• news

انصاف شور مچانے سے نہیں حقائق پر ملے گا‘ مطلق العنان ہوں نہ ہر کیس میں مداخلت کر سرسکتے ہیں : چیف جسٹس

لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے دو مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔ فاضل عدالت نے چونیاں پولیس مقابلے کی جوڈیشل انکوائری جبکہ گوجرانوالہ میں ہونے والے پولیس مقابلے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو طلب کر لیا۔ آئی جی پنجاب سے بھی رپورٹ مانگ لی۔ فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بطور چیف جسٹس میں مطلق العنان نہیں ہوں۔ مجھے بھی قانون کے مطابق چلنا ہے۔ ہر کیس میں تو براہ راست مداخلت نہیں کی جا سکتی۔صغری بی بی نے عدالت کو بتایا کہ گھر پر قبضہ کیلئے پولیس نے میرا 18 سال کا بیٹا محسن مار دیا اور پولیس والے مجھے بھی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔ خاتون نے بتایا کہ جج بھی کیس کو لٹکا رہے ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نے فاضل عدالت کے استفسار پر بتایا پہلی انکوائری میں خاتون کے پیش نہ ہونے پر اس کے خلاف فیصلہ آیا جبکہ دوسری انکوائری میں خاتون کی بات درست پائی گئی۔ فاضل عدالت نے قانونی مدد کےلئے سلیمان صفدر ایڈووکیٹ کو مقرر کیا جبکہ اے آئی جی ابوبکر خدا بخش کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔ دوسرے نوٹس میں چونیاں کی خاتون آمنہ نے بتایا کہ چونیاں پولیس نے اس کے بیٹے ارسلان شاہد کو مقابلے میں مار دیا۔ ایس ایچ او شہادت علی کے خلاف متعدد درخواستیں دیں مگر شنوائی نہیں ہو رہی۔ فاضل عدالت نے سیشن جج قصور کو انکوائری کر کے 7اپریل کو رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں بیٹے کی ہلاکت کا مقدمہ لے کر ہفتہ کے روز چیف جسٹس کے سامنے پیش ہونے والی خاتون صغری بی بی نے روسٹرم پر آکر سورة العصر کی تلاوت کی اور چیف جسٹس کو مخاطب کرکے کہا جج صاحب مجھے بتائیں مجھے انصاف کہاں سے ملے گا۔ پولیس کب تک ماﺅں کی گودیں اجاڑتی رہے گی؟ فاضل عدالت نے کہا کہ اگر آپ حق پر ہیں تو آپ کو ضرور انصاف ملے گا۔ شور ڈالنے سے انصاف نہیں ملتا۔ عدالت میں پیش ہونے والے لوگ ججز کو دعائیں دیتے رہے جبکہ احاطہ عدالت میں چیف جسٹس کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔ کیس کی سماعت 7 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے انسانی بنیادی حقوق اور اقلیتوں کی شکایات کیلئے لاہور رجسٹری میں سیل بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ صغریٰ بی بی کی شکایت سننے کیلئے گاڑی سے اترا‘ لیکن سکیورٹی نے منع کیا۔ سکیورٹی کے منع کرنے پر اس طرح رکنا مجھے بھی ٹھیک نہیں لگا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے ناقص انتظامات والے میڈیکل کالجوں کی تین ماہ میں حالت زار بہتر بنانے کا حکم دیتے ہوئے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ فاضل عدالت نے نیازی میڈیکل کالج سرگودھا اور ریڈ کریسنٹ میڈیکل کالج پھولنگر سے متعلق سماعت کی۔ ایف آئی اے نے کالج کے بارے میں رپورٹ پیش کی جس میںکہا گیا کہ کالج میں فیکلٹی کی کمی ہے اور مریض بھی نہیں آتے۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ پھر طلباءاس طرح کے کالجوں میں کیا سیکھ سکتے ہیں۔ نیازی میڈیکل کالج میں انتظامات کے بارے میں فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ وہاں دورہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہیلی کاپٹر کا انتظام کیا جائے۔ ہم سرکاری ڈیوٹی پر ہیں اس لئے حکومت پنجاب کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کر سکتے ہیں۔ میڈیکل کالجوں کی انتظامیہ نے فاضل عدالت سے چھ ماہ کی مہلت طلب کی۔ فاضل چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میںکہا کہ 6 ماہ تک میں خود ہوں یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں عطائی نہیں ڈاکٹر بنانے ہیں۔ سپریم کورٹ نے 3 ماہ میں میڈیکل کالج کی حالت زار بہتر بنانے کا حکم دیدیا اور انتظامیہ سے 3 ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہیلی کاپٹر کا استعمال صرف وزیراعلیٰ نہیں کر سکتے۔ سرگودھا میں کالج کی انسپکشن کیلئے ہیلی کاپٹر کا بندوبست کریں۔ آج تو وہ بھی نہیں ہیں جو ہیلی کاپٹر پر آتے جاتے رہتے ہیں۔
چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن