پاکستان کے رویہ میں تبدیلی آئی، کچھ طالبان لیڈر افغان حکومت مذاکرات چاہتے ہیں: جم میٹس
کابل(این این آئی+اے ایف پی)امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس منگل کو غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچے ہیں جہاں وہ افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے سینئر کمانڈروں اور صدر اشرف غنی سے ملاقات کی۔کابل آمد سے کچھ دیر قبل طیارے میں صحافیوں سے گفتگو میں جم میٹس کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کامیابی اب بھی ممکن ہے۔یہ ضروری نہیں کہ کامیابی میدانِ جنگ ہی میں ملے بلکہ یہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت میں سہولت کاری سے بھی حاصل ہو سکتی ہے۔ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا شاید ابھی کچھ دور ہے لیکن آہستہ آہستہ انہیں اس جانب لانے پر توجہ مرکوز ہے۔ ہم جانتے ہیں اس بارے میں طالبان کے کچھ لیڈر مذاکرات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا طالبان کے اندر کچھ عناصر افغان حکومت سے مذاکرات چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں افغان عوام لیڈ کریں اور مصالحتی کوشش کیلئے کردار ادا کریں، فوجی فتح کے بجائے سیاسی مصالحت کیلئے کام کررہے ہیں۔ صدارتی محل میں اشرف غنی نے میٹس سے ملاقات میں کہا ٹرمپ کی حکمت عملی گیم چینجر ثابت ہورہی ہے۔ میٹس نے کہا پاکستان کے رویہ میں تبدیلی آئی ہے ، پاک فوج کے آپریشنز ہمارے لئے مددگار ثابت ہورہے ہیں، گزشتہ ٹرمپ کا بیان پاکستان طالبان کو پناہ دیتا ہے کے بعد کچھ تبدیلیاں آئی ہیں۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق افغان صدارتی دفتر کے مطابق ملاقات میں خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ، انسداد منشیات پر بات چیت ہوئی۔ اشرف غنی نے کہا کہ جنوبی ایشیا سے متعلق امریکہ کی نئی حکمت عملی خطے کی صورتحال پر اثر انداز ہوئی ہے۔ پالیسی کی وجہ سے حکومت نے طالبان کو مذاکرات کی دعوت دی، اس پالیسی کے تناظر میں پاکستان کو حکومتی سطح پر بات چیت کی پیشکش کی۔ پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کے جامع منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ حکومت مخالف عناصر سے بھی مفاہمتی عمل شروع کرنا چاہتے ہیں۔ میٹس نے کہا کہ طالبان سے امن مذاکرات اور پاکستانی حکومت سے بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔ طالبان سے مفاہمتی عمل کی پوری دنیا حمایتی ہے، جنگ سیاسی محاذ پر بھی جیتی جاسکتی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق افغان صدارتی دفتر کے مطابق ملاقات میں خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ، انسداد منشیات پر بات چیت ہوئی۔