شام: ترک فورسز کا عفرین پر قبضہ، بمباری سے ہسپتال تباہ، افراد مارے گئے
دمشق (اے ایف پی+ این این آئی) شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب مشرقی الغوطہ اور ترکی سے متصل کرد اکثریتی علاقے عفرین میں جاری لڑائی کے دوران ایسے ایسے بھیانک واقعات بھی سامنے آئے جنہیں دیکھ کر پتھر دل بھی پسیج جاتے ہیں۔ امریکی ٹی وی نے شام کے جھنم زار کے بعض دلخراش واقعات کی تصاویر جاری کی ہیں انہیں دیکھ کر شام کے مفلوک الحال عوام بالخصوص بچوں کے کرب کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ پچھلے چند روز کے دوران مشرقی الغوطہ سے 12 سے 16 ہزار افراد نے نقل مکانی کی جب کہ عفرین میں لڑائی کے دوران 48 ہزار افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔ شام میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ذمہ دار دفتر کی ترجمان لینڈا ٹوم نے کہا کہ مشرقی الغوطہ سے شہریوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ دمشق کے قریب اور شمال مغربی شام کے دونوں جنگ زدہ علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں شہری محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ ادھر ترک فورسز اور اتحادی جنگجو عفرین شہر میں داخل ہو گئے۔ اور متعدد اضلاع کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ لڑائی جاری ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے پورے شہر پر ترک فورسز کا قبضہ ہو گیا۔ ایک ٹینک سے سرکاری عمارت کے سامنے جشن کے طور پر گولے بھی چھوڑے گئے۔ اطلاعات کے مطابق شام کے علاقے عفرین میں ترکی کے فضائی حملوں میں متعدد عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ شہری عفرین سے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے تھے۔ ایک رہائشی نے بی بی سی کو بتایا کہ عفرین میں جمعے کو گاڑیوں میں موجود افراد پر شیل برسائے گئے جبکہ فضائی حملوں میں ایک ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اطلاعات کے مطابق عفرین سے کم سے کم 150,000 شہری بھاگے ہیں۔ دوسری جانب ترکی نے شام کے علاقے عفرین میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے تاہم عفرین کی ایک رہائشی خاتون رانیہ کا کہنا ہے ترکی کی جانب سے داغے جانے والے شیلوں نے گاڑیوں میں موجود عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا ’وہاں ہر جانب لاشیں ہی لاشیں تھیں۔‘ رانیہ کے بقول ’رات کو فضائی حملوں میں عفرین کے ہسپتال کو نشانہ بنایا گیا۔ وہاں پر بہت سے متاثرین تھے جبکہ شدید بمباری کی وجہ سے لوگوں کو لاشیں نہیں مل سکیں، کچھ لاشیں اب بھی سڑک پر موجود ہیں۔‘ برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرنین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ عفرین کے ہسپتال میں 16 افراد ہلاک ہوئے۔ کردش ریڈ کریسنٹ کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، عفرین میں کام کرنے والا یہ واحد ہسپتال تھا۔‘ ترکی نے شام کے علاقے عفرین کے ہسپتال کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔ ترکی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس نے گزشتہ دو ماہ سے جاری آپریشن میں عام شہریوں کو نقصان نہیں پہنچایا ہے۔