جنگ جیتنا نہیں ختم کرنا چاہتے ہیں، پاکستان مدد کرے: اشرف غنی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان اور افغانستان نے باہمی تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کیلئے تعاون کا ایک فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق کر لیا اور ساتھ ہی اس عزم کا بھی اعادہ کیا ہے کہ دونوں ملک دوسرے کے امن اور استحکام کی خاطر مل کر کوششیں کریں گے۔ اتوار کی شام جاری کئے گئے سرکاری بیان کے مطابق مشیر قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ نے افغان ہم منصب کی خصوصی دعوت پر افغانستان کا دورہ کیا ۔ان کے دورے کوبالخصوص صدر اشرف غنی کی جانب سے امن مذاکرات کی دعو ت کے بعد افغانستان کی جانب سے پاکستان کے عظیم جذبہ خیرسگالی کے طورپر تسلیم کیا گیا ۔ اپنے دورے کے دور ان پاکستان کے مشیر قومی سلامتی نے صدر اشرف غنی ، چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ ، اپنے افغان ہم منصب حنیف اتمر ، وزیر دفاع اور نیشنل ڈیفنس سکیورٹی چیف سے کامیاب ملاقاتیں کیں ۔یہ ملاقاتیں انتہائی گرمجوش اور دوستانہ ماحول میں ہوئیں ۔ فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے فرورغ کیلئے ملکر کام کر نے کے عزم کا اعادہ کیا ۔افغان مشیر قومی سلامتی حنیف اتمر نے کہاکہ یہ وقت ہے کہ پل تعمیر کئے جائیں ہم مشترکہ تاریخ اور مشترکہ مستقبل رکھتے ہیں ۔بیان کے مطابق صدر اشرف غنی نے پاکستان سے بھرپور امیدیں وابستہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے امن کی ایک مخلصانہ اور سنجیدہ پیشکش کی ہے اور ہم ملکر ماضی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اس سے بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں ہمیں ماضی کا قیدی بن کر نہیں رہنا چاہیے اور جنگ میں کامیابی نہیں بلکہ اس کے خاتمے کا عزم کرتے ہوئے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانا چاہیے اس کیلئے پاکستان کو مدد کرنی چاہیے ۔انہوںنے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مواصلاتی رابطوں کی حمایت کا بھی اظہار کیا تاکہ افغانستان اور پاکستان کے آئیڈیل محل وقوع سے بھرپور فائدہ حاصل کیے جاسکے انہوںنے کہاکہ ایک دوسرے کے بغیر ہم مکمل نہیں ہیں۔ ناصر خان جنجوعہ نے جنگ جیتنے کے بجائے جنگ ختم کرنے کو صحیح اقدام قرار دیا۔ انہوں نے افغان عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا جنہوں نے گذشتہ 40 سال سے صرف جنگ کا ماحول ہی دیکھا ہے۔ناصر خان جنجوعہ نے افغانستان میں امن کوششوں کے لیے مکمل حمایت کا اظہار بھی کیا تاہم انھوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ ’دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کو الزام دیکر تنہا کر دیا گیا اور دنیا افغانستان کے معاملے میں پاکستان کو ذمہ دار سمجھ کر اس کی ساکھ مجروح کر رہی ہے جو کہ ٹھیک نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی امور پر معاہدہ کرنا ہوگا اور افغانستان کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو اور دونوں ملک ایک ساتھ امن حاصل کر سکیں۔ ہمارا امن مشترکہ ہے، چلیں اسے ایک ساتھ تلاش کریں۔
اسلام آباد (شفقت علی، دی نیشن رپورٹ) دوطرفہ تعلقات بہتر بنانے کیلئے پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفود جلد ایک دوسرے ملک کا دورہ کریں گے۔ وزارت خارجہ کے سینئر عہدیداروں نے بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اشرف غنی کی دورئہ کابل کی دعوت قبول کرلی ہے۔ سفارتی چینلز کے ذریعے دوطرفہ دوروں کا شیڈول طے کیا جائے گا۔ توقع ہے افغان صدر اشرف غنی بھی بعد میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔ دوطرفہ دوروں کا مقصد غلط فہمیاں دور اور تعلقات کی بہتری کیلئے راستے تلاش کرنے کی کوشش کرنا ہے۔