• news

مشرف کو نیا سفارتی پاسپورٹ جاری، دفتر خارجہ لاعلم، واپسی کیلئے قدم اٹھایا: احسن اقبال

اسلام آباد (اے این این) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے تصدیق کی ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو ناصرف پاسپورٹ کی تاریخ تنسیخ سے دو ماہ قبل نیا پاسپورٹ جاری ہوا بلکہ انہیں ماضی میں ریاست کا سربراہ ہونے کے ناطے دوبارہ سفارتی پاسپورٹ تفویض کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مختلف عدالتوں نے سابق آمر کو آئین کے خلاف بغاوت، ججز کو معزول اور بینظر بھٹو قتل کیس میں مفرور ملزم قرار دیا ہے تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ پرویز مشرف کو سفارتی پاسپورٹ کے حصول میں کس کی معاونت حاصل رہی۔ وزیرداخلہ احسن اقبال نے دعوی کیا کہ آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف کا سفارتی پاسپورٹ اس لیے تجدید کیا گیا کہ وہ زائدالمیعاد پاسپورٹ کا بہانہ بنا کر وطن واپسی سے انکار نہ کر دیں۔ وہ پاسپورٹ نہ ہونے کی صورت میں حکومت پر الزام لگا سکتے ہیں کہ انہیں کیسز کا سامنا کرنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ واضح رہے کہ پرویز مشرف کا پاسپورٹ 16 مارچ 2018 کو زائد المیعاد ہونے کی وجہ سے منسوخ ہوجاتا لیکن انہوں نے تجدید پاسپورٹ کرالیا۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی مرحلے میں حکومت نے پرویز مشرف کا پاسپورٹ تحویل میں لے لیا اور تجدید پاسپورٹ کی درخواست کو تقریباً2 مہینے تک روکے رکھا تاہم 5 جنوری کو دبئی سے پاسپورٹ کی تجدید کا عمل ممکن ہو سکا۔ اس حوالے سے اے پی ایم ایل کے ایک پارٹی عہدیدار نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ دفتر خارجہ نے تجدید پاسپورٹ کی درخواست روک لی لیکن سابق صدر کے قریبی دوست تاج شہریار نے کسی شخص سے رابطہ کیا جس کے بعد پاسپورٹ جاری ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ پرویز مشرف کو سفارتی پاسپورٹ، پاسپورٹ اینڈ ویزا مینول 2006ءکے تحت دفتر خارجہ سے جاری ہوا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے پرویز مشرف کے تجدید پاسپورٹ کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے نہیں معلوم، میں جائزہ لوں گا۔ واضح رہے کہ سفارتی پاسپورٹ کی تجدید یا اس میں تبدیلی صرف وزارت خارجہ کے ذریعے ہی ہو سکتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن