جوڈیشل مارشل لاء غیر آئینی، نگران وزیراعظم کیلئے نواز شریف نہیں سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرونگا: خورشید شاہ
اسلام آباد (وقائع نگار) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے نگران وزیراعظم کی تقرری پر میں نواز شریف سے بات کیوں کروں؟ میری مسلم لیگ ن سے بھی بات کرنا نہیں بنتی، میں اپنی پارٹی سے مشاورت ضرور کروں گا، اچھے اور بہتر آدمی کا نام کوئی بھی دے سکتا ہے، کل کے بارے کچھ نہیں کہہ سکتا، کوئی نجومی نہیں ہوں جوڈیشل مارشل لاء کی بات وہی کر سکتا ہے جو لفظ مارشل لاء سے پیار کرتا ہو، جوڈیشل مارشل لاء غیر آئینی ہو گا، نواز شریف کے مستقبل کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، یہاں روز نئی چیز جنم لے رہی ہے۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا آئین میں سب واضح ہے اس سے آگے کوئی نہیں جا سکتا کوئی جوڈیشل مارشل لاء کا مشورہ مان لے تو بغاوت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ کوئی آئین سے آگے گیا تو وہ آرٹیکل کے کسی بھی زمرے میں آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کوئی جمہوری آدمی جوڈیشل مارشل لاء کی بات نہیں کر سکتا، مارشل کے حامی یا ان حکومتوں کا حصہ رہنے والے ایسی باتیں کر سکتے ہیں۔ جس نے مارشل لا کا ساتھ دیا وہی ایسی باتیں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا نگران وزیراعظم کے تقرر پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کروں گا۔ بعدازاں کسانوں کے وفد سے ملاقات میں کسانوں کی حالت زار پر بات چیت کرتے ہوئے کہا حکومت کی کسان مخالف پالیسیاں ہیں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کسانوں کا ساتھ دیا، کسانوں کے معاملے پر انڈیا ماڈل اپنانا چاہئے، وفدنے اپوزیشن لیڈر کو اجناس کی قیمتوں اور اووربلنگ سے متعلق آگاہ کیا۔