بے ایمانوں کو مراعات دی جاتی ہیں ، کیوں نہ 100بڑوں کو بلا کر بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل پوچھیں : عدالت عظمیٰ
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ میں پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاﺅنٹس اور املاک سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کرپشن کی رقم بیرون ملک رکھی جاتی ہے تاکہ محفوظ رہے، بڑے بڑے کک بیکس یہاں مل رہے ہیں، کیوں نہ ملک کے 100بڑے لوگوں کو عدالت بلالیں اور ان لوگوں کو بلاکر پوچھ لیں اپنی بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل دیں، ممکن ہے بڑے لوگ ہماری بات مان کر تفصیلات دے دیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ بے ایمان لوگوں کو خصوصی مراعات دی جاتی ہیں، غیرقانونی چینل سے لوگ پیسہ باہر منتقل کرکے قانونی طریقے سے واپس لے آتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں پاکستانیوں کے غیرملکی اکاﺅنٹس اور املاک سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کی، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاﺅنٹس ہیں، خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں بڑی رقم غیرقانونی ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس پیسے کو واپس کیسے لانا ہے، پاکستانیوں کی بیرون ملک املاک بھی ہیں کیا ان کو چھوڑ دیں، ان املاک کو واپس، کیسے لایا جاسکتا ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آرام سے کیس چلانا ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک عدالت میں پیش ہوئے ، گورنر سٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ معاشی اصلاحات کے تحت غیرملکی اکاﺅنٹ کھولنے کی اجازت دی گئی، گلوبل کمیونٹی کا حصہ بننے کے لیے اصلاحات متعارف کروائی گئیں، معاشی اصلاحات کے لیے ون وے ٹریفک نہیں ہوسکتی تھی، سوال یہ ہے پیسہ ملک میں واپس کیسے لایا جائے، دوسراسوال یہ ہے بیرون ملک رقوم کی منتقلی کیسے روکی جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ حساب کتاب کے حوالے سے میں بالکل نالائق ہوں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر خرید کر سب کچھ پاک کرلیا جاتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ منی چینجر کو اچھی پرسنٹیج دیں تو وہ زرمبادلہ کا بندوبست کردیتا ہے، گورنر سٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے بیرون ممالک سے معلومات مانگی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سپین۔ملائشیا۔دوبئی۔امریکہ۔فرانس میں لوگوں نے املاک خرید رکھی ہیں۔ جن لوگوں نے یہ گتھیاں بنائی ہیں وہی انہیں سلجھائیں گے۔ یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ قوم کا پیسہ واپس لایا جائے۔ شیل کمپنیوں کو توڑتے ہتھوڑا نہ ٹوٹ جائے۔ اب چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹ ہی رقم واپس لانے میں ہماری مدد کریں گے۔ ہم نے پاکستان سے بھاگ کر نہیں جانا۔ ہمارے بچوں کا ہم پر حق ہے۔ بچوں کو ایسا ملک ملک دے کر جائیں جہاں وہ خوش و خرم رہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیوں نہ ملک کے 100بڑے لوگوں کوعدالت بلالیں۔ ان لوگوں کو بلاکر پوچھ لیں اپنی بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل دیں۔ ممکن ہے بڑے لوگ ہماری بات مان کر تفصیلات دے دیں۔ کتنے لوگ ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ اپنے بچوں کو بہترین پاکستان دیناہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کو بیرون ملک اکاﺅنٹس کی تفصیلات لینے کاحکم دیاہے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ملک اثاثوں کی تصدیق ہوجائے گی لیکن وقت لگے گا۔ پوری دنیا میں ڈیکلئیرڈ اثاثوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گھیرا تنگ کرنے سے آپ کی کیا مراد ہے۔ چیف یہاں پاکستان میں کیسے گھیراتنگ ہوگا۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ پورے ملک میں کرنسی کی آزادانہ نقل و حرکت ہو رہی ہے، فارن کرنسی سے متعلق قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے، قانون فارن کرنسی ایکسچینج چلانے والوں کے لیے بڑا نرم ہے، پیسے کی منتقلی کے حوالے سے لیگل ریجیم کی ضرورت ہے، جسٹس عمر عطاءبندیال نے ریمارکس دئیے کہ ہماری ملک کی کرنسی گر رہی ہے، کرنسی گرنے سے بیرونی قرضوں پر بھی فرق پڑتا ہے، گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ عدالت کے نوٹس پر اب کام ہو رہا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے عدالت کو اختیارات سے تجاوز کا طعنہ دیا جاتا ہے، جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ہماری کرنسی باہر جا رہی اور ہم قرض لے رہے ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ کیا پاکستان کے اکاو¿نٹس سے متعلق سوئس حکام سے معلومات مانگی ہے، گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ معلومات نہیں کہ سوئس حکام کے پاس معلومات ہے یا نہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ حکومت سوئس حکام سے معلومات مانگتی تو ہو سکتا ہے وہ معلومات مل جاتی، عدالتی معاون چارٹرڈ اکاو¿نٹنٹ نے کہا کہ بیرون ملک تین اقسام کے اثاثے منتقل ہوئے، عوام کے بیرون ملک پیسے پر کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ورکنگ گروپ منی لانڈرنگ اور رقم لانے سے متعلق تجاویز دے گا۔