ایک دوسرے کو کرپشن کا چا چا ماما کہنے والے وقت آنے پر اکٹھے ہو جاتے ہیں: فضل الرحمن
کوٹ ادو (نوائے وقت رپورٹ) سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن نے نظام مصطفیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک ہمارا ہے اور ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں اب جابروں سے آزادی حاصل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ یہ سرزمین ہمارے بزرگوں کی ہے، ظلم و جبر کی رات کتنی ہی طویل ہو صبح ضرور ہوتی ہے۔ آج لوگ امریکہ کو طاقتور سمجھ رہے ہیں۔ ہمیں امریکہ کی طاقت کا رعب مت دکھائو۔ پوری دنیا میں آج ایک جنگ جاری ہے جو ہمیں تاریخ یاد دلا رہی ہے۔ غریب اور مزدور پر سرمایہ دار جبر کرتے ہیں ہم ان کے وارث ہیں جنہوں نے انگریز کو چیلنج کیاتھا۔ دنیا کو بتانا ہے پنجاب اور جنوبی پنجاب بھی جمعیت علما کا گڑھ ہے۔ مجھے جابروں کی تاریخ بھی معلوم ہے اور اپنی تاریخ بھی مرعوب نہیں ہونا ان حالات سے گزرنا ہے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے پاکستان میں مغربی تہذیب کوتھوپا جا رہا ہے۔ تھانوں کی سیاست کرنا، تھانوں میں غریب کو ذلیل کرنے کا وقت گزر چکا ہے۔ ہمارے آبائو اجداد انگریز سے جہاد کرتے ہوئے سولی کوچومتے تھے پنجاب میں ایسے جوانوں کی ضرورت ہے جو ہر آزمائش میں طاقت کو للکاریں ہم آج بھی بھکاری ہیں امریکہ ہمیں چند سکوں کے عوض طعنے دیتا ہے ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو دیکھ لیاہے۔ یہ پاکستان کو طاقتور بنانے کا راستہ نہیں آج امریکہ دندنا رہا ہے ہمیں ایسے احکامات دیتا ہے جیسے ہم اس کے غلام ہوں، ہم نے کیا حاصل کیا ہے؟ ایک دوسرے کے خلاف محاذ کھڑا کرتے ہیں ایک دوسرے کو برا کہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہمارے ملک میں عجیب مقابلے ہوتے ہیں ایکدوسرے کوچور کہنے والے چیئرمین سینٹ الیکشن میں ایک پیج پر ہوتے ہیں زرداری صاحب کہہ رہے ہیں میں نے چکر چلایا اور عمران خان کو پھنسایا ایک احتساب کا چاچا ماما بنتا ہے دوسرے کو کرپشن کا چاچا ماما کہتے ہیں۔ اکی دوسرے کو کرپشن کا چاچا ماما کہنے والے وقتآنے پر ایک ہوجاتے ہیں۔ عمران خان کہتاہے میں نے جو گند پھیلایا اس گند میں زرداری کو نہلایا کس کی ڈگڈگی پر یہ بندر کی طرح ناچتے ہیں کون ہیں جو ہمارے حق حکمرانی کو چیلنج کرتے ہیں ایسے سیاستدانوں کو ہم نے ملک سے نکالنا ہے۔ ایک تہذیبی جنگ ہے جسے مسلط کیا جا رہا ہے ہم سے کہتے ہیں ہم تو مدارس کو قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں ہم تو پہلے ہی قومی دھارے میں ہیں آپ آئیں اوراس میں شامل ہوجائیں مدارس کو یونہی نہیں چھیڑاجا رہا کہتے ہیں ہم مدارس کے خیرخواہ ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جس انگریز سے آزادی حاصل کی اسی کی گود میں آج دھکیلا جا رہا ہے، جب تک جے یو آئی ہے جاگیردار غریب کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔ پنجاب کے عوام کو بتائیں غریب کی مدد کو جے یو آئی پہنچ چکی ہے۔ کچھ لوگ آسمانوں سے اتر کر اعلیٰ عہدوں پر بیٹھتے ہیں، وہ کونسی قوتیں ہیں جو انہیں عہدوں پر بٹھاتی ہیں۔ جب تک یہ لوگ بے نقاب نہیں ہوتے جمہوریت نہیں آئیگی۔ آج ہمیں معاشی ٹائیگر ہونا چاہئے تھا مگر بھیک مانگ رہے ہیں، آئین اور جمہوریت کا درس سب کو جے یوآئی سے سیکھنا ہوگا ہم اسلام کے نمائندے ہیں، ملک کے نمائندے ہیں، قوم کے نمائندے ہیں، ہم قوم اور امت کو تقسیم کرنے کی کاوشوں کا حصہ نہیں ہیں، اسلام کی بات کی جاتی ہے تو اپنے اسلام سے خوف کھاجاتے ہیں کہتے ہیں اپنا عقیدہ مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ ہم 12 لوگ کیسے عقیدہ مسلط کرسکتے ہیں، ہمیں اشتعال دلایا جاتا ہے، پکے پکائے ایجنٹ ملک میں موجود ہیں، آئین کی خلاف ورزی آپ کر رہے ہیں، جے یو آئی اسمبلی میں نہ ہوتی تو ختم نبوت قانون کو ختم کردیا جاتا۔ امریکہ، افغانستان، عراق کو توڑنا چاہتا ہے، لیبیا کو توڑ چکا، شام میں خونریزی ہو رہی ہے، یہ سب ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت ہو رہا ہے۔ روس کیساتھ امریکہ کی جنگ اس کے اقتصادی نظام کو تباہ کرنا تھا۔ اسلام کو تباہ کرنے کیلئے دہشت گردی کے نام پر جنگ چھیڑی گئی آج امریکہ بھارت کو سپورٹ کر رہا ہے۔ امریکہ پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے چاہتا ہے، کشمیر کی جنگ ایک مستحکم پاکستان لڑ سکتا ہے لہٰذا طاقتور سیاسی قوت بننا ہوگا۔ ہماری مملکت کشمیر کے مسئلے کو بھول رہی ہے، آج فتوحات کی جنگ عام آدمی کے ووٹ سے لڑ رہے ہیں، ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل پاکستان سے منسلک ہے ووٹ ہتھیار کی حیثیت رکھتا ہے۔این این آئی کے مطابق فضل الرحمن نے کہا ڈھولکی پر بندروں کی طرح ناچنے والوں کو سیاست سے نکالنا ہوگا۔ مدارس پر تنقید بند کی جائے، جابروں سے آزادی کا وقت آگیا، ظلم اور جبر کی رات جلد ختم ہوگی۔