بڑھتے عدم برداشت پر دکھی ہوں یہ رجحان ملک کو تباہی کی طرف لے جائیگا: صدر ممنون
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) صدر مملکت ممنون حسین نے ملک میں عدم برداشت اور عدم روا داری کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رویہ ملک کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا جس کے مضر اثرات سے کوئی فرد بچ سکے گا نہ ہی کوئی ادارہ، اور دہشت گردی کے خلاف قوم کی کامیابیاں بھی ناکامی میں بدل سکتی ہیں۔ صدر مملکت نے یہ بات ملک میں عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے رجحان پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ’’آج میں نہایت دکھے ہوئے دل کے ساتھ ا پنی قوم سے مخاطب ہوں۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ وطن عزیز میں عدم برداشت کا جو رجحان شدت پکڑ رہا ہے، قوم، خاص طور پر نوجوانوں کو اس کی تباہ کاری سے خبردار نہ کیا گیا اور اس کی روک تھام کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ معاشرے کے تمام طبقات نے مکمل یکسوئی سے تعاون نہ کیا تو اس کے نتائج نہایت خوفناک ہوں گے۔ اختلاف رائے صحت مند معاشرے کی پہلی سب سے بڑی علامت ہے لیکن جب یہ اختلاف شائستگی کی حدود پھلانگ کر گالی گلوچ کی شکل اختیار کر لے تو یہ خطرناک شکل اختیار کرجاتا ہے کیونکہ اس کے بعد وہ مرحلہ آتا ہے جس سے آج ہم دوچار ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد اعتدال اور ہوش و خرد کی آواز دب جاتی ہے اور معاشرہ فساد فی الارض کا شکار ہوجاتا ہے۔ آج اگر ہوش کے ناخن نہ لیے گئے تو مجھے ڈر ہے کہ ہم بحیثیت قوم تباہی کے ایک ایسے راستے پر چل نکلیں گے جس سے نہ اہل سیاست محفوظ رہ سکیں گے ، نہ مسندِ دعوت و ارشاد پر بیٹھنے والے علمائے کرام اور نہ انفرادی حیثیت سے کوئی فرد اور اجتماعی طور پر کوئی ادارہ اس کی تباہ کاری سے بچ سکے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس تشویش ناک صورت حال پر قابو پانے کے لیے پوری قوم کو ایک میثاقِ اخلاق پر اکٹھا ہوجانے کے ضرورت ہے۔ خبردار کرتا ہوں کہ موجودہ رویہ قوم کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔ میں سیاسی، غیر سیاسی اور مذہبی طبقات سے بھی نہایت دردمندی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے اختلاف کا اظہار دین مبین کی تعلیمات اور آئین میں فراہم کی گئی حدود کے اندر رہتے ہوئے کریں۔ بصورت دیگر معاشرے کو بدترین اخلاقی انحطاط سے بچانا مشکل ہو جائے گا‘‘۔