• news

قائمہ کمیٹی نے شام کی عدالتوں کے قیام کا بل متفقہ منظور کر لیا

اسلام آباد (صباح نیوز + نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میںچار ججز کے اضافے کے لیے چیف جسٹس ثاقب نثار سے رائے مانگ لی۔ قائمہ کمیٹی نے شام کی عدالتوں کے بل کو متفقہ طو رپر منظور کر لیا جبکہ نگران وزیر اعظم کی نامزدگی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں دو خواتین ارکان پارلیمینٹ کی نمائندگی کے لیے وزارت قانون سے حتمی رائے مانگ لی گئی اس حوالے سے کمیٹی نے پارلیمانی جماعتوں سے بھی خواتین کو بھی کمیٹی کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کر دی۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران حکومت اور اپوزیشن کی خواتین ارکان نے شکوہ کیا کہ پارلیمنٹ کے علاوہ دیگر آئینی سمیت اہم اداروں میں خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ آج تک کسی خاتون کو سپریم کورٹ کا جج بھی مقرر نہیں کیا گیا۔ احتساب سے متعلق نجی بلز کو متعلقہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کے پیش نظر ایک بار پھر موخر کر دیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے پارلیمانی احتساب کمیٹی کی عدم فعالیت پر بھی اظہار تشویش کیا ہے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چودھری محمد اشرف کی صدارت میں ہوا جس میں مختلف نجی بلز کا جائزہ لیا گیا۔ پارلیمانی احتساب کمیٹی کی عدم فعالیت پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، تحریک انصاف کی خاتون رکن کے اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی اداروں کو عطیات دینے سے متعلق بل کو نمٹا دیا گیا قانون کے تحت ارکان پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی سمیت کوئی بھی سرکاری تعلیمی اداروں کو عطیات نہیں دے سکتا وزارت قانون وانصاف نے بل سے اتفاق نہیں کیا بل کی محرک خاتون نے کہا کہ وہ صدقہ جاریہ کے جذبے سے اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کی مدد کرنا چاہتی ہیں مگر اس حوالے سے قانونی پابندیاں ہیں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچے اور بچیوں کی مفت تعلیم کی ذمہ داری پوری کرے مگر ایسا نہیں ہو رہا ہے اسلام آباد کی حد تک وہ قانون کے لیے بل لیکر آئی ہیں کہ کوئی ایسی اتھارٹی یا ادارہ بنایا جائے جسے سول سوسائٹی سرکاری تعلیمی اداروں کے لیے عطیات دے سکے کمیٹی چیئرمین اور وزارت قانون نے بل سے اتفاق نہیں کیا جس پر خاتون رکن خاموشی سے اجلاس سے اٹھ کر چلی گئی اجلاس کی کاروائی کے دوران قومی قانون و انصاف کمشن کے تحت اضلاع میں قانونی امداد کی کمیٹیوں کے قانون سے متعلق بل کی بھی وزارت قانون و انصاف کی طرف سے مخالفت کی گئی۔ بل کی محرک نگہت شکیل نے کہا کہ جب ارکان پارلیمنٹ تک ان ضلعی کمیٹیوں سے لاعلم ہیں تو عام شہریوں کی کیا شنوائی ہوتی ہو گی وزارت قانون و انصاف کے حکام اور چیئرمین کمیٹی نے ضرورت متعلقہ کمیٹیوں کی فعالیت ہے بل کو وزارت قانون کو متعلقہ ایکٹ میں شامل کرنے کے جائزہ کے لیے بھجوا دیا گیا ایم کیو ایم کی فاضل خاتون رکن نے نگران وزیر اعظم کی نامزدگی کے لیے پارلیمانی کمیٹی میں دو خواتین ارکان پارلیمینٹ کو شامل کرنے کے بل کے حق میں دلائل دیے۔ شگفتہ جمانی ، کرن حیدر، ثریا اصغر اور ایس اے اقبال قادری نے بل کی حمایت کی وزارت قانون و انصاف کی طرف سے واضح رائے نہ آنے پر خواتین ارکان نے گلے شکوے کیے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 60خواتین کے لیے قومی اسمبلی میں نشستیں مختص ہیں ہر شعبے میں خواتین کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ متذکرہ خواتین ارکان نے کہا کہ جب تک قانونی طور پر پابند نہ بنایا جائے پاکستان میں بدقسمتی سے خواتین کو ان کا حق نہیں ملتا سیاسی جماعتوں کو پانچ فیصد ٹکٹ دینے کا بھی قانونی طور پر پابند بنایا گیا ہے۔ دیگر آئینی اداروں میں خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے آج تک کوئی خاتون سپریم کورٹ کی جج نہیں بن سکی اسی طرح دیگر اداروں میں بھی کلیدی عہدوں پر خواتین کو سامنے نہیں لایا جا رہا اکثریتی ارکان کی حمایت پر اس بل کے بارے میں وزارت قانون سے حتمی رائے مانگ لی گئی ہے۔ وزارت قانون و انصاف نے بھی شام کی عدالتوں کی حمایت کی وزارت قانون کا موقف ہے کہ ان عدالتوں کے قیام سے مقدمات کا بوجھ کم ہو گا۔ پہلے مرحلے میں معمولی مقدمات کی سماعت ہو گی تحریک انصاف کے علی محمد خان نے بھی شام کی عدالتوں کی حمایت کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن