• news

اسلام آباد ہائیکورٹ نے طیبہ تشدد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ خرم علی خان کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ سے متعلق کیس میں وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ دلائل مکمل کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ہمارے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا گیا ، ایف آئی آر اگر متاثرہ یا عینی شاہد کی جانب سے درج کرائی جائے تو وہ اہم ہوتی ہے، دوران کیس جرح کا عمل بہت زیادہ اہم ہوتا ہے، طیبہ پر ہونے والے ظلم کو کبھی کسی نے دیکھا نہیں تو وہ عینی شاہد کیسے ہو سکتا ہے ؟ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ طیبہ کی جانب سے اس پر ظلم کے دوران استعمال ہونے والے آلات کی نشاندہی کی گئی ، اگر ایف آئی آر پر طیبہ کے انگوٹھے کے نشان نہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا متاثرہ بچی طیبہ کی گواہی سزا کے لئے کافی ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جی بالکل بچی کی گواہی ملزمان کو سزا دلوانے کے لئے کافی ہے۔ ملزمان کو میڈیکل رپورٹ ، دیگر شواہد اور گواہان کی شہادت کی روشنی میں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن