قومی اسمبلی : کیپٹن صفدر ، عارف علوی میں جھڑپ ، چور ، مافیا ، لعنت کے نعرے ، اپوزیشن کا واک آئوٹ
اسلام آباد (خبرنگار + اے پی پی+ صباح نیوز) وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی نے واضح کیا ہے جن علاقوں میں بجلی چوری ہوتی ہے بل ادا نہیں ہوتے اور لائن لاسز زیادہ ہیں وہاں پر لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ پنجاب کی تقسیم کار کمپنیاں دوسرے علاقوں میں بجلی چوری اور دیگر نقصانات کا بوجھ برداشت کر رہی ہیں‘ ملک میں کسی بھی فیڈر میں امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران نوید قمر کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے بتایا اس سال 23 سے 24 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کریں گے۔ خیبر پی کے کے 450 فیڈرز پر زیرو لوڈشیڈنگ ہے جو بل نہیں دیتے ان کو کسی صورت بجلی نہیں دیں گے۔ سٹیل ملز ملازمین کی تنخواہوں کی بندش کے خلاف اپوزیشن نے تین مرتبہ واک آؤٹ کیا۔ پہلے ایم کیو ایم اس کے بعد پیپلزپارٹی اور اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے واک آئوٹ کیا جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی غلام بلور نے اسمبلی میں صرف احتجاج کیا۔ہوا بازی ڈویژن کے انچارج نے پاکستان ایئرلائن میں 8 سال کے دوران ہونے والے خسارے کی تفصیلات سے متعلق تحریری جواب قومی اسمبلی میں جمع کرادیا۔تحریری جواب کے مطابق 2017 میں قومی ایئر لائن کو 43 ارب 65 کروڑ روپے خسارہ ہوا جبکہ 2013 میں 42 ارب 98 کروڑ اور 2012 میں 29 ارب 76 کروڑ روپے خسارے کا سامنا رہا۔ تحریری جواب میں کہا گیا پی آئی اے ملازمین کی ڈگریوں کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے اور اب تک 659 ملازمین کی ڈگریاں اورسرٹیفکیٹ جعلی اورنقلی پائے گئے جبکہ 251 کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔جواب میں کہا گیا جعلی ڈگریوں پر پی آئی اے کے 391 ملازمین برطرف کئے گئے جبکہ 17 ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی جاری ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سپیکر سردار ایاز صادق نے جواب نہ دینے پر پی آئی اے حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا بیورو کریسی نے مسلسل ٹھنڈ پروگرام رکھا ہوا ہے، اب مزید یہ ٹھنڈ پروگرام نہیں چلے گا۔سپیکر نے پی آئی اے حکام کو تنبیہ کی آئندہ سوالات کے جوابات بروقت آنے چاہئیں۔ اے پی پی کے مطابق قومی اسمبلی نے ’’برقی توانائی کی پیداوار‘ ترسیل اور تقسیم کو منضبط کرنے کا (ترمیمی) بل 2018ئ‘‘ کی منظوری دے دی۔ تاہم پی ٹی آئی رکن ساجد نواز کی بجلی بلوں کے حوالے سے بعض علاقوں کو ایمنسٹی دینے کی ترمیم کی وزیرمملکت عابد شیر علی نے مخالفت کی اس بناء پر یہ ترمیم مسترد کردی گئی۔ قومی اسمبلی میں رائے ونڈ میں بم دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ آئی این پی کے مطابق کیپٹن (ر) محمدصفدر کے اعلی عدلیہ مخالف تقریر پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔کیپٹن (ر)صفدر اور عارف علوی کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی اور ایوان چور، مافیا اور لعنت کے نعروں سے گونج اٹھا۔ ڈیمز سے متعلق توجہ دلائو نوٹس پر کیپٹن (ر) صفدر نے پاناما لیکس کیس میں نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کا ذکر کیا۔ کیپٹن صفدر نے کہا کہ 28 ارب روپے کی لاگت سے بھاشا ڈیم کی زمین خریدی گئی، کیپٹن صفدر نے کہا کہ بھاشا کے ساتھ داسو، تربیلا بھی بنارہے ہیں، چیف جسٹس صاحب کو چاہئے ان ڈیمز پر بھی توجہ دیں، آپ کے فیصلے نے ملک کا حلیہ بگاڑ دیا اور ملک کا بیڑا غرق کردیا، سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کے 28 جولائی کے فیصلے نے ملک کے ترقی کا پہیہ روک دیا ہے۔ عدلیہ کے خلاف ریمارکس پر عارف علوی سمیت پی ٹی آئی ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ عارف علوی نے کہا اس ایوان میں چوروں کا دفاع نہیں ہوسکتا۔ کیپٹن (ر) صفدر نے جواب میں کہا یہ سب مافیا ہیں جو احتجاج کررہے ہیں۔ عارف علوی نے کیپٹن (ر) صفدر کو جواب دیا بکواس بند کرو، چپ کر او چوروں کا چمچہ۔ ن لیگ کے رکن اسمبلی میاں عبد المنان نے کہا تم سپریم کورٹ کے مامے لگتے ہو۔ عارف علوی نے جواب میں کہا ہاں میں ہوں۔ میاں عبدالمنان نے تحریک انصاف اور عارف علوی پر لعنتوں کے نعرے لگائے۔ کیپٹن صفدر کو پاس بیٹھے مسلم لیگ (ن) کے ارکان عارف علوی کی طرف بڑھنے سے روکتے رہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن عبدالستار باچانی نے کیپٹن صفدر کو پرسکون کیا۔