اداروں میں مکالمے کی تجویز اچھی‘ شہباز اپنے قائد کو مخالفانہ بیانات سے روکیں: خورشید شاہ
اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اداروں میں مکالمے بارے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہبازشریف کی تجویز اچھی ہے مگر اس کام کے لئے انہیں اپنی جماعت کے قائد کو اداروں سے محاذ آرائی اور ان کے خلاف بیانات سے روکنا ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کو سابق وزیرداخلہ کی طرف سے پارٹی قائد کو فرعون کہنے کا نوٹس لینا چاہئے۔ سابق وزیر داخلہ سے پوچھنا چاہتا ہوں وہ ڈھائی سال تک اسی فرعون کے ساتھ وفاقی کابینہ میں کیوں بیٹھے رہے۔ کیا میں انہیں چھوٹا فرعون سمجھوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پارلیمنٹ ہاوس میں پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ اداروں کے درمیان بات چیت کے سلسلے میں شہباز شریف کی تجویز خلوص پر مبنی ہو سکتی ہے مگر اس کام سے پہلے انہیں اپنی پارٹی قائد کو اداروں سے محاذ آرائی، ٹکراواور تصادم کی پالیسی سے روکنا ہو گا۔ اداروں کے خلاف بیانات کا سلسلہ روکنا چاہئے اور اداروں میں بات چیت ہونی چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر خیبرپختونخوا میں واقعی ایک ارب پودے لگائے گئے ہوتے تو خیبرپختونخوا حکومت کو ضرور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی طرف سے تصدیقی اور تعریفی خط ملتا لگتا ہے انہوں نے معاملے پر مبالغہ آرائی سے کام لیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی نے پاکستان پوسٹ کو منی آرڈر کوریئر اور پارسل ڈلیوری کے سسٹم کو ٹھیکے پر دینے سے روک دیا ہے اور دو ہفتوں میں اس بارے سیکرٹری پاکستان پوسٹ سے قومی ادارے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا ماڈل مانگ لیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ پاکستان پیپلزپارٹی کا حق ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے پاس 12‘ ہمارے ارکان کی تعداد 21 ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کو ہماری اکثریت کی وجہ سے اس عہدے کی خواہش ہی ظاہر نہیں کرنی چاہئے تھی۔ 34 سینیٹرز ہمارے امیدوار کے ساتھ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی نے پارٹی قائد کو فرعون کہہ کر اپنی جماعت کی توہین کی لگتا ہے کہ چوہدری نثار چاہتے ہیں نوازشریف خود انہیں مسلم لیگ (ن) سے نکال دیں۔