جنوبی پنجاب میں غربت کے خاتمہ سمیت8 منصوبے پاس‘ لوڈ شیڈنگ روکنے کے لئے80 ارب قرضہ لینے کا فیصلہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شوگر ملز سے 0.3 ملین ملین ٹن چینی کی خریداری کے فیصلہ پر عملدآرمد کا جائزہ لیا گیا۔ ای سی سی نے قبل ازیں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو ہدایت کی تھی کہ 3 لاکھ ٹن چینی خریدی جائے اور اس کا مقصد شوگر ملز کو گنے کی خریداری کے قابل بنانا ہے تاکہ وہ کاشتکاروں کو قیمت ادا کر سکیں۔ اجلاس میں بتایا گیا آئی سی پی نے ٹینڈر جاری کیا تھا جس میں چینی 48 روپے فی کلو خریدنے کی پیشکش کی تھی۔ تاہم کسی نے بولی نہیں دی۔ اجلاس میں سارکو ثالثی کونسل اور اس کے اہلکاروں کو ٹیکس کا استثنیٰ دینے کے بارے میں حکومت اور سارکو کے درمیان معاہدہ کرنے کی بھی منظوری دیدی۔ ای سی سی نے جی پی 8 پٹرولیم کی قیمت کو پی پی ون پٹرولیم کی ایکس ریفائنری قیمت سے منسلک کرنے کی بھی منظوری دی۔ حب کے مقام پر کوئلہ سے 1320 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کے لئے 13 ارب 13 کروڑ روپے کی حکومت پاکستان کی طرف سے گارنٹی فراہم کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ ای سی سی نے پاور سیکٹر کے واجبات کو طے کرنے کے منصوبے کی بھی منظوری دیدی۔ اس سے پی ایس او، ایس این جی پی ایل، ایس این جی پی ایل، جنکوز سے ڈسکوز اور نیوکلیئر پاور پلانٹ معمول کے مطابق کام کر سکیں گے۔ حکومت بھی آئی پی پی کی واجب الادا رقوم ’’ری کامنی لیشن‘‘ کے بعد طے کر سکے گی۔ ای سی سی نے 2017-18ء میں 6.1 ملین ٹن گندم خریدنے کی بھی منظوری دیدی۔ اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کو اکتوبر تا دسمبر 2017ء کی تنخواہیں ادا کرنے کی بھی منظوری دیدی۔ ٹی وی کے مطابق ای سی سی نے ٹی سی پی کو تین لاکھ ٹن چینی شوگر ملز سے خریدنے کی اجازت دینے کی منظوری دیدی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹی سی پی کو 48 روپے فی کلو …… کے پراسس میں ایک بھی پیشکش موصول نہیں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئندہ موسم گرما کیلئے بجلی لوڈشیڈنگ سے نمٹنے کیلئے اہم اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ بجلی کی بلاتعطل فراہمی کیلئے پاور سیکٹر کو 80 ارب روپے ادا کرنے کا فیصلہ ہوا رقم 500 ارب روپے کے گردشی قرضوں میں کمی کیلئے استعمال کی جائے گی ای سی سی نے بنکوں سے 80 ارب روپے کا قرض لینے کی منظوری دیدی مالی گنجائش نہ ہونے کے باعث بنکوں سے قرض لیکر ادائیگی کی جائے گی۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں آزاد کشمیر‘ گلگت و بلتستان اور فاٹا میں ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کے لئے مالی اختیارات میں اضافہ کر دیا گیا۔ ان تینوں ریجن میں ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کی طرف سے ترقیاتی منصوبہ کی منظوری کے اختیار کو 40 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ ترقیاتی کمیٹیاں ایک ارب روپے تک کے اخراجات کی بھی منظوری دے سکیں گی۔ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں گیارہویں 5 سالہ منصوبہ کے دوران کامیابیوں پر بریفنگ دی گئی۔ دریں اثناء وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ایکنک کے اجلاس میں 8 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی گئی۔ ان میں ایک کے تحت این ٹی ڈی سی کے ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کو توسیع دی جائے گی۔ اس منصوبے پر 11 ارب 63 کروڑ 80 لاکھ روپے لاگت آئے گی۔ راولپنڈی میں 200 بستروں کا سنٹر آف ایکسی لینس گائناکالوجی بنایا جائے گا۔ اس پر 5 ارب 30 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ جنوبی پنجاب میں غربت کے خاتمہ کے منصوبے کی منظوری دیدی گئی۔ اس منصوبے پر 7 ارب 56 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ منصوبے کا مقصد روزگار بڑھانا‘ تکنیکی تربیت‘ کم لاگت کی ہاؤسنگ کی سہولت اور انفراسٹکچر کو بہتر بنانا شامل ہے۔ ڈیرہ غازی خان میں شمالی بائی پاس تعمیر کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں 18.9 کلو میٹر طویل سڑک بنے گی۔ منصوبے پر 4 ارب 87 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ چترال مستوج شندور روڈ کو بہتر بنایا جائے گا۔ منصوبے پر 16 ارب 75 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ راولپنڈی کہوٹہ روڈ کو بہتر بنانے‘ یوٹیلٹیز کی منتقلی‘ زمین کے حصول اور متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی کے لئے منصوبہ منظور کر لیا گیا۔ منصوبے کے تحت 28.4 کلو میٹر طویل سڑک کو دوہرا کیا جائے گا۔ سہالہ ریلوے بائی پاس پر 4 لین پل بنے گا۔ منصوبے کی لاگت 13 ارب روپے ہے۔ زیارت مور کچھ ہرانائی روڈ کی تعمیر کا منصوبہ بھی منظور کر لیا گیا۔ سی پیک کے تحت حویلیاں تھاکوٹ سڑک کو بہتر بنانے کے منصوبے کی منظوری دیدی گئی۔ منصوبے کے تحت 120.12 کلومیٹر سڑک کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ زمین حاصل کی جائے گی۔ منصوبے کی لاگت 12 ارب 60 کروڑ روپے ہے۔