عالمی برادری بھارت کو کشمیریوں کی نسل کشی سے باز رکھنے کیلئے کردار ادا کرے
بھارتی وزیر داخلہ کا فورسز کو زیرو ٹالرنس، آل آﺅٹ اور مزید قوت استعمال کرنیکا حکم
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی میں مزید دو نوجوان شہید ہو گئے، ضلع اسلام آباد میں گھر گھر تلاشی کے دوران ان نوجوانوں کو شہید کیا گیا جس کی اطلاع ملتے ہی لوگ احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے، جن پر بھارتی مسلح فورسز پل پڑیں۔ اس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ دوسری طرف خیام میں سی پی آر ایف کیمپ پر مجاہدین کی طرف سے گرنیڈ پھینکا گیا جسے فورسز نے حملہ قرار دیتے ہوئے بڑے پیمانے پر کارروائیاں شروع کر دیں۔ علاقے کی ناکہ بندی کی گئی اور ہیلی کاپٹر نگرانی کر رہے ہیں۔ ایریا میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئیں۔ اندھا دھند گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ کپواڑہ میں بھارتی فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان خونیں معرکہ آرائی میں دس ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ وزیر داخلہ راج ناتھ ان دنوں مقبوضہ کشمیر کے دورے پر ہیں انہوں نے سفاک بھارتی افواج کو زیرو ٹالرنس کا حکم دیدیا ۔کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے ،کشمیری میڈیا کے مطابق زیرو ٹالرنس آپریشن کا نام ”آل آو¿ٹ“ رکھا گیا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ نے کہا ہے کہ ایل او سی پر دراندازی اور مسلح گروپ برداشت نہ کئے جائیں کشمیری نوجوانوں کے خلاف زیادہ قوت کا استعمال کیا جائے گا۔
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کو مہمیزحزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی اور ان کے ساتھیوں کی بھارتی فوج کے ہاتھوں بہیمانہ تشدد سے شہادت کے بعد ملی، اس واقعہ کے بعد کشمیر ی جہاں جہاں تھے بھارت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ مقبوضہ وادی کے باہر احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑ گیا۔ وادی کے اندر سفاک فورسز کے خلاف مزاحمت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا جس پر بھارتی سرکار بوکھلا کر آپے سے باہر ہو گئی اور فورسز کو پیلٹ گنز جیسے انسانیت سوز اور ہلاکت خیز اسلحہ کے استعمال کی اجازت دیدی۔ اس دوران کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کئے گئے مگر کشمیریوں کی آزادی کیلئے امڈتے جذبات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہی دیکھنے کو ملا۔ آزادی کیلئے جدوجہد کا حق اقوام متحدہ کے چارٹر میں دیا گیا ہے۔ افسوس کہ عالمی برادری کو بھارت اپنے لغو اور بے بنیاد پراپیگنڈے کے باعث اس قدر گمراہ کر رہا ہے کہ وہ بھی بھارت کی ہاں میں ہاں ملا رہی ہے۔ بھارت کے جھوٹ کا توڑ اس کی طرح ہی لابنگ، فعال سفارتکاری اور مقامی و عالمی میڈیا کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ایک طرف بھارتی جھوٹ اور فریب سے عالمی رائے عامہ متاثر ہو رہی ہے، دوسری طرف خود بھارت کے اندر سے کشمیریوں کے حق میں آوازیں اٹھتی ہیں۔ معروف بھارتی رائٹر ارون دھتی رائے نے اپنے دورہ مقبوضہ کشمیر کے دوران کہا تھا کہ وادی میں بھارتی فوج سات لاکھ سے بڑھا کر 70لاکھ کر دی جائے۔ بھارت پھر بھی اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طاقت سے کشمیریوں کی جدوجہد دبائی نہیں جا سکتی۔ ارون دھتی رائے کو سچائی بیان کرنے پر بھارت میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جے پی کی شدت پسند قیادت نے ارون دھتی کو اس بیان کی پاداش میں جیپ کے ساتھ باندھ کر سرعام گھمانے کا مطالبہ کیا مگر ایسے مطالبات اور عدم برداشت کے رویئے سے حقیقت بدل نہیں سکتی۔
4 مارچ کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 6 نوجوان شہید ہوگئے تھے۔ ان کی شہادت کے بعد سری نگر، شوپیاں اور پلوامہ سمیت دیگر اضلاع میں ہزاروں کشمیری مظاہرین ہڑتال کے اعلان کے بعد سڑکوں پر نکل آئے اور قابض بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کے قتل کے بعد سے بھارتی فورسز نے مقبوضہ وادی میں خواتین اور نوجوانوں سمیت وادی میں 515 افراد کو قتل کیا ہے۔اس بربریت پر خود مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے بھجوائے گئے ثالث بھی دلبرداشتہ ہو گئے۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ثالث اور بھارتی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سابق سربراہ دنیشور شرما نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں عام شہریوں کا قتلِ عام بند ہونا چاہیے۔انہوں نے بھارتی فورسز سے اپیل کی کہ وہ وادی میں تحمل کا مظاہرہ کریں اور عام شہریوں پر فائرنگ سے اجتناب کریں۔ جنوبی کشمیر میں شوپیاں ایک ایسا ضلع ہے جہاں لوگوں میں ہندوستان کے لیے بہت زیادہ غم و غصہ پایا جاتا ہے، ان لوگوں سے بات چیت کے لیے ہمیں انتہائی محتاط رہنا ہوگا۔بھارت کی وفاقی حکومت نے دنیشور شرما کو وادی کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے لیے گزشتہ برس نمائندہ حصوصی مقرر کیا تھا، انہوں نے اس عمل کے لیے متعدد مرتبہ جموں اور کشمیر کے دورے کیے۔ ارون دھتی رائے کے خلاف اشتعال انگیزی اور شدت پسندی کا مظاہرہ کرنے اور ان کو جیپ کے ساتھ باندھ کر تماشا بنانے کے مطالبات کرنے والے اپنے ہی مقرر کردہ ثالث دنیشور کی تجویزپر کیا کہیں گے؟۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز ظلم، جبر بربریت اور سفاکیت کی تمام حدیں عبور کر گئی ہیں۔ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال ہو رہا ہے، کشمیریوں کی اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں۔ عالمی انسانی حقوق کی سب سے بڑی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی اپنی رپورٹوں میں کہہ چکی ہے کہ دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ پامالی بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں ہوتی ہے۔ بھارت جہاں اپنے مظالم پر پردہ ڈالے رکھنے کیلئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو مقبوضہ وادی کے دورے کی اجازت بھی نہیں دے رہا وہیں اس نے نیو دہلی میں اقوام متحدہ کے مبصرین کا دفتر بھی بند کر دیا ہے۔
بھارت کشمیریوں کی داد رسی کا ہر دروازہ بند کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اس کیلئے وہ تمام ممکنہ حربے اور ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔ اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں کا پاس کرنا چاہئے جس کے تحت اس نے کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا مگر آج 70سال بعد بھی استصواب کی منزل نظر نہیں آ رہی۔ ایک طرف بھارت نے کشمیریوں کو اپنے ساتھ ملائے رکھنے کیلئے نہتے کشمیریوں کے سر پر سات لاکھ مسلح اور سنگدل فوج کو مسلط کر رکھا ہے۔ دوسری طرف وہ اپنے آئین میں ترمیم کرکے مسلمہ متنازعہ علاقے کو اپنی ریاست ڈکلیئر کر چکا ہے، اس سے زیادہ دنیا کے سب سے بڑے عالمی ادارے کی توہین کیا ہو سکتی ہے؟
برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فورسز کے مظالم میں کئی گنا اضافہ ہوا اب بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ کا بیان مزید خوفناک اور ہلاکت خیز آپریشنز اور کارروائیوں کا پیش خیمہ نظر آتا ہے۔ ان فو رسز کو زیرو ٹالرنس کا حکم دیا گیا ہے جو پہلے ہی بے گناہ کشمیریوں کا بچوں اور خواتین سمیت خون ِنا حق بہا رہی ہیں، اب نہ جانے نئے حکم سے شہ پا کر کون کون سے مظالم روا رکھیں گی۔ ایل او سی پر دراندازی اور اپنے ذہین کی پیداوار مسلح گروپوں کو برداشت نہ کرنے کی ہدایت چور مچائے شور کے مترادف ہے۔ ایل او سی پر شرانگیزی اور اشتعال انگیزی بھارت کی طرف سے ہوتی ہے۔ گزشتہ ماہ اس کا مشاہدہ ایل او سی کا دورہ کرتے ہوئے خود امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، ترکی اور انڈونیشیا کے دفاعی اتاشیوں نے کیا۔
بھارت حقائق دنیا کی نظر میں آنے کے خوف سے اپنی طرف ایل او سی پر ایسے دوروں کی کسی صورت اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان دفاعی اتاشیوں کو ایل او سی پر سے جانا کشمیر کاز کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ بھارتی فورسز کی بربریت عالمی برادری کے سامنے لانے اور کشمیریوں کو بھارت کی غلامی سے آزاد کرانے کیلئے حکومت پاکستان کو اپنی سفارتکاری کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ بااثر ممالک کے سفیروں کو اصل صورت حال سے آگاہ کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مظفر وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو اُجاگر کرنے کیلئے 22وفود ترتیب دے کر بیرون ممالک بھیجے تھے، اس سلسلے کو نہ صرف جاری رکھنے بلکہ اس میں توسیع کی بھی ضرورت ہے۔
آج کسی بھی دور کے مقابلے میں عالمی برادری کو بھارتی فورسز کے مظالم کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔ بھارتی فوج کی بربریت و سفاکیت پہلے ہی آخری حدوں کو چھو رہی ہے، اب اسے کشمیریوں کے خلاف زیادہ قوت استعمال کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔ آل آﺅٹ کے احکامات کا مطلب کشمیریوں کی بدترین طریقے سے نسل کشی ہے۔ اقوام متحدہ اور بااثر ممالک کو کشمیریوں کی نسل کشی روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔