2022ءتک ملک نئی گاڑیوں کی سالانہ پیداوار 5لاکھ ہو جائیگی: علی اصغر جمالی
لاہور(کامرس رپورٹر)آئی ایم سی کے سی ای او علی اصغر جمالی نے پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال کے پیش نظر امید ظاہر کی ہے کہ سال 2022ءسے پہلے ملک میں نئی گاڑیوں کی سالانہ پیداوار 5 لاکھ تک پہنچ جائے گی ۔پاکستان رواں برس 6 فیصد کی شرح سے اقتصادی ترقی حاصل کرنے کے قریب ہے جبکہ فی کس آمدنی 1700 امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے اور اس کی وجہ مستحکم ترقی کی حامل حکومتی پالیسیاں ہیں۔ بہتر پالیسیوں کے جاری رہنے اور سرمایہ کاری کے فوائد کے ساتھ پاکستان 2030ءتک دنیا کی بڑی 20 معیشتوں میں شامل ہوسکتا ہے۔
معاشی شرح نمو اور فی کس آمدنی کے سبب گاڑیوں کی طلب میں اضافہ ہوگا جو۔ موجودہ کارساز اداروں کے ساتھ تقریباً چھ نئی کمپنیاں بھاری سرمایہ کاری کے ذریعے اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے کردار ادا کریں گی۔انہوں نے اس امر کا اظہار پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (پاپام) کے تعاون سے آئی ایم سی کی چوتھی سالانہ آٹو انڈسٹری ورک شاپ سے خطاب اور اخبار نویسوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انڈس موٹر کمپنی نے اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور اس کی بہتری کے لیے تقریباً 4 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے تاکہ سال 2018ءکی دوسری سہہ ماہی تک یہ صلاحیت 20 فیصد تک بڑھا کر 75 ہزار یونٹس کی تیاری سالانہ تک کی جاسکے۔ یہ معیشت کے لیے نہایت مثبت خبر ہے کیونکہ اس سے معیشت کو فروغ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ہم روزانہ 150 ملین روپے کے مقامی پرزہ جات مقامی وینڈروں سے خریدتے ہیں جو تقریباً سالانہ 40 ارب روپے سالانہ بنتے ہیں۔ اس بڑی مقدار میں خریداری اس بات کا ثبوت ہے کہ مقامی پرزہ جات کی تیاری اور مقامی وینڈر کی استعداد نے بہت ترقی کی ہے۔