نیب کا ایم این اے سردار جعفر‘ منظور وسان کیخلاف شکایات پر تحقیقات کا حکم ....
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ + نوائے وقت رپورٹ) قومی احتساب بیورو نے رکن قومی اسمبلی سردار جعفر لغاری کے خلاف زمین پر مبینہ طورپر قبضہ‘ سابق چیف سیکرٹری امجد علی خان کے خلاف غیرقانونی ٹھیکہ اور صوبائی وزیر منظور وسان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مبینہ الزام کی شکایت کی جانچ پڑتال کا حکم دیا۔ اعلامیہ کے مطابق نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر میں اجلاس ہوا جس میں متعدد فیصلے کئے گئے۔ سردار جعفر لغاری ممبر قومی اسمبلی کے خلاف موضع چانڈیہ میںتقریباً 2425 کنال زمین پر مبینہ طورپر قبضہ کرنے کے الزام کی شکایت کی جانچ پڑتال کا حکم دیا گیا۔ امجد علی خان سابق چیف سیکرٹری خیبر پی کے خلاف کورگ کنال پراجیکٹ کا مبینہ طورپر غیرقانونی ٹھیکہ دینے اور شیشم کے درختوں کی فروخت اور کٹائی کے الزام پر جانچ پڑتال کا حکم دیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کے سپیشل اسسٹنٹ پہلاج مل اور امتیاز ملاح کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مبینہ الزام میں بھی شکایت کی جانچ پڑتال کا حکم دیا گیا۔ اجلاس میں منظور وسان صوبائی وزیر صنعت اور دیگر کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مبینہ الزام میں شکایت اور دیگر کی جانچ پڑتال کا حکم دیا گیا۔ علاوہ ازیں قومی احتساب بیورو خیبر پی کے ریجنل بورڈ کا اجلاس پشاور میں منعقد ہوا۔ فرمان اللہ خان نے عدالت کی ڈائریکٹرز‘ ایڈیشنل ڈائریکٹرز‘ DPGA‘ گیس آفیسر‘ سینئر قانونی مشیر کے علاوہ متعلقہ افسروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں مختلف عوامی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے احکامات جاری کئے گئے۔ ملاکنڈ ڈویژن کے سرکاری اداروں کے افسروں کے خلاف بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات کی منظوری دی۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ملاکنڈ ڈویژن کے مختلف یونین کونسلز میں Ghost Scheems غیرقانونی ٹھیکہ جات اور کھڑی عثمانی خیل سپورٹس گراﺅنڈ کو غیرمعیاری تعمیر مد میں کروڑوں روپے کی خوردبرد کی۔ اجلاس میں دوسری انکوائری بھی ملاکنڈ ڈویژن کے سرکاری اداروں کے افسران و اہلکاران کے خلاف بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات کی منظوری دی۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے جنازگاہ و قبرستان کیلئے خریدی گئی زمین غیرقانونی ٹھیکیہ ٹرانسپورٹ ٹرمینل اور بدرگاہ کالج کیلئے خریدی گئی زمین کی مد میں کروڑوں روپے کی خوردبرد کی۔ اجلاس میں فاٹا سیکرٹریٹ کے افسران و اہلکاران کے خلاف بدعنوانی اور خوردبرد کی تحقیقات کی منظوری دی۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مختلف تعمیراتی پراجیکٹز میں ناقص مٹیریل کا استعمال کیا۔ مزیدبراں بلیک ٹاپ روڈ کوٹہ عبداللہ دین‘ سیلاب کی روک تھام کیلئے Protection Wall اور BT روڈ تحصیل میر علی نارتھ وزیرستان ایجنسی (فاٹا) کی تعمیر میں خوردبرد کی۔ اجلاس میں دوسری انکوائری بھی فاٹا سیکرٹریٹ کے افسران و اہلکاران کے خلاف بدعنوانی اور خوردبرد کی تحقیقات کی منظوری دی۔