• news

پارلیمان کی بالادستی کے لئے جدوجہد: رضا ربانی نے بھی ’’جیل یاترا‘‘ کا اعلان کر دیا

بالآخر پیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب کا مرحلہ مکمل ہو گیا ا شروع دن سے سینٹ کے انتخابات کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے تھے لیکن ’’مفاہمت کے بادشاہ‘‘ آصف علی زرداری نے ’’طاقت وروں‘‘ مدد سے جس کام کی بنیاد رکھی اس کی انتہا چیئرمین سینٹ میں دیکھی گئی چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے بارے میں نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو جس طرح دکھی انداز میں کہا ہے کہ ’’آج پارلیمنٹ ہار گئی۔ سابق چیئرمین میاں رضا ربانی نے پارلیمان سے پیغام دیا ہے کہ ’’پارلیمان کی بالادستی کی جنگ کو جیل میں بند نہ کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ہتھکڑیاں لگا کر روکی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا پارلیمان کی بالادستی کی جنگ پورے زور سے لڑیں گے بلکہ سڑکوں پر لڑنا پڑا تو بھی لڑیں گے‘‘ اس تقریر میں انہوں نے مستقبل کے سیاسی نقشہ کو واضح کر دیا ہے سابق چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی اور سینیٹر راجہ ظفر الحق کے نام چیئرمین کے انتخاب کے لئے ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے پکارے گئے تو ارکان نے زور دار انداز میں ڈیسک بجا کر ان کا خیرمقدم کیا۔ چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے دوران مہمانوں کی گیلریاں بھری ہوئی تھیں اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان بڑی تعداد میں گیلریوں میں موجود تھے۔ ایوان بالا میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد پریزائیڈنگ آفیسر کی طرف سے نتیجہ کا اعلان ہونے سے قبل ہی گیلریوں میں بیٹھے پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے مختلف گروپوں نے مختلف اطراف سے زبردست نعرے بازی شروع کر دی گئی پریزائیڈنگ آفیسر کی طرف سے بار بار منع کرنے کے باوجود نعرے بازی سے باز نہیں آئے۔ سینٹ کا عملہ کارکنوں کو نعرے بازی سے منع کرتا رہا لیکن یہ نعرے بازی کافی دیر تک جاری رہی۔ چند ایک کارکنوں نے پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بھی لگائے جس کے جواب میں مہمانوں کی گیلریوں میں میاں تیرے جاں نثار بے شمار بے شمار کے نعرے بھی بلند ہوئے۔ چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے لئے سینٹ کے اجلاس کی کارروائی تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ سینٹ میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں اپوزیشن اتحاد نے حکمران اتحاد کو شکست دیدی۔ پی پی پی، پی ٹی آئی اور آزاد ارکان پر مشتمل اپوزیشن اتحاد کے حمایت یافتہ امیدوار میر صادق سنجرانی 57 ووٹ لیکر چیئرمین سینٹ اور سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ لیکر 3 سال کیلئے ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہو گئے، انکے مقابلے میں حکمران اتحاد کے چیئرمین کے امیدوار راجہ ظفر الحق نے 46 اور ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار عثمان خان کاکڑ 44 ووٹ حاصل کر سکے۔ چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں 103 اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے عمل کے دوران 98 سینیٹرز نے ووٹ پول کئے، تمام ووٹ درست قرار دئیے گئے، کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا مسترد نہ ہوا۔ ڈپٹی چیئرمین کی نامزدگی جے یو آئی اور پختونخوا میپ کے درمیان تلخی ہو گئی۔

ای پیپر-دی نیشن