• news

الیکن کمشن نے فاروق ستار کو متحدہ پاکستان کی کنوینر شپ سے ہٹا دیا: بانی کیخلاف کھڑے ہونے کی سزا دی گئی: سابق سریراہ ایم کیو ایم

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + خصوصی نمائندہ +نیوز ایجنسیاں) الیکشن کمشن آف پاکستان نے کنور نوید جمیل اورخالد مقبول صدیقی کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے فاروق ستار کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی کنوینئرشپ (سربراہی) سے ہٹا دیا۔ الیکشن کمشن نے محفوظ مختصر فیصلہ سنا دیا۔ الیکشن کمشن تفصیلی تحریری فیصلہ بعد میں جاری کرے گا۔ فاروق ستار کو ہٹانے کیلئے ایم کیو ایم بہادرآباد کے رہنما کنور نوید جمیل اور خالد مقبول صدیقی نے درخواستیں دائر کی تھیں۔ الیکشن کمشن کے اس فیصلے کے نتیجے میں ایم کیو ایم بہادرآباد ہی اب ایم کیو ایم پاکستان ہوگی اور فاروق ستار کی سربراہی میں چلنے والی ایم کیو ایم پی آئی بی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی۔ الیکشن کمشن نے خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل کی درخواستیں منظور کر لیں جبکہ فاروق ستار کی جانب سے کرائے جانے والے انٹرا پارٹی انتخابات کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔ الیکشن کمشن نے ایم کیو ایم پاکستان کی جنرل ورکرز اسمبلی کی قرارداد بھی مسترد کرتے ہوئے فاروق ستار کی الیکشن کمشن کے اختیار سماعت سے متعلق درخواست بھی مسترد کر دی۔ دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ ایم کیو ایم بہادرآباد نے برطرف کنوینئر فاروق ستار کو پارٹی سربراہی کی پیش کش کردی۔الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینئرشپ (سربراہی) سے ہٹانے کے بعد ایم کیو ایم بہادرآباد نے رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ کارکنان کی جانب سے رہنماؤں کو مبارکباد کے پیغامات موصول ہورہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم بہادر آباد کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فاروق ستار کو اب بھی کنوینر شپ کی پیشکش کرتے ہیں تاہم فاروق ستار کامران ٹیسوری کے بغیر بہادرآباد آئیں۔ کامران ٹیسوری کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ادھر ایم کیو ایم فاروق ستار گروپ نے پارٹی سربراہی سے ہٹانے کے الیکشن کمشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایم کیو ایم پی آئی بی کے رہنما علی رضا عابدی نے کہا الیکشن کمشن ٹرائل کورٹ نہیں ہے، آج کا فیصلہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہے۔ دوسری طرف ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے الیکشن کمشن کی جانب سے اپنی کنوینرشپ کے خلاف دیئے گئے فیصلے کو سیاہ، غیر منصفانہ اور غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے 23 اگست 2016 کو بانی ایم کیو ایم کے خلاف کھڑے ہونے کی سزا دی گئی ہے۔ اسلام آباد میں فاروق ستار نے ایم کیو ایم پاکستان پی آئی بی گروپ کے دیگر رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں مولوی تمیز الدین خان کیس کا فیصلہ جسٹس منیر نے دیا تھا، اسی طرح اور بہت سے عدالتی فیصلے پاکستان کی تاریخ میں ہوئے ہیں جن کا آج تک حوالہ دیا جاتا ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ جسٹس منیر کے فیصلے کی طرح جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا اور ان کے 4 یا 5 رکنی الیکشن کمشن نے جو فیصلہ دیا ہے، وہ پاکستان کے انتخابی یا الیکشن کمشن کے فیصلوں کے حوالے سے سیاہ فیصلے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انٹرا پارٹی تنازعہ پر فیصلہ دینا الیکشن کمشن کا کام نہیں ہے، یہ کام ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کر سکتی ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ اس فیصلے کا مقصد مائنس ون نہیں بلکہ ایم کیو ایم کا خاتمہ ہے، الیکشن کمشن نے باقی سب کو عدالت بھیجا ہمیں گھر بھیجنے کی تیاری ہورہی ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں اور ووٹرز سے پتنگ چھین کر بہادر آباد کے ساتھیوں کو دی گئی ہے۔ آج کے فیصلے سے مجھے 9 نومبر 2016 کے فیصلے کی بھی سزا دی گئی، جب میں نے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے ساتھ الحاق کرنے کی کوشش کی تھی۔ آپس کے تنازع سے ایم کیو ایم کو نقصان ہوا اور مزید بھی ہوگا، ایک دوسرے کی پوزیشن کو بے شک نہ مانا جائے لیکن چیلنج بھی نہ کریں۔ ہمیں ایک سیاسی اور تنظیمی راستہ نکالنا چاہیے اور درمیانی راستہ یہی ہے کہ میں اور خالد مقبول ایک ایڈہاک کمیٹی بنا لیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما بیرسٹر فروغ نسیم کہتے ہیں کہ الیکشن کمشن کے فیصلے کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی ہیں۔سینیٹر فروغ نسیم نے مزید کہا کہ فاروق ستار سے پوچھا جائے منصوبہ کون بنا رہا ہے۔ فاروق ستار بتائیں سازش کون کر رہا ہے۔ بہادر آباد گروپ نہیں صرف ایم کیو ایم پاکستان ہے۔ ہم نے فاروق ستار کو پارٹی سے نکالا۔

ای پیپر-دی نیشن