;راﺅ انوار کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ، اداروں سے بات کی تو پیش ہوئے: خرم دستگیر
کراچی(نوائے وقت رپورٹ+بی بی سی) سابق ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار احمد کو نقیب اللہ قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا، جس کے بعد عدالت نے انہیں 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ بند کمرے میں سماعت ہوئی، انہیں ملیر کینٹ سے عدالت لایا گیا، اس دوران راستے میں قافلے کی بکتر بند گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا۔ نقیب قتل کیس کے تفتیشی افسر عابد قائم خانی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ انہیں راﺅ انوار کو عدالت میں پیشی کے لئے کچھ وقت دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق پولیس ملزم کو اے ٹی سی ٹرائل کورٹ سے پہلے انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پیش کرنا چاہ رہی تھی تاکہ نئے مقدمے میں ملزم کا پولیس ریمانڈ یقینی بنایا جا سکے، جس پر پولیس ملزم کو پہلے کلفٹن میں واقع انسداد دہشت گردی کی عدالت لائی۔ راﺅ انوار کو سخت سکیورٹی میں ملیر کینٹ سے عدالت کے لیے روانہ کیا گیا تو شارع فیصل پر ڈرگ روڈ کے قریب ان کے قافلے میں شامل ایک بکتربند گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا جس سے سراسیمگی پھیل گئی۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کی خاتون جج کے حکم پر میڈیا کو عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، یہاں تک کہ میڈیا نمائندوں کو عدالت کے احاطے سے بھی باہر نکال دیا گیا۔ راﺅ انوار کو بکتر بند گاڑی سمیت عدالت کے احاطے میں لے جایا گیا، بکتر بند گاڑی سے نکال کر انہیں عدالت لے جایا گیا۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ راو¿ انوار خود سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے بلکہ ریاست حرکت میں آئی تو پھر وہ عدالت میں پیش ہو گئے۔ ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عدالت نے وزارت دفاع سے راو¿ انوار کی پیشی کو یقینی بنانے کے لیے کہا تھا ’جس کے بعد ہم نے پاکستان کے مختلف اداروں سے بات کی اور راو¿ انوار بدھ کو عدالت میں پیش ہو گئے۔‘ اس سوال پر کہ کیا مختلف اداروں نے پھر راو¿ انوار کو عدالت میں پیش کیا؟، خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ یہ میں نہیں جانتا، ہمیں عدالت عالیہ نے جو کہا بطور وزارت دفاع ہم نے اسے پہنچایا کہ ہمیں عدالت نے یہ ہدایات دی ہیں۔ اس معاملے میں ہمارے پاس جو تمام ٹولز تھے ان کو استعمال کرتے ہوئے جلد یا دیر راو¿ انوار کو پیش کرنا ہے اور ڈھونڈنا ہے۔‘ خیال رہے کہ گذشتہ سماعت پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ راو¿ انوار اب بھی پیش ہو جائیں تو انہیں تحفظ مل سکتا ہے۔ یہ بھی کہا تھا کہ اگر معلوم ہوا ان کا کوئی سہولت کار ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ریاست حرکت میں آئی تو پھر راﺅ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، دہشت گردوں کی باقیات کے جڑ سے خاتمے کے لیے آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے‘ پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دیگا۔
راﺅ انوار