پاکستان اور ایران ایک دوسرے کو نقصان نہیں پہنچا سکتے: جواد ظریف، اسلام آباد، بیجنگ کو چاہ بہار میں پھر سرمایہ کاری کی دعوت
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + این این آئی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے 2021ء تک دو طرفہ تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کو عملی شکل دینے کے ضمن میں متعلقہ امور بشمول پائپ لائن کے بنیادی ڈھانچے کیلئے مالی وسائل اورسنیپ بیک شق کے حل کیلئے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے پاکستان مشترکہ ترقی اورخوشحالی کیلئے پرامن اورباہمی طورپرمربوط خطے کے اپنے وژن پر عمل پیراہے، پرامن اورمستحکم افغانستان خطے کی اقتصادی ترقی کیلئے اہمیت کا حامل ہے، اس ہدف کے حصول کیلئے پڑوسی ممالک ہونے کے ناطے پاکستان اورایران اہم کردارادا کر سکتے ہیں۔ یہاں وزیر اعظم سے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر جوادظریف نے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماوں نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اورخطے میں امن اورسلامتی سے متعلق امورپرتبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے اس موقع پر دوطرفہ تجارت،سرمایہ کاری اورتجارتی روابط سمیت مختلف شعبوں میں ایران کے ساتھ باہمی استفادے کے حامل اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کو پاکستانی خواہش کااعادہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان اورایران کے درمیان 2021ء تک دوطرفہ تجارت کے حجم کو 5ارب ڈالر سالانہ کی سطح پرپہنچانے کے ہدف کے حصول کیلئے دونوںممالک کومل کربامقصد اقدامات کرنا ہوں گے۔وزیراعظم نے علاقائی اقتصادی استحکام سے استفادے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے پر زوردیا۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان مشترکہ ترقی اورخوشحالی کیلئے پرامن اورباہمی طور پر مربوط خطے کے اپنے وژن پر عمل پیراہے، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں پرامن اورمستحکم افغانستان خطے کی اقتصادی ترقی کیلئے اہمیت کا حامل ہے، اس ہدف کے حصول کیلئے پڑوسی ممالک ہونے کے ناطے پاکستان اورایران اہم کردارادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کشمیری عوام کے اصولوں پرمبنی جدوجہد کی ثابت قدم تعاون پر ایران کی قیادت کا شکریہ اداکیا۔ایران کے وزیرخارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر رابطوں کی تعریف کی اورکہاکہ دونوں ممالک کی جانب سے اس ضمن میں اٹھائے جانیوالے اقدامات کے نتیجے میں اقتصادی اورعوام کے درمیان رابطوں میں اضافہ ہواہے جس میں مزیداضافے کی ضرورت ہے۔انہوں نے سرحدپارغیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے بارڈرمینجمنٹ کے ضمن میں پاکستانی اقدامات کی بھی تعریف کی ۔ صباح نیوز کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے چاہ بہار میں پاکستان اور چین کو سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے مزید کہا سعودی عرب کیساتھ دوطرفہ کثیر الجہتی سطح پر بات کرنے کو تیار ہیں۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام پاکستان ایران سفارتی تعلقات کے 70 برسوں کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئیایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا چاہ بہار اور گوادر معاون بندرگاہیں ہیں۔ ایران بھارت تعلقات،پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی مانند ہیں۔امریکہ ،خطہ میں بدامنی چاہتا ہے۔ داعش کے جنگجوئوں کو امریکی ہیلی کاپٹروں میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے۔ سیمینار میں ڈپٹی چئیرمین منصوبہ بندی کمیشن سرتاج عزیز اور ایرانی سفیر مہدی ہنردوست اور بڑی تعداد میں غیرملکی سفراء نے بھی شرکت کی۔ جواد ظریف نے کہا کہ اسلام آباد واپس آ کر بہت اچھا لگا۔ہمارے باہمی تعلقات گہرے اور طویل ہیں۔ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات نہ ٹوٹنے والے ہیں۔ ہمیں یقین ہے ہم پاکستان اور پاکستان ہمیں کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ پاکستان ہمارا دوست بھائی اور ہمسایہ ملک ہے۔ایران اور پاکستان لے درمیان بنکاری رکاوٹیں جلد دور ہونے کی امید ہے۔پاک ایران گیس پائپ لائن جلد پورا ہونے کء امید ہے۔ایران اور پاکستان کو ایک بڑا کام کرنا ہے۔مسلم دنیا کے یہ دونوں بڑے ملک ایک مشکل خطے میں واقع ہیں۔سلامتی کبھی خریدی نہیں جا سکتی۔صدام حسین نے ایران پر اربوں ڈالرز لے کر بھاری حمایت سے حملہ کیا اور دنیا خاموش رہی۔پاکستان اور ایران خطے کو ایک بہتر خطہ بنانے لے لئے مل کر کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کیا امریکہ آج محفوظ ہے؟امریکیوں کو ہر غیر ملکی کی شکل میں بم دکھایی دیتا ہے۔دنیا میں ہر جگہ مسائل پیدا کرنے کا یہی نتیجہ ہوتا ہے۔غلط فیصلوں کے نتائج ہم آج شام اور دیگر مسائل زدہ ممالک کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں۔ داعش کے ہاتھوں اہل تشیع اور مسیحیوں کی نسبت ہمارے اہل سنت بھائیوں نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ امریکہ ٹریلین ڈالرز اخراجات کے بعد بھی دنیا میں اپنی مرضی کے مطابق نیا ورلڈ آرڈر قائم نہیں کر سکا ۔ ایک مضبوط قوم یا ملک کی بجائے ایک مضبوط خطہ تیار کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ہمیں نئے بلاکس کے قیام کی بجائے نئے نیٹ ورکس کی تشکیل کرنا ہو گی۔۔ نئے بلاکس کے قیام کے لئے ہمیں ایک دشمن کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم کسی کو بھی ایرانی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ ہم نے پاکستان اور چین کو چاہ بہار میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔چاہ بہار منصوبہ کسی لے خلاف نہیں۔چاہ بہار اور گوادر دونوں کو ترقی کرنا چاہیے۔بھارت اور ایران کے ایسے ہی تعلقات ہیں جیسے پاکستان اور سعودی عرب کے۔پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ایران کے خلاف نہیں۔اسی طرح بھارت اور ایران کے تعلقات پاکستان کے خلاف نہیں۔ ایران پاکستان کے درمیان تجارتی معاہدہ عنقریب فری ٹریڈ ایگریمنٹ کی طرف جائے گا۔ داعش شیعہ سنی میں تفریق نہیں جانتے ۔ مسلمان اور غیر مسلم میں تفریق نہیں جانتے ۔ ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ اگر ہم دشمن کو بنائیں گے تو وہ ہمارا بھی دشمن ہو گا ۔ ہمیں غربت کا سامنا ہے ۔ہمیں ایک مضبوط شخص کی بجائے مضبوط خطے پر کام کرنا ہے ۔ ہم ایرانی سرزمین پر کسی کو پاکستان کے خلاف کام کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے ۔چاہ بہار گوادر کی معاون بندرگاہ ہے حریف نہیں۔ ہماری خواہش ہے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات ہوں۔ سرتاج عزیز نے اپنے خطاب میں کہا پاکستان ایران کو اہمیت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔دونوں برادر ممالک کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ۔دونوں ممالک کا ایک ہی مقصد مسلم اْمّہ کو متحد کرنا ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم بڑھے گا۔ امید ہے دونوں ممالک 5 ارب ڈالر باہمی تجارتی حجم کے حصول میں کامیاب ہوں گے۔ ہمیں عوامی سطح پر بری، بحری اور فضائی روابط بڑھانا ہوں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان سیاسی مشاورتی اجلاس ہوا۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاک‘ ایران وزراء خارجہ نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔ دوطرفہ تعلقات‘ علاقائی امن وسلامتی کے امور زیرغور آئے۔ پاک ایران اقتصادی تعاون‘ تجارت‘ سرمایہ کاری، کاروباری روابط بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان‘ ایران کا 2021ء تک تجارتی حجم 5ارب ڈالر تک بڑھانے کا عزم کیا گیا۔ تجارتی وفود کا تبادلہ ‘ نمائشوں کا انعقاد بنکنگ چینلز کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا۔ پاک ایران ٹیرف رکاوٹیں دور کرنے کے اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا۔ مزید براں ایرانی وزیر خارجہ نے سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال سے بھی ملاقات کی جس میں پاک ایران باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی گئی۔ احسن اقبال نے کہا پاکستان‘ ایران کے مثالی تعلقات تاریخی‘ ثقافتی اور جغرافیائی بنیادوں پر قائم ہیں۔ ایران سے توانائی کے شعبے میں تعاون کو مزید تقویت دیں گے۔