بدعنوانی، غلط فیصلے: پی آئی اے، سٹیل ملز کے بعد یوٹیلٹی سٹورز تباہی کے دہانے پر
اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان انٹر نیشنل ائرلائنز اور پاکستان سٹیل ملز کی تباہی کے بعد یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن بھی بند ہونے کے قریب ہے۔ ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ سٹورز پر فروخت کے لئے چیزیں دستیاب نہیں۔ 27 ارب روپے حکومت کے پاس پھنسے ہوئے ہیں۔ مسلسل بدعنوانی اور انتظامیہ کے غلط فیصلوں نے تباہی کے عمل کو تیز کر دیا۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کی صنعت و پیداوار کی مجالس قائمہ بھی صورتحال کی بہتری کے لئے کردار ادا نہیں کر سکیں۔ کارپوریشن کے 14 ہزار ملازمین اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں۔ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے اندرونی ذرائع، ملازمین اور سرکاری دستاویزات سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق‘ کارپوریشن کی سیلز 4 ارب روپے کم ہو چکی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ چینی اور یوٹیلٹی گھی کی عدم دستیابی ہے جبکہ فروخت میں آٹا‘ دالیں اور چاول بھی کردار ادا کرتے تھے جو اب بیشتر سٹورز پر دستیاب نہیں۔ کارپوریشن کو سخت مسابقت کا سامنا ہے اور گاہک سٹورز سے منہ موڑ رہے ہیں۔ کارپوریشن میں زیادہ خرابی کا آغاز گزشتہ 6 سال کے دوران ہوا۔ کارپوریشن کے نیٹ ورک کو گزشتہ حکومت نے بڑھانے کا حکم دیا جس کے تحت دیہی علاقوں میں سٹورز کھولے گئے ان میں سے بیشتر کمرشل بنیاد پر شدید نقصانات سے دوچار ہیں۔ کارپوریشن ان سٹورز کو چلا نہیں پا رہی جبکہ حکومت ان کو بند نہیں کرنے دیتی۔ گزشتہ تین ایم ڈیز کے دور تعیناتی میں تنزلی کا عمل بہت تیز ہوا۔ ان میں سے کوئی’بزنس‘ کو نہیں جانتا تھا۔ جبکہ اب بھی مستقل ایم ڈی موجود نہیں، اضافی ذمہ داری دے کر کام چلایا جا رہا ہے۔ سرکاری دستاویزات یہ بتاتی ہیں کہ یو ایس سی کے اکاؤنٹس کا چارٹرڈ اکاؤنٹس کے ذریعے آڈٹ کرایا گیا جس کے ذریعے انکشاف ہوا صرف چینی پر وفاقی حکومت کی ہدایت پر فراہم کی جانے والی سبسڈی کے 24 ارب روپے کے کلیمز وفاقی حکومت نے ادا نہیں کئے۔ وزیراعظم کے پرسنل سیکرٹری کے حکم پر کارپوریشن نے 10 اہم چیزوں جن میں کالا چنا‘ دال مسور‘ گھی‘ سفید چنا‘ چینی پر سبسڈی کو 2017 ء میں جاری رکھا۔ اس پیکج کی سبسڈی کے ایک ارب 80 کروڑ روپے وزارت خزانہ نے ادا نہیں کئے۔ 2017 ء کے رمضان ریلیف پیکج ای سی سی نے ایک ارب 60 کروڑ روپے کے پیکج کو منظور کیا۔ اس پیکج کے 70 کروڑ روپے جاری ہوئے باقی رقم اب تک واجب الادا ہے۔ 27 ارب روپے کی رقوم رکنے کی وجہ سے یو ایس سی کے کیش فلو شدید طور پر متاثر ہے۔ چیزیں خریدنے کے لئے پیسے نہیں جبکہ وینڈرز کے 4 ارب کارپوریشن نے ادا کرنا ہے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے اس وقت سٹورز پر سیل سے جو رقم مل رہی ہے اس سے تنخواہوں کا کام چلایا جا رہا ہے اور ’’وینڈرز‘‘ کو ادائیگی نہ ہونے سے باقی ماندہ سپلائی بھی بند ہونے کا خدشہ ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ دوچار ماہ مزید کام چل جائے گا اس کے بعد کارپوریشن چلانا ناممکن ہو جائے گا۔ ان ملازمین نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ کارپوریشن کے معاملات کا سوموٹو نوٹس لیں۔