے وفد نے فاٹا کے سینیٹرز سے ملاقات کی۔ وفد میں قیوم سرمرو ، سلیم مانڈوی والا اور فیصل کریم کنڈی شامل تھے۔ پیپلزپارٹی وفد اور فاٹا سینیٹرز کے درمیان چیئرمین سینٹ سے متعلق مشاورت ہوئی، پیپلزپارٹی وفد نے فاٹا سینیٹرز سے مسلم مانڈوی والا کی حمایت کی درخواست کی قیوم سرمرو نے کہا پیپلزپارٹی تمام جماعتوں سے بات چیت کرے گی فاٹا ارکان سے ملاقات کامیاب رہی ہے کچھ دوستوں نے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے، قبل ازیں فاٹا سے مختلف ارکان نے پیپلزپارٹی کی حمایت سے متعلق خبروں کو مسترد کر دیا تھا۔ قیوم سومرو کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی کوئی تجویز قبول نہیں کریں گے۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی لوگوں کے دلوں کی دھڑکن اور انکے حقوق کی حقیقی ترجمان ہے جسکی آبیاری ذوالفقارعلی بھٹو، بینظیر بھٹو سمیت پارٹی کے سینکڑوں جیالے جیالیوں نے اپنے خون اور قیمتی زندگیوں کا نزرانہ دیکر کی جس کو ختم کرنا ملک کے اکیس کروڑ عوام کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ وہ مخدوم سید احمد محمود سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔ بعض ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف اور پی پی میں معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت تحریک انصاف، پی پی کے امیدوار کی غیر مشروط حمایت کرے گی۔ پی پی کے امیدوار برائے چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا کی حمایت کرے گی جبکہ بلوچستان سے ڈپٹی چیئرمین کیلئے انوارالحق کی حمایت کرے گی۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ہارس ٹریڈنگ کے سخت خلاف ہے ہماری پارٹی کبھی بھی ہارس ٹریڈنگ میں ملوث نہیں ہوئی اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں نواز شریف نے کہا کہ ہم ہارس ٹریڈنگ سے نفرت کرتے ہیں۔ بعدازاں نواز شریف اور مریم نواز اسلام آباد سے واپس لاہور پہنچ گئے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی پی پی 149 کے زیر اہتمام چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ہو لو گرام خطاب شام نگر لاہور میں ہوا۔ بلاول نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ضروری ہو گیا ہے کہ پاکستان کو پرامن ملک بنانے کے لیے جدوجہد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جسطرح آپ نے میرے نانا اور میری والدہ کے ساتھ ملکر بحالی جمہوریت کے لیے جدوجہد کی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے قربانیاں بھی دیں۔ وہ قابل تحسین اقدام ہے پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں ممبر سازی کی مہم شروع کی ہے اور آپ ممبر سازی کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں‘ علاوہ ازیں کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کوپہلے بھی کہا، اب بھی کہتے ہیں،آئیں کراچی سے الیکشن لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اداروں کا ٹکرائو اور ہم عدالتی اصلاحات چاہتے ہیں، ہمیں عدالتی اصلاحات پارلیمنٹ میں لانی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردوں کے ساتھی کو مسترد کرتے ہیں، عمران کی سیاست نفرت کی سیاست ہے، کراچی کے عوام عمران خان کو عبرتناک شکست دینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی پی نے اپنے نظریاتی کارکنان سینٹ انتخابات میں کھڑے کیے، ہم پیسے پر نہیں نظریات پر بات کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی ترجیح ہو گی کہ آئندہ چیئرمین سینیٹ پیپلزپارٹی سے ہو، اگر بلوچستان سے سینیٹرز پی پی میں شامل ہوتے تو پھر شاید وہ امیدوار ہوتے ورنہ پی پی اپنے چیئرمین کے لئے کوشش کرے گی۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے سمیع الحق کو ہروایا،آئندہ انتخابات میں ماضی کا تمام حساب برابر کردیں گے اور دہشت گردوں کا ساتھ دینے والوں کو شکست دیں گے۔
اسلام آباد (عترت جعفری) پی پی پی پی کے چیئرمین آصف علی زرداری نے یہ کہہ کر ’’میں ایسا نہیں چاہتا‘‘ سینیٹ کے چیئرمین اور نومنتخب سینیٹر میاں رضا ربانی کو ایک اور میعاد کے لئے چیئرمین کے منصب کے لئے پارٹی امیدوار نامزد کرنے کا باب بند کر دیا۔ پی پی پی کے اندرونی حلقے پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ میاں رضا ربانی پارٹی کے فیورٹ نہیں رہے ہیں اور اس کی اہم ترین وجہ ان کا آزادانہ موقف ہے جبکہ رسمی طورپر یہ موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ پارٹی کی پالیسی ہے کہ چیئرمین کے منصب کے لئے ہر بار پارٹی امیدوار کو تبدیل کیا جائے۔ اس پالیسی کے تحت فاروق ایچ نائیک جو چیئرمین کے بہت قریب ہیں کو بدل کر سید نیئر حسین بخاری کو نامزد کیا گیا اور ان کے بعد میاں رضا ربانی کو نامزد کیا گیا۔ سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کے سربراہ سلیم مانڈوی والا پی پی پی کے چیئرمین کے منصب کے لئے سرفہرست آ گئے ہیں۔ پی پی پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فاٹا‘ آزاد ارکان سے ملاقاتیں ہوئی ہیں اور ان کی وسیع حمایت حاصل ہے اور مطلوبہ نمبر حاصل ہوتے ہی باضابطہ اعلان بھی کر دیا جائے گا۔ ابھی اتحادی اور ہم خیالوں کے حتمی جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ پی پی پی نے اعلان کیا ہے کہ اسے فاٹا کے 8 اور بلوچستان کے 7 آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ اس سلسلہ میں پی پی پی کے سینیٹر قیوم سومرو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مسلم لیگ ن کے سوا تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت جاری ہے‘ تمام جماعتیں اندرونی مشاورت کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی بھاری اکثریت سے اپنا امیدوار منتخب کرائے گی۔