ووٹ خریدنے والے سنجرانی کی کوئی عزت نہیں‘ متفقہ چیئرمین سینٹ لایا جائے : شاہد خاقان
لاہور+ سندر (خصوصی رپورٹر/ کامرس رپورٹر) وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں جوڈیشل اور نہ ہی کسی اور مارشل لاءنے آنا ہے، فیصلہ عوام نے کرنا ہے اور اگست میں نئی حکومت آئیگی۔ ترقی کا سفر جاری رہیگا، بدقسمتی سے کام کرنے والوں کو عدالتوں میں کھڑا کرکے انکی بے عزتی کی جاتی ہے جبکہ کام نہ کرنیوالوں کو انعام سے نوازا اور عزت دی جاتی ہے اس روایت کو ختم کرنا چاہیے، گیس، بجلی اور انفراسٹر اکچر کی کمی کو پورا کرنے کے بعد اب پیداواری لاگت کو کم کرنے پر توجہ دی جائے گی۔ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے آئندہ بجٹ سے پہلے ٹیکس پیکیج کا اعلان متوقع ہے، پاکستان 20 یا 25 نہیں بلکہ سینکڑوں ارب ڈالر کی ایکسپورٹ والا ملک ہے، اپوزیشن سے ملکر ایسا ایجنڈا تیار کیا جائیگا جس سے پالیسیوں کا استحکام رہے تاکہ سرمایہ کار بلا خوف و خطر کام کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندر انڈسٹریل سٹیٹ میں فاسٹ کیبل کے جدید ترین پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں فاسٹ کیبل کی مینجمنٹ کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا جدید پلانٹ لگایا۔ انہوں نے کہا کہ جب 2013ءمیں حکومت آئی تو بجلی کی بے پناہ کمی کا سامنا تھا اور اندازہ تھاکہ 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کرنا ہو گی لیکن حکومت نے پانچ برس میں 10400 میگاواٹ کا اضافہ کیا۔ ہم نے بہت سے منصوبے شروع کئے جو کاغذوں پر نہیں ان سے آنیوالے 15 سالوں میں بجلی کی کمی نہیں ہو گی۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آج کے مسائل حل نہیں کر تی بلکہ مستقبل کے مسائل حل کرتی ہے۔ جب ہم حکومت میں آئے تو اتنے چیلنجز تھے کہ کوئی راستہ نظر نہیں آتا تھا لیکن وسائل محدود ہونے کے باوجود نوازشریف کی وژن کی وجہ سے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں۔ جدید کیبل کے پلانٹ کی تنصیب سے لائن لاسز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ ملک کی معاشی ترقی اور بیروزگاری کے خاتمے میں صنعت کا اہم کردار ہے، ملکی ترقی میں صنعتکاروں کا کلیدی کردار ہے، حکومت نے کاروبار نہیں کرنا بلکہ سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کرنی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ میں فخر سے کہتا ہوں کہ حکومت نے جو وعدے کئے وہ پورے کئے۔ انہوں نے کہا کہ انشا اللہ سیاسی طور پر حکومت تبدیل ہو گی ،جولائی میں انتخابات ہوں گے اور توقع ہے کہ حکومت کی پالیسیاں قائم رہیں گی۔ فاسٹ کیبل نے تین ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ حکومت کو ٹیکس بھی ملے گا۔ معیار نہ ہونے کی وجہ سے ہم عالمی سطح پر مقابلے کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ امید ہے کہ ہماری انڈسٹریز معیار پر انحصار کریگی۔ ہمیں جدید ٹیکنالوجی اور معیار کو اپنانا ہوگا تبھی ہم کامیاب ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ گیس، بجلی اور انفرااسٹر اکچر کی کمی کو دور کیا ہے اب کوشش ہے کہ پیداواری لاگت کو کم کیا جائے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز کو حکومت سبسڈائزڈ کرے لیکن ہم بنیادی ٹیرف میں توازن لے کر آئیں۔ سرمایہ کاری آئے گی اور انشا اللہ اس سال گروتھ 5.6 فیصد رہنے کی توقع ہے اور آئندہ سال یہ 6 فیصد سے زیادہ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میں 20سال بعد سندر اندسٹریل اسٹیٹ میں آیا ہوں لیکن یہاں کا انفرا سٹر اکچر او ربائی لاز دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 1999ءمیں جب مارشل لاءآیا تو نواز شریف پر یہ کیس بھی بنایا گیا تھا کہ انہوںنے سندر انڈسٹریل سٹیٹ بنائی ہے۔ جس نے ملک کے لئے کام کیا اس کی عزت کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جو خرابیاںتھیں وہ ایک دن کی نہیں تھیں بلکہ گزشتہ 15 سالوں کی تھیں انہیں عوام نے گھر بھیج دیا اور وہی آج ہمیں پارسائی اور ترقی کا درس دیتے ہیں۔ جولائی میں عوام نے فیصلہ کرنا ہے اور یہ سر آنکھوں پر ہوگا ، جمہوریت کا تسلسل بر قرار رہے گا اور کوئی جوڈیشل یا کوئی اورمارشل لاءنہیں آئے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب سُن لیں اب کوئی مارشل لا نہیں آئے گا۔ ٹی وی کے مطابق شاہد خاقان نے موجودہ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن کو نیا متفقہ چیئرمین لانے کی پیشکش کر دی۔ وزیراعظم بذریعہ ہیلی کاپٹر سندر اسٹیٹ آئے اس موقع پر سندر اسٹیٹ و گرد و نواح میں سیکورٹی کے نہایت سخت انتظامات کیئے گئے تھے۔ وزیراعظم کی سندر آمد کے موقع پر چیئرمین پیڈمک عبدالباسط اور صدر سندر سٹیٹ بورڈ آف مینجمنٹ محمد آصف علی ٹیپو نے وزیراعظم کو گلدستے پیش کئے۔
وزیراعظم
سیدوالا/ ننکانہ (نامہ نگاران) وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے راوی پل سید والا کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنوں اور پانامہ کیس میں وقت ضائع نہ کیا جاتا تو پاکستان اب تک ترقی کی بہت سی منازل طے کرچکا ہوتا۔ دھرنوں اور عدالتی فیصلوں کے باوجود مسلم لیگ (ن) بطور جماعت اور اس کی حکومت قائم و دائم ہے۔ نواز شریف کی حکومت کو ختم اور ہمارے پارٹی صدر کو ہٹا یا گیا۔ اس کے باوجود ہم نے تمام عدالتی فیصلوں کو نا صرف مانا بلکہ ان پر عملدرآمد بھی کیا لیکن پاکستان کی عوام ان فیصلوں کو قبول نہیں کرتی۔ ان فیصلوں کے بارے میں فیصلہ بھی تاریخ دے گی۔ آج پاکستان ایسا ملک بن چکا جہاں جو کام کرتا ہے اُسے عدالتوں میں گھسیٹا جا تا ہے۔ ہم سینٹ میں غیر متنازعہ اور متفقہ اُمید وار لانا چاہتے تھے۔ اس لیئے رضا ربانی کا نام لیا۔ ہم اب بھی سینٹ میں متفقہ اُمیدوار لانے کے حق میں ہیں۔ لیکن زرداری نے ہماری بات نہیں مانی اور ایک ایسے شخص کو سینٹ کا چیئرمین بنا دیا ہے جسے پاکستان میں کوئی نہیں جانتا جس کا کوئی سیاسی وجود نہیں۔ عمران ملک بھر میں روتے پھرے کہ زرداری میرے14ایم پی ایز لے اُڑا جب سینٹ کے چیئرمین کو بنانے کا وقت آیا تو اپنے تمام سینیٹرز زرداری کی جھولی میں ڈال دیئے۔ زرداری،عمران نے سیاست کو گالی بنا دیا۔ وہ جلسوں اور پریس کانفرنسز میں جو زبان استعمال کرتے ہیں، ہم اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ سینیٹرز بناتے وقت زرداری نے منڈی لگائی لوگوں کے ضمیر خریدے کروڑوں روپے کی خرید و فروخت ہوئی۔ ہم اگر چاہتے تو اپنا چیئرمین سینٹ بناسکتے تھے لیکن ہم نے شکست قبول کرلی اور اصولو ں پہ سودے بازی نہیں کی۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہم نے پچھلے 5سال میں پاکستان کے تمام مسائل حل کر دیئے لیکن ہم نے مسائل کے حل کےلئے مخلصانہ کوششیں ضرور کیں۔ زرداری نے 5سال اور پرویز مشرف نے 10سال حکومت کی لیکن ملک میں ایک بھی ایسا پروجیکٹ نہ بنایا جس سے عوام کو فائدہ ہوتا۔ کراچی سے لیکر گوادر تک ہر بڑی سڑک، پل، سی پیک اور موٹر وے پر نواز شریف کی مہر ہے۔ نواز شریف نے پاکستان کی عوام کی دن رات خدمت کی۔ وہ آج بھی دلوں کے وزیر اعظم ہیں۔ پاکستان کی عوام نے 2008میں غلط فیصلے کے ذریعے زرداری کو ملک پر مسلط کر دیا۔ 2013کے انتخاب میں مسلم لیگ ن جیتی اور ملک میں تعمیر و ترقی کا سیلاب آیا۔ راوی پل سیدوالا کی تعمیر کےلئے وعدے تو ہر سیاست دان نے کئے لیکن 30سال بعد اسے مکمل نواز شریف نے کیا۔ میں نے بطور وزیر اعظم NHAکے 29سے زائد بڑے منصوبوں کا افتتاح کیا جن پر اربوں نہیں سینکڑوں ارب روپے لاگت آئی۔زرداری نے سندھ اور عمران نے کے پی کے میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کرایا۔ دونوں نے الزامات کی سیاست کی آنے والی گرمیوں میں ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔ البتہ ا ن علاقوں میں جہاں بجلی چوری ہوتی ہے لوڈ شیڈنگ ضرور ہوگی۔ گرونانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب کا حق ہے۔ بچیکی،بڑا گھر اور سیدوالا میں گیس کی منظور ی دی جاچکی ہے۔ اس کے لئے مزید فنڈز بھی مہیا کر دئے جائیں گے۔راوی پل سیدوالا کے دونوں اطراف سڑکوں کی تکمیل کےلئے بھی فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ راوی پل بناتو ضلع ننکانہ صاحب میں ہے۔ لیکن اس کا اصل فائدہ جڑانوالا سے میانوالی تک کے لوگوں کو ہوگا۔ نواز شریف اس ملک کا ہیرو ہے۔ یہاں عجیب روایت پڑ چکی، نواز شریف جیسے لیڈر کو بھی اُٹھا کر باہر پھینک دیا جاتا ہے ہم سے صرف اس بات کا حساب مانگا جارہا ہے کہ ترقیاتی کام کیوں کروائے ان کو کوئی نہیں پوچھتا جنہو ں نے کچھ نہیں کیا۔ نواز شریف کے مخالفین اس سے خوف زدہ ہیں اور الیکشن سے فرار چاتے ہیں۔ سینٹ الیکشن میں ہم نہیں جیتے لیکن ہمارے مخالفین ایکسپوز ہوئے۔ہمارا خدا دیکھ رہا ہے جو سب سے زیادہ طاقتور ہے۔ نواز شریف کو اپنی کینسر کی مریضہ بیوی کی عیادت بھی نہیں کرنے دی جارہی۔ ایم این اے ڈاکٹر شذرہ منصب نے کہا کہ آج ننکانہ کے عوام کے لئے تاریخی لمحہ ہے۔ وزیراعظم نے راوی پل سیدوالاکو میرے والد رائے منصب علیخاں کے نام سے منسوب کر کے مہربانی کی۔ شذرہ منصب نے سوئی گیس، سڑکوں، ننکانہ میں وکلاءکالونی اور یونیورسٹی کے قیام کے مطالبات کئے۔ اوکاڑہ کے ایم این اے ندیم عباس ربیرہ نے اوکاڑہ سے سی پیک تک منی موٹروے کے قیام کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم کے دور ہ کے لئے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔ ٹی وی کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن میں عوام کا فیصلہ سر آنکھوں پر ہوگا۔ چیئرمین سینٹ کا تعلق کسی پارٹی سے نہیں ہے۔ صادق سنجرانی خریدے ہوئے ووٹوں سے منتخب ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) نے سینٹ الیکشن میں کسی کو پیسہ نہیں دیا۔ انتخابات میں لوگوں کے ضمیر خریدے گئے عمران کے13ارکان اسمبلی فروخت ہوئے۔ مسلم لیگ نے ہمیشہ جمہوریت کی مضبوطی کی بات کی ہے۔ نواز شریف نے عدالتی فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے حکومت چھوڑ دی، وزیراعظم نے کہا کہ مخالفین نے دھرنوں اور احتجاج کے ذریعے ترقی کا سفر روکنے کی کوشش کی گئی۔ ترقی صرف جمہوریت اور عوامی فیصلوں میں مضمر ہے ہر کسی کو عوام کا فیصلہ تسلیم کرنا چاہیے جولائی میں عوام کو ایک مرتبہ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں کس طرح کے لوگ چاہیے جولائی 2018میں عوام کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرناہوگامسلم لیگ (ن) پر الزامات لگانے والے کوئی الزام ثابت بھی نہیں کرسکے۔ عمران نے خیبر پی کے میں کوئی کام نہیں کیا مخالفین جلسوں میں گالم گلوچ کرتے ہیں ہم نے ہمیشہ سیاست کو عزت دینے کی بات کی ہے آج کے حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں اس حکومت نے10400میگا واٹ بجلی پیدا کی ہے ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم کر دی ہے۔ وزیراعظم نے ننکانہ صاحب میں یونیورسٹی تعمیر کرنے کاعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہر ضلع میں یونیورسٹی تعمیر کی جائے گی۔ این این آئی کے مطابق وزیراعظم نے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے انتخاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فروخت کئے گئے ووٹوں کی وجہ سے صادق سنجرانی چیئرمین سینٹ بنے ہیں۔ ایسے دنیا میں پاکستان کی کیسے عزت ہو سکتی ہے؟ یہ بے عزتی کا مقام ہے۔ آج بھی کہتاہوں کہ چیئرمین سینٹ متفقہ طورپر لایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں لوگوں کا ایمان اور ضمیر خریدا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک میں صدر نہیں ہوتا تو چیئرمین سینٹ صدرمملکت ہوتے ہیں۔ اس طرح چیئرمین سینٹ کا انتخاب بے عزتی کا مقام ہے۔ کیا اس طرح ملک کی عزت دنیا میں ہو سکتی ہے؟ وزیراعظم نے اپوزیشن کو پیشکش کی کہ صادق سنجرانی کو ہٹا کر نیا چیئرمین سینٹ لائیں۔ اگست مےں نئی حکومت آئے گی اور پاکستان کی ترقی کا سفر جاری رہے گا، امےد ہے حکومت کی پالےسےاں قائم رہےں گی اور چلتی رہےں گی، ( ن ) لےگ کی حکومت آج کے مسائل ہی حل نہےں کرتی بلکہ مستقبل کے مسائل بھی حل کرتی ہے۔ نوازشریف اگر عوام کے درمیان کھڑا ہے تو صرف اپنی کارکردگی کی وجہ سے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کے فیصلے کو عوام نے آج تک قبول نہیں کیا۔ شہبازشریف کی پنجاب میں کارکردگی کی کسی دوسرے صوبے میں مثال نہیں ملتی۔ سندھ کے عوام بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کا وزیراعلیٰ شہبازشریف ہو۔
شاہد خاقان