• news

قائمہ کمیٹی نے2001ء سے اب تک 5کروڑ مالیت سے زائد معاف کرائے قرضوں کی تفصیل مانگ لی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے خزانہ نے اپنی غیررسمی اجلاس میں بنکوں سے معاف کرائے گئے قرضوں اور نجی بینک کی نیویارک برانچ پر جرمانہ کی تفصیلات طلب کر لیں۔ مجلس قائمہ کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا تاہم کورم پورا نہ تھا جس پر اسے غیررسمی اجلاس میں بدل دیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ قرضوں کی وصولی کے 48 ہزار کیسز بنکنگ عدالتوں اور اعلیٰ عدلیہ میں زیر سماعت ہیں۔ ان مقدمات میں 421 ارپ روپے کی رقومات شامل ہیں۔ رکن قومی اسمبلی رانا حیات خان نے کہا کہ لوگوں نے ساٹھ ساٹھ کروڑ روپے کے قرض معاف کرائے ۔ پیسے واپس لینے کیلئے قانون سازی کی جائے جن لوگوں نے قرضے معاف کرائے ہیں۔ان کی جائیدادیں ملک کے اندر موجود ہیں۔ سٹیٹ بنک کے حکام نے کہا کہ سپریم کورٹ نے معاملہ کا سوموٹو نوٹس لیا تھا تاہم اب تک یہ کیس نہیں لگا۔ اجلاس میں 2001ء سے اب تک 5 کروڑ سے زائد مالیت کے معاف کرائے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ اجلاس میں چائنا اوورسیز ہولڈنگ کمپنی کی رجسٹریشن کے ایشو پر بھی بات کی گئی۔ اسد عمر نے کہا کہ اس کمپنی کو این او سی نہیں ملا تھا۔ اس کے باوجود ایس ای سی پی نے کمپنی رجسٹرڈ کر لی۔ کمپنی گوادر پورٹ کو چلانے کے لئے آ رہی ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کا باقاعدہ ممبر نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن