’’مظفر نگر مسلم کش فسادات‘‘ انتہا پسند ہندوئوں کیخلاف مقدمات واپس لینے کا اعلان
لاہور (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش کی انتہا پسند یوگی ادتیا ناتھ حکومت نے اپنی کابینہ کے ساتھیوں بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈوں کو بچانے کیلئے مظفر نگر اور شاملی کے بدترین مسلم کش فسادات کے مقدمے ’’سیاسی بنیادوں پر قائم‘‘ قرار دیکر واپس لینے کا اعلان کر دیا۔ ریاستی وزیر قانون برجیش پاٹھک نے لکھنئو میں اسمبلی اجلاس کے دوران بتایا کہ مظفر نگر اور شاملی میں 2013ء کے فسادات میں بہت سے مقدمات ہندو رہنمائوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے بنوائے گئے ایسے 131 مقدمات کی نشاندہی ہوئی ہے ایسے مقدمات کو حکومت واپس لے لیگی وزیراعلی یوگی ادتیا ناتھ نے اس حوالے سے منظوری دیدی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مقدمات کی واپسی کے لئے کام شروع کر دیا۔ واضح رہے کہ مظفر نگر اور شاملی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں انتہا پسند ہندو رہنمائوں اور تنظیموں کی طرف سے بھڑکائے گئے فسادات میں سینکڑوں مسلمانوں کو شہید اور معذور بنانے کے علاوہ ان کے گھر جلا دیئے گئے تھے اس حوالے سے 1455 مختلف تھانوں میں 503 سے زائد مقدمات درج ہونے جن میں اترپردیش کے موجودہ وزیر سریش رانا، سابق مرکزی وزیر سنجیو بلیان بخنور کے رکن پارلیمنٹ بھارتیندو سنگھ، امیش ملک اور آر ایس ایس کی لیڈر سادھوی پراچی جیسے درجنوں انتہا پسند ہندو لیڈروں کو ملزم ٹھہرایا گیا۔