طالبان ہتھیار پھینک کر افغان حکومت کی امن پیشکش قبول کریں: تاشقند کانفرنس
تاشقند (اے ایف پی) اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے مستقل ارکان سمیت 23ممالک نے افغانستان میں امن کوششیں تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہاں کانفرنس میں امریکہ‘ برطانیہ‘ روس‘ فرانس‘ چین اور دیگر ممالک کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں امن عمل کے لئے پرعزم ہیں اور طالبان سے افغان حکومت کی براہ راست بغیر شرائط مذاکرات کی حمایت کی جائے گی اور طالبان سے کہا ہے کہ وہ اس پیشکش کو قبول کریں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ انہیں تاشقند کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا۔ ازبکستان میں ہونے والی 2روزہ امن کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ میں طالبان سے امن عمل میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔ طالبان ہتھیار چھوڑ کر افغان حکومت کو امن پیشکش قبول کریں۔ امن کے خواہاں طالبان کو سیاسی عمل میں شامل کیا جائے۔ وفود نے افغان امن عمل کی مکمل حمایت پر اتفاق کیا‘ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں علاقائی تعاون پر اتفاق کیا۔ افغان امن کانفرنس میں پاکستان‘ امریکہ‘ چین کے وفود نے شرکت کی۔ بھارت سمیت 23ممالک‘ یورپی یونین‘ اقوام متحدہ کے وفود نے بھی شرکت کی۔ وسطی ایشیا اور یورپی ملکوں کے وزرائے خارجہ نے افغانستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے اس کے استحکام پرزور دیا ہے۔ تاشقند میں عالمی کانفرنس میں افغانستان میں امن و استحکام یقینی بنانے کیلئے وسط ایشیائی ملکوں کی کوششوں کی حمایت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وسط ایشیائی ملکوں نے خطے کیلئے آئندہ سال یورپی یونین کی جانب سے بہتر حکمت عملی وضع کرکے اپنانے کے یورپی یونین کے منصوبے کی تعریف کی۔ افغان امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ افغانستان کے نصف حصے پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان نے افغانستان میں قدم جمالیے ہیں اور روزانہ کی بنیاد ملک کے کسی نہ کسی حصے پر دھماکے کر کے تباہ کاریاں پھیلاتے ہیں جس کے خلاف افغان حکومت موثر اقدامات کر رہی ہے لیکن عالمی قوتوں کو بھی امن کے قیام کی کاوشوں میں حصہ ڈالنا چاہیے۔افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں اس کے علاوہ ملک بھر میں منشیات فروشوں اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف سخت نگرانی کر رہے ہیں کیونکہ دہشت گردی اور منشیات فروشی کا آپس میں گہرا رشتہ ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی ہے اور امن کے لیے مذاکرات کا دروازہ بھی کھلا رکھا ہوا ہے۔ یورپی یونین وفد کے سربراہ نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان حکومت کی امن پیشکش کا جواب دیں اور امن مذاکرات سے فائدہ اٹھائیں جس سے خطے میں امن قائم ہو گا اور لوگ سکھ کا سانس لیں گے۔ اس جنگ سے سوائے انسانی جانوں کے نقصان اور معیشت کی تباہ کاری کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا ہے اور یہی صورت حال جاری رہے گی اگر امن مذاکرات نہیں ہوئے۔ کانفرنس میں ایران، پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بھارت، ترکی، چین، روس، امریکہ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں،کانفرنس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کی۔کانفرنس میں خواجہ آصف نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ افغانستان میں دیرپا امن کا قیام بین الاقوامی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ وزیر خارجہ نے افغانستان میں داعش کی موجودگی، منشیات کی پیداوار میں اضافے پر تشویش ظاہر کی۔ خواجہ آصف نے ازبک صدر اور ترک ہم منصب سے ملاقات کی۔