اے سرزمین ِ پاک (الویرا یاسمین علی )
بڑے جارہے ہیں جو خفّت کے سائے
اے خِرمن وطن تجھ کو اللہ بچائے
تجھی سے تابندہ تجھی سے ہوں روشن
تیری دلکشی دل کا دیپک جلائے
ق±ربان تجھ پر میری جان و چادر
نگاہِ فریبی نہ تجھ کو ل±بھائے
دمِ آخریں پر بچالیں یہ دھرتی
کہیں روحِ " قائد" تڑ پ ہی نہ جائے
حصارِ شرر کی نگاہوں میں پرچم
تیری سر ب±لندی کوئی چ±ھو نہ پائے
ت±و لعلِ بدخشاں ہے اقبال موتی
تیری فصلِ ایماں کرم لہلہا ئے
د±نیا پہ غالب تیری عظمتیں ہوں
یہی استدعا ، ت±و سدا جگمگائے