ڈومور کا مطالبہ : افغانستان سے بھاگے دہشت گردوں کے تعاقب میں پاکستان کے اندر کارروائی کا ارادہ نہیں : امریکہ
واشنگٹن (آن لائن‘ صباح نیوز)امرےکہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے درست سمت میں بعض مثبت اقدامات کئے ہیں مگر اب بھی بہت کچھ کر نا باقی ہے۔ صرف طالبان ہی نہیں حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے خلاف بھی کارروائیاں کر نا ہوں گی۔امریکہ نے ایک مرتبہ پھر پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کر دیا۔واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ہیدر نوئرٹ نے کہا گزشتہ ہفتے نائب امریکی صدر اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ملاقات میں جنوبی ایشیا سے متعلق صدرٹرمپ کی نئی حکمت عملی پرعمل درآمد اور خصوصی طورپر دہشت گرد گروہوں کے خلاف اقدامات پر بات ہوئی۔ملاقات میں مائیک پنس نے تمام دہشت گردگروہوں کےخلاف مزیداقدامات پر زور دیا۔ ترجمان نے کہا کہ پچھلے سال پاکستان کی امداد دہشت گردوں کےخلاف سخت اقدامات سے مشروط کی گئی تھی۔مائیک پنس نے کہا پاکستان کو ابھی بہت پیشرفت دکھانی ہے۔ افغان امن مذاکرات میں طالبان کی شرکت سے متعلق پاکستان کاکلیدی کردار ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کو مدد کرنا ہوگی۔دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ امریکہ ایسا کوئی ارادہ نہیں رکھتا کہ وہ افغانستان سے بھاگے ہوئے دہشت گردوں کے تعاقب میں پاکستان میں کوئی کارروائی کرے۔ پینٹاگون ترجمان لیفٹیننٹ کرنل مائک انڈریوس نے بھارتی اور افغان میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان ان عسکریت پسندوں کو اپنی سرحدی حدود میں رکھنا چاہتا ہے تو رکھے لیکن وہ افغانستان میں امن اور استحکام کو متاثر نہیں کرے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں کہ ہم پاکستان میں جائیں اور ہم نے پاکستان کی علاقائی خودمختاری کے احترام میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔پینٹاگون ترجمان نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فوجی صرف افغان سرحد کے اندر ہی کام کرتے ہیں اور ان کے پاس سرحد پار کرنے کا اختیار نہیں اور اگر یہ اختیار حاصل کرنے کا کوئی ذریعہ ہے تو وہ بہت ہی مخصوص حالات میں ہوگا اوروہ معمولی نہیں ہوگا۔لیفٹیننٹ کرنل مائک انڈریوس نے بتایا کہ مخصوص حالات کا معمول کے آپریشن میں اطلاق نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے افغانستان میں موجود امریکی کمانڈرز کے لیے پاکستان کی سرحد پار کرنا عام دن کے آپریشنل قوانین کے مطابق نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر طالبان پاکستان میں رہتے ہیں اور ہم افغانستان کے صوبوں اور اضلاع کو تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو میرے خیال سے یہ وہ تجارت ہوگی جو ہم چاہتے ہیں اور یہ پاکستان میں موجود لوگوں کے لیے ضروری نہیں لیکن افغانستان کے عوام کے لیے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ رواں برس افغان فورسز کی توجہ اور طالبان کے قبضے میں موجود صوبوں کو واپس لینے پر مرکوز ہے اور جو کچھ پاکستان میں ہورہا، ہمار اس پر کوئی کنٹرول نہیں اور پاکستان کے عوام ہی اسے حل کرسکتے ہیں کیونکہ اب ہماری ساری توجہ افغانستان پر ہے۔پینٹاگون ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو امید تھی کہ پاکستان طالبان یا دیگر دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ پاکستان ان کے خلاف کارروائی کرے گا کیونکہ یہ نہ صرف ہماری افغانستان بلکہ پاکستان، بھارت اور پورے خطے کو تحفظ دے گا۔لیفٹننٹ کرنل مائک انڈریوس کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کی سکیورٹی امداد تب تک بحال نہیں کرے گا جب تک اسلام آباد واشنگٹن کے دہشت گردوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق خدشات دور نہیں کرتا۔
امریکہ