صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینٹ اہلیت سپریم کورٹ میں چیلنج انتخاب بیلٹ سے ہوا‘ کسی تیسری قوت نے منتخب نہیں کیا: سنجرا نی
اسلام آباد (آئی این پی)صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینٹ اہلیت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ صدر کی عدم موجودگی میں کم عمر ہونے کی وجہ سے صادق سنجرانی قائم مقام صدر بننے کی اہلیت نہیں رکھتے، صادق سنجرانی نے قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھال تو آئینی بحران پیدا ہو گا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ صدر کی عدم موجودگی میں کم عمر ہونے کی وجہ سے صادق سنجرانی قائم مقام صدر بننے کی اہلیت نہیں رکھتے، صادق سنجرانی کی کی عمر اس وقت تقریباً 40سال ہے جبکہ آئین میں صدر بننے کیلئے عمر 45سال ہے، درخواست میں صادق سنجرانی، سیکرٹری سینیٹ، الیکشن کمیشن اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔نو منتخب چیئرمین صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ نہیں بلکہ سینٹ تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے چھوٹے صوبوںسے بھی صدر وزیراعظم اور چیئرمین سینٹ بنناچاہیے۔ فیڈریشن کی خاطر نواز شریف سے بھی ملنے جائوں گا۔ مسلم لیگ ن اور حکمران اتحادی جماعتوں نے بھی ووٹ دئیے ہیں۔ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والوں کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیے۔ رضاربانی اور ظفرالحق بھائی کی طرح ہیں۔ ایوان کو چلانے میں انہیں تمام جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ میرا انتخاب بیلٹ باکس کے ذریعے ہوا کسی تیسری قوت نے منتخب نہیں کیا ۔ آن لائن کو ایک انٹرویو میں کہا کہ پورے بلوچستان میںعوام بہت خوش ہیں۔میرا چیئرمین سینٹ بننا بلوچستان ، تمام صوبوں اور فیڈریشن کے استحکام کی ضمانت ہے ۔پاکستان اور وفاق کی مضبوطی سے چھوٹے صوبوں کے اندر احساس محرومی ختم ہوگا۔ پاکستان ہم سب کا ہے ۔جنہوں نے ووٹ نہیں دیا ان کا بھی شکر گزار ہوں، سینٹ انتخابات میں میری جیت کسی فرد یا جماعت کی شکست نہیں بلکہ فیڈریشن کی جیت ہے۔ پارلیمان کو چلانے کیلئے ہمیں ملکی وقار اور اس کے مفاد میںساتھ چلنا ہوگا۔ ہمیں سب سے پہلے پاکستان کا وقار مقدم ہے۔ اس ملک کے وقار سے ہماری شان ہے ۔