• news
  • image

شیخوپورہ رینج میں جرائم  اور انسدادی اقدامات 

شاہ نواز تارڑ
ch_shahnawaztarr@yahoo.com 
شیخوپورہ پولیس رینج تین اضلاع (شیخوپورہ، ننکانہ اور قصور) پر مشتمل ہے، جو شرقاً غرباً  اور شمالاً جنوباً پھیلی ہوئی ہے۔ ضلع ننکانہ کا کچھ حصہ راوی کے آرپار ربط کو بڑھاتا ہے۔ننکانہ میں سکھ مذہب کے بانی گورو نانک کا جنم استھان اور کئی دیگر مذہبی یادگاریں ہونے کے باعث شیخوپورہ پولیس رینج کی سکیورٹی کے لحاظ سے اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ شیخوپورہ رینج میں امن و امان کے قیام اور جرائم کے انسداد کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے ایک پیشہ ور، جہاں دیدہ، ایماندار اور دیانت دار پولیس افسر کی تعیناتی ضروری ہو جاتی ہے اسی لئے محکمہ پولیس کے ’’ترکش‘‘ سے ایسا ’’تیر‘‘ چلایا گیا جو ’’ہدف‘‘ پر لگے۔ چودھری ذوالفقار حمید نے جب سے ریجنل پولیس آفیسر شیخوپورہ کا منصب سنبھالا تو عوام میں پائے جانے والے پولیس کے بارے میں غلط تاثرزائل کرنے کے لئے اقدامات کئے۔  قبل ازیں وہ لاہور میں تعیناتی کے دوران پھر سرگودھا میں آر پی او کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے دیانتداری اور پیشہ وارانہ طریقہ سے کئی اہم اور سنگین جرائم ووارداتوں کا سراغ لگاتے ہوئے عوام کے دلوں میں جگہ بنا چکے ہیں۔ آر پی او شیخوپورہ کا منصب سنبھالنے کے بعد ان کی سربراہی میں پولیس نے کئی ’’اندھے قتل‘‘ اور ’’پردوں‘‘ میں چھپے مجرموں کا سراغ لگایا۔ کئی ایسے انتہائی سنگین اور دل دہلا دینے والے واقعات بھی ہوئے جو اگر بروقت ٹریس نہ ہوتے تو ایک طرف انجانا خوف وہراس معاشرے کا سکون برباد کر دیتا تو دوسری طرف پولیس کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتا۔ قصور میں ننھی زینب قتل  ٹریس کیس میں چودھری ذوالفقار حمید کی بحیثیت آر پی او کارکردگی کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا،  جو واقعی آر پی او شیخوپورہ کا قابل مثال کارنامہ تھا جس کو عوامی حلقوں میں کافی پذیرائی ملی۔ چودھری ذوالفقار حمید کی سربراہی میں تھانہ کلچر میں بھی نمایاں تبدیلی ہوئی۔ شیخوپورہ رینج میں مقدمات کا فوری اندراج یقینی ہوا، مقدمات کی میرٹ پر تفتیش کو یقینی بنایا جا رہا ہے جبکہ ناجائز اور جھوٹے مقدمات کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ ماضی کی نسبت شیخوپورہ رینج میں جعلی پولیس مقابلوں کی روک تھام بھی آر پی او کا کارنامہ ہے تاکہ ماورا عدالت اقدام سے پولیس اہلکار ماضی کی طرح ذاتی مفادات حاصل نہ کریں۔ امن وامان کے لئے مذہبی ہم آہنگی  قائم کرنے کی خاطر یونین کونسل، تھانہ سرکل اور تحصیل و ضلعی سطح پر امن کمیٹی کو فعال کرتے ہوئے تمام مکاتب فکر کے رہنمائوں کو ایک ہی جگہ بٹھا دیا گیا ہے ۔ چودھری ذوالفقار حمید نے نہ صرف اپنے ہم نام سینئر پولیس افسر کے اقدامات کا تسلسل برقرار رکھا بلکہ اس کو مزید نتیجہ خیز بنانے کے لئے اقدامات کئے۔  تاہم پولیس کلچر کو بدلنے کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے تاکہ مظلوم تھانے میں جاتے ہوئے خوف محسوس نہ کرے۔ ایس ڈی پی اوز، ڈی پی اوز تک عام آدمی کی رسائی آسان بنائی جائے تاکہ آر پی او چھوٹے چھوٹے معاملات میں الجھنے کی بجائے سنگین جرائم کے انسداد پر اپنی توجہ مبذول رکھ سکیں۔ رینج میں کھلی کچہریوں کو یونین کونسل کی سطح تک پھیلا جائے اور ڈی ایس پی، اے ایس پی سطح کا افسر عوامی مسائل سنے اور اس کے فوری حل کے لئے احکامات جاری کرے۔ ایسا نہ ہو کہ کسی سپاہی یا تھانے دار کے خلاف شکایات کرنے والے پولیس کے زیر عتاب آ جائیں اور کھلی کچہری میں پولیس کے خلاف شکایت کا خمیازہ اس کو زندگی بھر بھگتنا پڑے۔ عوامی مفادات،  بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور چادر چار دیواری کے تقدس کی پامالی پر سخت کاررورائی بھی ضروری ہے تاکہ مظلوم کی آہ سے بچا جا سکے ۔بے گناہوں کے خلاف مقدمات کی روک تھام بھی ضروری ہے تاکہ ان کو اکبرالہ آبادی نہ بننا پڑے،رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں،اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں  ۔آر پی او شیخوپورہ چودھری ذوالفقار حمید سے عوام امید رکھتے ہیں کہ وہ امن و امان کے قیام میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے کیونکہ امیر شہر کے انصاف پر ہم کو بھروسہ ہے،کھلی بازار میں اپنی دکانیں چھوڑ آئے ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن