7 پاکستانی کمپنیوں پر پابندی: امریکہ سے تفصیلات طلب‘ جائز مقاصد کے لئے ایٹمی ٹیکنالوجی استعمال کی جا سکتی ہے: دفتر خارجہ
اسلام آباد + واشنگٹن (سپیشل رپورٹ + سٹاف رپورٹر + آن لائن) امریکہ نے پاکستان کی 7 کمپنیوں کو ایٹمی تجارت میں ملوث ہونے اور امریکی مفادات کے لئے خطرہ قرار دے کر ان پر پابندی عائد کر دی۔ مذکورہ کمپنیوں کو امریکی پالیسیوں سے متصادم اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ فہرست میں کل 23 کمپنیوں کا ذکر ہے جسے امریکی فیڈرل رجسٹرار نے شائع کیا، جس میں پاکستانی 7 کمپنیوں سمیت 15 جنوبی سوڈان اور ایک سنگاپور کی کمپنی شامل ہے۔ امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں کے بعد تمام 23 کمپنیاں عالمی سطح پر تجارت سے معذور رہیں گی۔ امریکا کے مطابق پاکستان کی 3 کمپنیاں اختر اینڈ منیر، پروفیشنٹ انجینئرز اور پرویز کمرشل ٹریڈنگ کمپنی (پی سی ٹی سی) کو جوہری مواد کی غیر محفوظ نقل و حرکت کے الزام میں پابند عائد کی گئی۔ دوسری طرف دفتر خارجہ نے تنبیہ کی ہے کہ امریکہ کی طرف سے سات نجی کمپنیوں پر پابندی کے اقدام کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے اور نہ ہی اس معاملہ کو ایٹمی عدم پھیلائو کیلئے پاکستان کے کردار پر کیچڑ اچھالنے کیلئے استعمال کیا جائے بصورت دیگر امریکی اقدام کے مقاصد اور اس اقدام کیلئے وقت کے انتخاب کے بارے میں لازماً شکوک پیدا ہوں گے۔ ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جن پاکستانی کمپنیوں پر پابندی کا اعلان کیا گیا ہے وہ نجی کمپنیاں ہیں۔ اس معاملہ تفصیلات امریکہ اور ان کمپنیوں سے بھی مانگ لی گئی ہیں۔ امریکہ کے محکمہ تجارت کی جس فہرست میں مذکورہ کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے اس فہرست میں نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے رکن ملکوں کی کمپنیوں کے نام بھی بعض اوقات شامل کئے جاتے ہیں۔ اس فہرست میں کمپنیوں کے نام شامل ہوتے رہتے ہیں اور نکالے بھی جاتے ہیں۔ جن پاکستانی کمپنیوں کو اس فہرست میں شامل کیا گیا اب انہیں امریکہ سے تجارت کیلئے اضافی لائسنس درکار ہوں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دوہرے لیکن پرامن اور جائز استعمال کی ٹیکنالوجی اور پرزہ جات کی تجارت پر کوئی بے جا پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ خصوصاً جب حتمی استعمال کنندہ نے ان اشیاء کے استعمال کی نوعیت کی تصدیق کی ہو پھر بیچ میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔ ایسے ہی انتظام کے ساتھ پاکستان متعدد عالمی برآمد کنندگان سے چیزیں منگواتا ہے۔ ایٹمی عدم پھیلائو اور برآمدی کنٹرول کے شعبوں میں پاکستان کے اقدامات جانے پہچانے ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون کی ایک تاریخ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان پرامن اور جائز مقاصد کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال پر پابندی پر یقین نہیں رکھتا۔ دریں اثنا ساؤتھ ایشیا سٹرٹیجک سٹیبلٹی انسٹیٹیوٹ کی چیئرپرسن ماریہ سلطان نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے جن سات پاکستانی کمپنیوں پر جوہری تجارت میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر ان پر پابندیاں عائد کی ہیں ان میں سے کوئی کمپنی جوہری تجارت میں ملوث نہیں ہے۔ جن سات پاکستانی کمپنیوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے ان کا پاکستان کے جوہری پروگرام سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ امریکہ پاکستان میں ان کمپنیوں کو ہدف بنا رہا ہے جو سی پیک منصوبے کے تحت اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس لئے کمپنیوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور پاکستان کی معیشت کو دباؤ میں لانے کے لئے یہ اقدام کیا گیا ہے۔