امریکہ‘ کئی یورپی ممالک ‘ اقوام متحدہ کا135 روسی سفارتکاروں کی بیدخلی کا اعلان
برسلز/ لندن (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی + اے ایف پی) برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو زہر دیکر قتل کی کوشش کے بعد امریکہ، اقوام متحدہ سمیت کئی یورپی ممالک نے 135 روسی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ برطانوی حکومت سے یورپی یونین کے اظہار یکجہتی کیلئے فیصلہ کیا گیا۔ امریکہ میں 48 انٹیلی جنس افسر، 12 سفارتکار روسی مشنز میں تعینات ہیں، 7 روز کا وقت دیا گیا ہے تاکہ ملک سے نکل جائیں۔ کینیڈا بھی 4 سفارتکاروں کو نکالے گا۔ ٹرمپ نے 60 روسی سفارتکاروں کو بے دخلی کا حکم دیدیا۔ ترجمان وائٹ ہائوس کے مطابق اقدام عالمی سطح پر ماسکو کو جواب دینے کی مہم کا حصہ ہے۔ صدر نے سیاٹل شہر میں روسی قونصلیٹ بند کرنے کا آرڈر بھی دیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ غیر دوستانہ اقدام کا ردعمل دینگے۔ برطانیہ میں ایک سابق روسی جاسوس پر ہونے والے کیمیائی حملے کے رد عمل میں ماسکو حکومت کے خلاف نئے اقدامات سامنے آرہے ہیں۔ فرانسیسی صدرمیکرون نے یورپی یونین کی سربراہی کانفرنس میں کہا کہ روسی ساختہ زہریلے مادے کے ذریعے سکریپل پر حملہ یورپی سلامتی پر حملہ تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس تناظر میں روس میں تعینات یورپی یونین کے سفیر کو واپس بلایا جا سکتا ہے۔ روسی انٹیلی جنس کیلئے جاسوسی کے الزام پر پولینڈ میں ایک شخص پکڑا گیا۔ یورپی یونین کے 14 رکنی ممالک نے بھی روس کے 30 سفارتکاروں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یوکرائنی صدر نے روس کے 13 سفارتکاروں کو بیدخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پولینڈ 4، جرمنی 4، ڈنمارک 2 سفارت کاروں کو نکالے گا۔ پولینڈ اور بالٹک ریاستوں لٹویا اور لتھوانیا نے روسی سفیروں کو طلب کرلیا ہے۔ لتھوانیا میں 3 سفارتی عہدیدار معطل ہوگئے۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مغربی ممالک سے روسی سفارت کاروں کی بیدخلی غیر دوستانہ عمل ہے، مغربی ممالک سے روسی سفارت کاروں کی بیدخلی کا ردعمل دیں گے۔ امریکہ نے 60 روسی سفارتکاروں کی ملک بدری کے احکامات جاری کردیئے۔ لتھوانیا اور پولینڈ نے لٹویا روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کروشیا، ایسٹونیا، فن لینڈ، سویڈن ایک ایک، سپین 2 سفارتکاروں کو نکالے گا۔ پولینڈ میں 4 روسی سفارتکار، ایسٹونیا میں روسی سفارتخانے کا ملٹری اتاشی معطل کردیئے گئے۔ امریکہ میں روسی سفیر نے کہا ہے کہ روس کے سفارت کاروں کی غیرمنصفانہ بے دخلی پر امریکی محکمہ خارجہ سے احتجاج کرتے ہیں۔ امریکہ روس کے ساتھ تھوڑے بہت اچھے تعلقات بھی خراب کررہا ہے۔ امریکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔ امریکہ کیخلاف روس کاردعمل بھی برابر کا ہونا چاہئے۔ ادھر یورپی سٹاک مارکٹیں متاثر ہوئی ہیں۔ آسٹریا نے کہا ہم روسی سفارتکاروں کے معاملے پر یورپ، امریکہ کا ساتھ نہیں دینگے۔ اقوام متحدہ نے رشین مشن سے 12 اہلکاروں کو نکالنے کا حکم دیدیا۔ امریکی سفیر نے کہا یہ جاسوس تھے۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے روس کے خلاف اتحادی ممالک کی کارروائی کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے سے روس کو سخت پیغام جائے گا۔ امریکہ سمیت متعدد یورپی ممالک کی طرف سے برطانیہ سے اظہار یکجہتی کو سراہتے ہیں۔ آئس لینڈ نے روس میں 2018 کے ورلڈ کپ کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔