• news

پنجاب میں 8ڈی ایم جی افسروں کی دوہری شہریت

لاہور ( معین اظہر سے ) پنجاب میں تعینات 260 پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (ڈی ایم جی )کے افسران میں سے246 نے غیر ملکی شہریت سے متعلقہ بتا دیا ہے جس میں سے 238 افسران نے اپنی بچوں اور بیوی کی شہریت پاکستانی ڈکلئیر کر دی ہے جبکہ 8 افسران جن میں گریڈ 18 سے گریڈ 21 کے افسران شامل ہیںنے بھارت سمیت امریکہ اور یورپ میں اپنی اور اپنے بچوں یا بیوی کی شہریت ڈکلیئر کر دی ہے ۔چیف سیکرٹری پنجاب نے ڈی ایم جی افسران کی یہ تفصیلات سپریم کورٹ کو بھجوادی ہیں جبکہ 10 افسران جو غیر ملکی سکالر شپ پر گئے ہوئے ہیں ان کی تفصیلات نہیں بھجوائی گئیں ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے 260 ڈی ایم جی افسران کو ایک فارم بھجوایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا وہ اپنے اور اہل خانہ کی غیر ملکی شہریت کی تفصیل بھجوا ئیں ۔ ابھی تک پنجاب حکومت کو تفصیل بھجوائی گئی ہے اس کے مطابق محمد اجمل خان گریڈ 21 کے افسر اور پنجاب ہیلتھ کئیر کمشن میں سی ای او تعینات ہیں ان کے اہل خانہ کی شہریت بھارت کی ہے ۔ بلال احمد سیکرٹری ایکسائز پنجاب گریڈ 20 کے افسرہیں ان کے اہل خانہ کی شہریت امریکہ کی ہے ۔ ڈاکٹر محمد اجمل ڈی جی قائداعظم اکیڈمی کی اپنی شہریت کینڈا کی ہے ان کے اہل خانہ بھی کینڈا کے شہری ہیں۔ محمد مجتبی پراچہ سیکرٹری انڈسٹری پنجاب گریڈ 20 کے افسر کے اہل خانہ کی شہریت ڈنمارک کی ہے ۔ عاصم اقبال سیکرٹری ہومن رائٹس اینڈ مینارٹی افیرز گریڈ 20 کے افسر کے اہل خانہ کی شہریت کینڈا کی ہے۔ خاور کمال ایڈیشنل سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ گریڈ 18 کے افسر کے اہل خانہ کی شہریت امریکہ کی ہے ۔ صبح عادل گریڈ 18 کی افسر اور ایڈیشنل پروگرام ڈائریکٹر پنجاب ایجوکیشن ریفارمز پروگرام کام کر رہی ہیں ان کے اہل خانہ کی شہریت امریکہ کی ہے۔ نازیہ پروین گریڈ 18 کی افسر اوربرطانیہ ایک سال کے کورس پر گئی ہیں ان کے اہل خانہ کی شہریت بلجیم کی ہے ۔ اپنے جواب میں چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا ہے 4 افسران سے رابطہ نہیں ہو سکا ان کی تفصیل جلد معلوم کر کے دی جائے گی جبکہ 10 افسران بیرون ملک سکالر شپ کورس پر گئے ہیں ان کے بارے میں کوئی بھی تفصیل فراہم نہیں کی جاسکتی۔ذرائع کے مطابق بعض افسران نے جھوٹ بولا ہے تاہم ان کے ریکارڈ کو چیک کرنے پر بھی پتہ نہیں چل سکتا کہ ان کی یا ان کے اہل خانہ کی شہریت کہاں کی ہے تاہم خصوصی طور پر خفیہ اداروں سے ان کے نام چیک کئے جاسکتے ہیں تاہم ذرائع نے کہا ہے اعلی افسران ان کے اہل خانہ کن بیرون ملک دورں پر گئے ہیںاس کی تفصیل چیک کی جاسکتی ہے اس کے علاوہ شہریت معلوم کرنے کے باوجود اس خانہ میں یہ نہیں پوچھا گیا جن افسران نے اپنی دوہری شہریت کے بارے میں بتایا ہے ان کی بیرون ملک کوئی جائیداد ہے یا نہیں اس بارے میں اس فارم میں نہیں پوچھا گیا کیونکہ یہ جائیداد کیا انہوں نے اپنے اثاثہ جات جو ہر سال جمع کرائے جاتے ہیں اس میں ڈکلیئر کی تھی کہ نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن