صحافیوں جتنا بہادر نہیں کہ جرنیلوں کے احتساب کی بات کروں فضل الرحمان
کراچی (آن لائن + خصوصی رپورٹر) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ صحافیوں جتنا بہادر نہیں کہ جرنیلوں کے احتساب کی بات کروں، صحافت ایک امانت ہے امانت کے لئے دیانت شرط ہے، صحافیوں کو اختیار ہے کہ وہ کسی کو بھی کیسا بنا کر پیش کر دیں، پاکستان عالمی قوتوں کی پالیسیوں کی زد میں ہوتا ہے، کراچی میں صحافیوں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خودمختاری کے دعووں کے باوجود ہم آزادی سے اپنے فیصلے نہیں کر سکتے، دوسری جنگ عظیم کے بعد کالونیوں کا نظام ختم ہو چکا ہے، عالمی سطح پر بنائے گئے اداروں نے غلامی کو ایک نئی صورت دے دی ہے، ہم مجبوراً عالمی اداروں کے فیصلوں پر پابند ہو گئے ہیں، ہم اپنے آئین سے متصادم فیصلے بھی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں، ہمارا اقتصادی محاصرہ کیا جاتا ہے، ہماری معیشت آزاد نہیں، بظاہر ہم بجٹ بھی پیش کرتے ہیں لیکن اسکی اہمیت کسی گھر کے بجٹ سے زیادہ اہمیت نہیں، ہمارا بجٹ آئی ایم ایف کے شرائط پر بنتا ہے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرضہ لینے کا پابند ہیں، امریکہ جیسا ملک بھی میگا پروجیکٹس کے لئے قرضے لیتا ہے لیکن وہ انکی معیشت ان پر انحصار نہیں کرتی، ہمارے مالیاتی، سیاسی ادارے دباﺅ میں رہتے ہیں، ہمارے اداروں کی ذہنیت غلامانہ ہو چکی ہے، ہماری جمہوریت جیسی مجبور بے بس شائد ہی دنیا میں کہیں ہو، اس سے صحافت میں سنجیدگی کیسے پیدا ہوسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ باہر سے قیادت لا کر ہم پر مسلط کر دی جاتی ہیں، سابق وزیر اعظم معین قریشی کا راتوں رات شناختی کارڈ پاسپورٹ بنا، شوکت عزیز اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد ووٹ دینے بھی کبھی نہیں آئے، ایم ایم اے کے بعد ہر جماعت منتشر ہو کر مضطرب رہی ہے،نظریاتی سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں، جب تک کمیونسٹ نظام حکومت تھا نظریاتی کشمکش تھی،آج امت مسلمہ اپنے مقصد کو نہیں سمجھ رہی ہے،2001 سے 2018 تک ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اصلیت نہیں سمجھ سکی،ہم روزآنہ خود کو دھوکے دیتے ہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عنوان کو زندہ رکھنا ہے،ہم نے اپنے مذہب کو تسبیح دم درود تک محدود کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ جان و مال کی حفاظت مملکت کی ذمہ داری ہے، صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ جرنیلوں کے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ میں آپکی طرح بہادر نہیں ہوں ،ہم حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں ، نظریاتی سیاست کرتے ہیں۔
فضل الرحمن