عمران کیساتھ ملکر الیکشن لڑنا، سیٹ ایڈ جسٹمنٹ خارج از امکان نہیں: خورشید شاہ
سکھر (بیورورپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی، عمران خان کے ساتھ ملکر الیکشن لڑنا یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ خارج از امکان نہیں، کچھ بھی ہوسکتا ہے، مل کر الیکشن لڑنے یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ بعد میں کیا جائیگا۔ زرداری اور عمران خان گلے ملیں تو اچھی بات ہے، شیری رحمن سینٹ میں قائد حزب اختلاف بن جائیں گی۔ سکھر میں قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ہسپتال این آئی سی وی ڈی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کل ہم نواز شریف سے لڑے ہوئے تھے، پھر دوست بن گئے، پھر لڑگئے، سیاست بہت اچھا کام ہے، دعا ہے کہ سیاست کرنیوالے سیاستدان بن جائیں اور سیاست کو سمجھیں، سیاست انسایت کی خدمت کا نام ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان شریف آدمی ہیں شریف آدمی نے ہمیں سینٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کیلئے ووٹ دیا اور کیا کرے۔ انکا کہنا تھا ہسپتالوں میں ڈیوٹیاں نہ دینے والوں کو اللہ کیسے بخشے گا؟ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کیلئے کام کیا۔ 80 لاکھ فیمیلز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ 13 لاکھ پنشنرز کی پنشن میں اضافہ کیا۔ عوام میں جانے کے لیے پی پی کے پاس بہت سارے سلوگن ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا سیاست میں دروازے کھلے رہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی عوام کی خدمت کی سیاست کر رہی ہے۔ سندھ میں صحت‘ تعلیم‘ سپورٹس کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری پہلی ترجیح ہے اس لئے صحت کے شعبے کو بہتر بنانے کے لئے مؤثر اقدامات کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری چاہتے ہیں کہ عوام کو صحت کی سہولتیں دی جائیں۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نیب کرپشن کی شکایات کی پہلے تحقیقات کرے، بعد میں نام جاری کرے، نیب لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا کام بند کرے۔ نیب نے خواجہ سعد رفیق کا نام انکوائری کیلئے دیاہے، سعد رفیق اپنے خلاف انکوائری کا انتظار کریں۔ عمران خان سندھ کے دورے کا شوق پورا کرلیں، سندھ کے عوام عمران خان کو ووٹ نہیں دیں گے۔ سیاستدان دورے کرتے ہیں ہم سیاستدان اسکو مانتے ہیں جس کا عملی کام دیکھتے ہیں۔ عمران خان باتیں بڑی لیکن عملی کام نہیں کرتے۔ ایم کیو ایم پاکستان میں سربراہ کی سیٹ پر اختلافات ہیں، اختلافات ختم نہ ہوئے تو ایم کیو ایم ٹوٹ جائے گی۔
اسلام آباد (ابرار سعید/دی نیشن رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کی تشکیل مؤخر کرتے ہوئے پہلے اعلیٰ پارٹی عہدے جن میں 5سینئر نائب صدور‘ مرکزی سیکرٹری جنرل اور فنانس سیکرٹری شامل ہیں کو پر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہبازشریف کی طرف سے کیا جانے والا یہ پہلا بڑا فیصلہ ہے اور انتخابات قریب ہونے کی وجہ سے آنے والے ایک دو ہفتوں میں ہی اس پر عمل کرلیا جائے گا کیونکہ انتخابات کے باعث اس میں مزید تاخیر نہیں کی جاسکتی۔ پارٹی ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ سینئر نائب صدور‘ سیکرٹری جنرل اور دوسری پوزیشنز کے لئے رہنمائوں کا انتخاب ثابت کرے گا نومنتخب صدر کس طرح سے پارٹی کو چلا ئیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں ایک گروپ نوازشریف اور مریم نواز کے بیانیے کے ساتھ ہے جبکہ پارٹی کے کچھ سینئر رہنمائوں کا خیال ہے کہ اداروں پر براہ راست تنقید اور انہیں نشانہ بنانا پارٹی کے مفاد میں نہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ نئے عہدیدار سامنے آنے سے واضح ہوگا سخت گیر رہنما اسی طرح سے اپنے بیانات اور کارروائیاں جاری رکھیں گے یا ان کو کچھ ٹیون ڈائون کیا جائے گا۔ پارٹی کے ایک سینئر رہنما کا نام نہ بتانے کی شرط پر کہنا تھاکہ نوازشریف اور مریم نواز کی سوچ پارٹی میں حاوی نظر آتی ہے۔ اس کی مثال سینٹ الیکشن اور اس کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن میں سامنے آئی۔ اس حوالے سے تمام ملاقاتیں اور اجلاسوں کی صدارت نوازشریف کرتے رہے جو اب پارٹی کے قائد ہیں۔ شہبازشریف عدلیہ اور دیگر اداروں سے تعلقات خراب نہ کرنے کے حوالے سے نوازشریف کو قائل نہیں کر پائے اور نوازشریف تاحال پارٹی میں طاقت کا مرکز نظر آتے ہیں اور تجزیہ کار ان کو ہی پارٹی کا چہرہ کہتے اور ان کا خیال ہے لوگ نوازشریف کو ہی ووٹ دیتے ہیں اور یہ تاثر فی الحال اس الیکشن تک ختم نہیں ہوتا نظر آتا۔