وائس چیئرمینوں کا مال روڈ پر دھرنا دوسرے روز بھی جاری‘ ٹریفک بند
لاہور (خبر نگار+ آن لائن) مال روڈ پر فیصل چوک میں لاہور سمیت صوبہ بھر کے مختلف اضلاع کی یونین کونسلوں سے آئے سینکڑوں لیگی وائس چیئرمینوںکا احتجاج و دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا۔ پنجاب اسمبلی کے باہر فیصل چوک پر دھرنا دیتے ہوئے مال روڈ پر ہر قسم کی ٹریفک بند کردی اور پنجاب حکومت کا علامتی جنازہ نکالا، شرکاء نے اپنے تین نکاتی ایجنڈے کی عدم منظوری کے خلاف اپنی ہی حکومت کیخلاف نعرے بازی کی احتجاجی وائس چیئرمینوں کا کہنا تھا اگر حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہیں کئے تو وہ پاکستان مسلم لیگ ن کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ بھی دے سکتے ہیں ان کا مطالبہ تھا کہ انہیں دستخط کرنے کے اختیارات‘ ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کے ساتھ ترقیاتی سکیمیں بھی دی جائیں اور ان کے بیٹھنے کیلئے پنجاب کے ہر ضلع میں دفاتر میں فراہم کئے جائیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پنجاب حکومت انہیں اختیارات دینے کیلئے تیار نہیں کیونکہ مذاکراتی ٹیم کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو اختیارات دے دئیے گئے تو یونین کونسل کے چیئرمین ناراض ہو سکتے ہیں احتجاجی وائس چیئرمینوں نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے ممی ڈیڈی کارکن نہیں بلکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکن ہیں جن سے حکومت ہر بار ہاتھ کر دیتی ہے احتجاج مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ آن لائن کے مطابق سیکرٹریز ایسوسی ایشن پنجاب کے عہدیداروں نے صوبائی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ 28 مارچ تک سیکرٹریز یونین کونسلز کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو وہ پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے۔ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے تنظیم کے سرپرست اعلیٰ رانا محبوب حسین و دیگر راہنماؤں نے کہا کہ وہ اپنے جائز مطالبات کے لئے کئی بار اعلی حکام کو آگاہ کر چکے ہیں مگر تاحال ان کی شنوائی نہیں ہوئی ، حکومت کی مدت ختم ہونے میں صرف دو ماہ باقی رہ گئے ہیںمگر سروس سٹرکچر سمیت دیگر معاملات کے متعلق کوئی مثبت فیصلہ نہیں ہوا۔ مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں 28 مارچ کو پنجاب اسمبلی کے سامنے ملازمین اپنے بچوں سمیت دھرنا دینے پر مجبور ہو جائیں گے ۔