• news

زیر التوا کیسز ‘ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی نیب کارکردگی پر تشویش‘10 اپریل کو چیئرمین طلب

اسلام آباد (این این آئی) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قومی احتساب بیورو کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زیر التوا کیسز پر بریفنگ طلب کر لی جبکہ چیئرمین نیب کو بھی بلا لیا گیا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی زیرِصدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نیو اسلام آباد ائرپورٹ پر ڈیم کی تعمیر کا معاملہ زیر غور آیا۔ نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا معاملے کی تحقیقات جاری ہیں جس پر پی اے سی نے نیب کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی جبکہ زیر التوا کیسز کی تفصیلات بھی مانگ لیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بریفنگ کے موقع پر چیئرمین نیب کو بھی موجود رہنے کی ہدایت کر دی جبکہ چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ نے کہا کہ 10 اپریل کو بریفنگ کے موقع پر چیئرمین نیب بھی موجود ہوں تو بہتر ہے۔ اجلاس کے دوران ہائیر ایجوکیشن کمشن کی آڈٹ رپورٹ 17-2016ء بھی زیر غور آئی جس میں ایچ ای سی میں 11 ارب 34 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔پی اے سی کے سامنے ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں ملک کی بڑی جامعات کے ترقیاتی منصوبوں میں بھی ایک ارب 67 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی لاہور، قائد اعظم یونیورسٹی اور کامسیٹس اسلام آباد کے منصوبوں میں اربوں روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کامسیٹس لاہور اور قائد اعظم یونیورسٹی کے توسیعی منصوبوں کے فنڈز خلاف قواعد کمرشل بنکوں میں رکھے گئے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا یونیورسٹیز کے بنک اکاؤنٹس نیشنل بنک میں نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں بنتی جس پر کامسیٹس حکام کے مطابق غلط فہمی کی بنا پر نجی بنک میں اکاؤنٹ کھولا اب اکاؤنٹ نیشنل بنک میں کھول لیا ہے۔ اجلاس کے دوران 2002ء سے 2003ء اور 2009 ء سے 2010ء تک آڈٹ اعتراضات پر ذیلی کمیٹیوں کی رپورٹس پی اے سی میں پیش کر دی گئیں۔ خورشید شاہ نے کہا قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پی اے سی تمام زیر التوا رپورٹس جمع کرا دے گی۔ اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا اپریل کے تیسرے ہفتے میں ایچ ای سی پر خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں زیادہ سے زیادہ وائس چانسلرز کو مدعو کیا جائے گا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ وائس چانسلرز ہمیں فنڈز اور آڈٹ سے متعلق ایشوز بتائیں کیونکہ یہ تعلیم کا مسئلہ ہے اور پی اے سی اس میں بہتری لانے میں کردار ادا کریگی۔ سید خورشید شاہ نے ایچ ای سی کی یو نیورسٹیز کو دی جانے والی گرانٹ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا بتایا جائے تھکی ہوئی جامعات کو گرانٹ دے کر رقوم ضائع کیوں کی جاتی ہیں۔ جامعات پی ایچ ڈی کے لیے اپنی سلیکشن خود کیوں نہیں کر سکتیں، پی اے سی اس معاملے میں ایچ ای سی کی بادشاہت کی حمایت نہیں کرے گی۔دریں اثنا پی اے سی نے پی ایچ ڈی پر بھیجنے کے طریقہ کار کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پی اے سی کو مطمئن کیا جائے موجودہ طریقہ کار درست ہے۔

ای پیپر-دی نیشن