سعد رفیق اور بھائی سلمان کیخلاف نیب کا گھیرا تنگ‘ عدم پیشی پر گرفتاری متوقع
لاہور (میاں علی افضل سے ) رفیق برادران کیخلاف نیب نے گھیرا تنگ کر دیا 28اور 29مارچ کو دونوں بھائیوں کی عدم پیشی پر ان کی گرفتاری کا امکان بڑھ جائے گا دونوں بھائیوں کے کیخلاف 3ماہ میں اچانک تین مختلف انکوائریاں شروع کر دی گئیں جن میں سے ایک کیس کی ڈیپارٹمنٹل انکوئری ہو چکی ہے جس میں بے ضابطگی اور کرپشن ثابت نہیں ہوئی رفیق برادران کے خلاف اچانک 3 انکوائریوں نے نیب کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھا دیئے ان کیسوں میں نیب کی جانب سے اچانک تیزی ،روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات اور دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپوں سے انکوئری میں تعصب کی بُو ہے جبکہ مختلف کیسوں کی متعدد انکوئریاں کئی سال سے زیر التواء ہیں جن کی تحقیقات میں مسلسل تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ان کیسوں میں محکمہ ریلوے کے مختلف کیسوں کی دیگر انکوائریاں شامل ہیںذرائع سے معلوم ہو اہے کہ نیب کی جانب سے چند ماہ میں رفیق برادران کیخلاف اچانک 3مختلف انکوائریاںشروع کر دی گئیں ہیں ان انکوائریوں کی تحقیقات کے لئے نیب کی جانب سے 21مارچ کو رفیق برادران کو طلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے اور اس حوالے سے سعد رفیق کو 28اور سلمان رفیق کو 29مارچ کو نیب لاہور نے طلب کیا ہے عدم حاضری پر دونوں بھائیوں کی گرفتاری کا امکان ہے گرفتاری کے لئے نیب کی جانب سے 3نوٹس بھیجنے ضروری ہیں تاہم کیس کی نوعیت کے مطابق اور بیرون ملک فرار ہونے کی اطلاعات پر پہلے بھی گرفتاری ممکن ہو سکتی ہے رفیق برادران کیخلاف ایکانکوئری آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کے متعلق کی جارہی ہے جس میں آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کو سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی ملکیت ثابت کرنے کے ثبوت اکٹھے کئے جا رہے ہیں جبکہ دوسری انکوئری میں بسم اللہ کنسٹرکشن کمپنی کو ملنے والے ٹھیکوں کا تعلق بھی رفیق برادران سے جوڑا جا رہا ہے اس کیساتھ ساتھ سکھر ڈویژن کے سگنل پروجیکٹ میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں یہ تحقیقات ریلوے افسران کے ساتھ ساتھ وزیر ریلوے سعد رفیق کیخلاف بھی کی جارہی ہیں جبکہ نیب کی جانب سے اس انکوئری کے آغاز سے قبل ہی ریلوے افسران پر مشتمل ٹیم اس کیس کی تحقیقات کر چکی ہے جس میں تمام خریداری کو درست قرار دیا گیا جبکہ چند ماہ میں شروع ہونے والی میں انکوئریوں میں نیب کی کارکردگی قابل تعریف ہے لیکن عرصہ دراز سے چلنے والی انکوئریوں میں خاموشی نے کئی سوالیہ نشان کھڑے کر دیئے ہیں۔