اسحاق ڈار سرنڈر کرنے تک اشتہاری ہیں، آئندہ ہفتے خود یا بذریعہ وکیل پیش ہوں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +ایجنسیاں + نامہ نگار) سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کے سینٹ الیکشن لڑنے کیخلاف درخواست باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کونوٹسز جاری کر دئیے۔ عدالت نے سابق وزیر خزانہ کو آئندہ ہفتے خود یا وکیل کے ذریعے پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار بیرون ملک تمام سہولیات سے لطف اندوز ہورہے ہیں ۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نہیں پتہ اسحاق ڈار بیمار ہیں یا بیرون ملک سہولیات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، عدالت صرف یہ دیکھے گی کہ مفرور شخص الیکشن لڑ سکتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ اعتراض ہے کہ انتخابی خرچ کے لئے مفرور شخص بنک اکائونٹ کیسے کھول سکتا ہے، سوال یہ ہے کہ کسی شخص کی غیر موجودگی میں کیا اسکا بنک اکائونٹ پاکستان میں کھولا جاسکتا ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کیس میں ہائیکورٹ کے جج نے شاید یہ کہا کہ مفرور ملزم زیر سماعت مقدمے کے علاوہ کسی اور فورم سے رجوع کر سکتا ہے ۔ ایک کیس میں تو یہ بھی کہا گیا کہ مفرور شخص کی طرف سے وکیل کا پیش ہونا توہین عدالت ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وہ کون سا قانون ہے جس کے تحت اشتہاری الیکشن نہیں لڑسکتا یہ کہاں لکھا ہے ؟ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ، کیا ہائیکورٹ نے پیرا میٹرز طے کیے ہیں کہ مفرور الیکشن لڑسکتا ہے ؟ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اسحاق ڈار اس وقت تک اشتہاری ہیں جب تک وہ سرنڈر نہیں کرتے انہیں نیب کورٹ نے اشتہاری قرار دیا تھا اور اب حتمی طور پر اشتہاری ہو چکے ہیں۔ ادھر احتساب عدالت نے اسحا قڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ضمنی ریفرنس میں نامزد تین ملزموں پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کر دی ہیں۔ عدالت نے دو ملزمان کی جانب سے غیر واضح دستاویزات کے باعث فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا مسترد کر دی ہے جبکہ تیسرے ملزم سعید احمد کی جانب سے ریفرنسز خارج کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں درخواست پر آج بحث کی جائے گی۔