برآمدات اور براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ کئے بغیر قرضوں کا بوجھ مزید بڑھے گا: مشیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئندہ برسوں میں پاکستان کے ذمہ قرضوں میں مزید اضافہ ہو گا اور یہ سلسلہ اس وقت تک چلے گا جب تک برآمدات اور براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ نہیں ہوتا۔ وزیراعظم آئندہ ہفتہ ایمنسٹی سکیم کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔ مفتاح اسماعیل نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے ذمہ قرضے 2019 ء تک 103.4 بلین ڈالر ہو جائیں گے۔ مشیر خزانہ نے اس کی وضاحت کی اور تسلیم کیا کہ آئندہ برسوں میں پاکستان کے ذمہ قرضوں کا بوجھ مزید بڑھے گا۔ پاکستان کی معیشت بھی ترقی کر رہی ہے اور اس کی رفتار قرضوں سے زائد ہے۔ اس لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کہ آئندہ آنے والی حکومت کو قرضے واپس کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 12.2 بلین ڈالر ہیں جبکہ اس سال 30 جون تک حکومت نے 3 ارب ڈالر قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لئے دینے ہیں۔ حکومت اس سلسلے میں انتظام کے لئے مختلف آپشن پر غور کر رہی ہے۔ اس سال ملک کا گروتھ ریٹ 6 فیصد رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔ خاص طور پر سرکاری ملازمین کو ریلیف ملے گا ۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ سٹیل ملز اپنی مصنوعات جن پر 2 ارب روپے کی لاگت آتی تھی 85 کروڑ روپے میں فروخت کر رہی تھی۔ ملز کے ملازمین کی تعداد بین الاقوامی معیار سے 10 گنا زیادہ ہے۔ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو ملز ایک روپے میں دینے کی پیشکش کی تھی مگر سندھ حکومت نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ای سی سی نے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کے لئے ایک پلان کی منظوری دی ہے۔ حکومت کے ٹی پی پی‘ پی ایس او‘ جنکوز‘ ڈسکوز‘ نیوکلر پاور پلانٹس کو آئندہ ہفتے 30 ارب روپے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ خسارہ میں چلنے والے اداروں کی نجکاری ضروری ہے۔