حلقہ بندیاں : کوئی مداخلت نہیں کر سکتا : الیکشن کمشن الٹی گنگا بہہ رہی ہے‘ قرارداد لا سکتے ہیں : خصوصی کمیٹی
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ +ایجنسیاں) پارلیمنٹ اور الیکشن کمشن نئی حلقہ بندیوں کے معاملے پر اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں الیکشن کمشن کے اعتراضات کو رد کرتے ہوئے ورکنگ گروپ کے اجلاسوں کا انعقاد جاری رکھا ہوا ہے جبکہ الیکشن کمشن نے واضح کردیا ہے کہ کسی پارلیمانی کمیٹی اور ورکنگ گروپ کی کوئی حیثیت نہیں الیکشن کمشن انہی شکایات کا جائزہ لے گا جو قواعد کے مطابق موصول ہونگی۔ الیکشن کمشن نے حلقہ بندیوں کے معاملے پر 27مارچ کو اہم اجلاس بھی بلا لیا ہے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق بھی نئی حلقہ بندیوںسے متاثر ہونے والوں میں شامل ہیں او ر ان کا حلقہ این اے 122 لاہور بھی توڑ دیا گیا ہے۔حلقہ بندیوں سے متعلق قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاو¿س میں ہوا جس میں ارکان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی حلقہ بندیاں اور نقشے الیکشن ایکٹ اور رولز کے تحت نہیں۔دانیال عزیز کہتے ہیں کہ کمیٹی اپنا کام مکمل کرکے ایوان کو رپورٹ پیش کریگی۔ اجلا س میں الیکشن کمشن کے حکام نے ارکان کو حلقہ بندیوں سے متعلق بریفنگ دی تاہم انہوں نے پھر واضح کردیا کہ اس معاملے کو دیکھنا الیکشن کمشن کا ہی کام ہے۔ کسی کمیٹی کا نہیں کمیٹی اپنی رپورٹ پارٹی کو دے ہمیں نہیں۔بریفنگ کے بعد کنونیئر کمیٹی دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیاں اور نقشے الیکشن ایکٹ اور رولز کے تحت نہیں بنائی گئیں۔ کمیٹی اپنا کام مکمل کرکے ایوان کو رپورٹ پیش کریگی۔ ایوان میں حلقہ بندیوں سے متعلق قرارداد بھی لاسکتے ہیں۔ الیکشن کمشن ہمارے سوالات کے جواب دینے کا پابند ہے۔ الیکشن کمشن نے قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر الگ الگ طریقہ لاگو کیا۔صرف صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں رولز کے تحت کام کیا گیا۔رکن اسمبلی عمران شاہ کا کہنا تھا کہ ساہیوال کے حلقے این اے 148 میں متعدد علاقوں کو ظاہر نہیں کیا گیا۔الیکشن کمشن حکام کا کہنا تھا کہ یہ مجوزہ حلقہ بندیاں ہیں آپ ان پر اعترضات داخل کرا سکتے ہیں۔ حتمی فیصلے کے لیے آئندہ ہفتے دوبارہ کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا۔ اجلاس میں الیکشن کمشن حکام، سمیت محمود خان اچکزئی اور دیگر اراکین قومی اسمبلی شریک ہوئے۔الیکشن کمشن آف پاکستان نے حلقہ بندیوں کے معترضین ارکان اسمبلی کو قواعدوضوابط کے مطابق کمشن میں مدعو کر لیا اور واضح کیا گیا ہے کہ کلیریکل غلطیوں کو درست کیا جا سکتا ہے اسی لئے عبوری رپورٹ جاری کی گئی۔ حلقہ بندی ورکنگ گروپ کے سربراہ وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کہا ہے کہ الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور غلطیوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کوئی بات نہیں دیکھ لیں گے۔ اس کو آسان نہ لیا جائے کیونکہ سارے ارکان اسمبلی رو رہے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ لگتا ہے کہ بعض اضلاع میں حلقوں کو برادریوں اور لسانی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ کسی کو اعتراض ہے تو الیکشن کمشن آجائیں سننے کو تیار ہیں ۔ عمران علی شاہ نے کہا کہ اب تو الیکشن کمشن جانا بھی مشکل بنادیا گیا ہے ارکان پارلیمنٹ کو کمشن جانے کیلئے پہلے گیٹ پر اپنے نام کا اندراج کروانا ہوگا میرے ساتھ بھی آج یہی سلوک ہوا ایک سید بادشاہ نے تو مجھ سے ملنے سے ہی انکار کردیا۔ ہم غلطیوں کی نشاندہی کررہے ہیں ہمیں گیٹ پر روک لیا جاتا ہے ۔ اس پر ایڈیشنل سیکرٹری نے اجلاس میں معذرت کی اور کہا کہ آئندہ ایسی شکایت پیدا نہیں ہونے دیں گے ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے پیش نظرورکنگ گروپ کی کارروائی کو مختصر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے اجلاس ملتوی کردیا ۔ اجلاس اب 26مارچ کو ہوگااور گروپ بروقت اپنا کام کرنے میں ناکام ہوگیا ہے ۔ دوسری طرف عام انتخابات 2018ءکی تیاریوں کیلئے الیکشن کمشن کا اہم اجلاس 27 مارچ کو ہو گا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس کی صدارت سیکرٹری الیکشن کمشن بابر یعقوب کریں گے۔ اجلاس میں انتخابی مواد کی تیاری اور بجٹ کے معاملات زیرغور آئیں گے۔ اجلاس میں خصوصی فیچرز والے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا معاملہ زیرغور آئے گا۔ پولنگ سٹیشنز کی تعداد بڑھانے انتخابی فہرستوں کی تیاریوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن اور حلقہ بندیوں کے معاملات زیرغور آئیں گے۔ پولنگ سٹیشنز گوگل میپ سے منسلک کرنے کے معاملات پر بھی غور ہو گا۔